تحفظ پاکستان آرڈیننس میں مزید شقیں شامل نجی فوج و مسلح گروپوں کو تربیت مذہبی منافرت پھیلانا دہشت گردی ?
اشتعال انگیز تقاریر بھی جرم میں شامل،عسکری گروپوں کی مدد پر 10سال قید،جائیداد ضبط ہوگی
حکومت نے دہشتگردی اور عسکریت پسندوں کیخلاف گرفت مضبوط کرنے کیلیے تحفظ پاکستان آرڈیننس2013 میں مزید تبدیلیاں کردی ہیں۔
ملک میں نجی آرمی بنانے، مسلح گروپوں کو تربیت اور مالی معاونت کرنے والوں کو 10 سال تک قیدکی سزا کے ساتھ ساتھ جائیداد بھی ضبط کی جائیگی۔ وزارت داخلہ نے اس حوالے سے ایک نیا ایس آر او جاری کرتے ہوئے تحفظ پاکستان آرڈیننس میں دیے گئے جرائم میں نہایت اہم تبدیلیاں کردی ہیں۔ ایکسپریس کے پاس دستیاب ایس آر اوکی کاپی کے مطابق تحفظ پاکستان آرڈیننس کے شیڈول میں انتہائی اہم شقیں شامل کی گئی ہیں ۔ اب انسداد دہشتگردی ایکٹ 1997 کے مطابق کالعدم تنظیموں یا ان میںشامل افرادکی مالی معاونت یا کسی اور طرح سے ان کی سرپرستی کرنے والوں کیخلاف بھی تحفظ پاکستان آرڈیننس کے تحت کارروائی عمل میں لائی جائیگی۔
نجی آرمی بنانا، عسکری گروپوں کو تربیت دینا ، اسلحہ اور گولہ بارود فراہم کرنا ، پیسوںکی فراہمی اور ٹرانسپورٹ جیسی سہولتیں مہیا کرنیوالے افراد بھی اس قانون کی پکڑ میں آئیںگے۔وزارت داخلہ نے ایس آر اوکے ذریعے جو مزید شقیں آرڈیننس میں شامل کی ہیں ان میں اشتعال انگیز تقاریر ، مذہبی منافرت اور پاکستان کیخلاف جنگ یا سالمیت کیخلاف اٹھایا گیا اقدام بھی دہشتگردی کے زمرے میں آئیگا۔ نئی دستاویزکے مطابق مذہبی منافرت پھیلانے کا موجب تحریری مواد شائع کرنا بھی دہشتگردی کے زمرے میں آئیگا ۔
ملک میں نجی آرمی بنانے، مسلح گروپوں کو تربیت اور مالی معاونت کرنے والوں کو 10 سال تک قیدکی سزا کے ساتھ ساتھ جائیداد بھی ضبط کی جائیگی۔ وزارت داخلہ نے اس حوالے سے ایک نیا ایس آر او جاری کرتے ہوئے تحفظ پاکستان آرڈیننس میں دیے گئے جرائم میں نہایت اہم تبدیلیاں کردی ہیں۔ ایکسپریس کے پاس دستیاب ایس آر اوکی کاپی کے مطابق تحفظ پاکستان آرڈیننس کے شیڈول میں انتہائی اہم شقیں شامل کی گئی ہیں ۔ اب انسداد دہشتگردی ایکٹ 1997 کے مطابق کالعدم تنظیموں یا ان میںشامل افرادکی مالی معاونت یا کسی اور طرح سے ان کی سرپرستی کرنے والوں کیخلاف بھی تحفظ پاکستان آرڈیننس کے تحت کارروائی عمل میں لائی جائیگی۔
نجی آرمی بنانا، عسکری گروپوں کو تربیت دینا ، اسلحہ اور گولہ بارود فراہم کرنا ، پیسوںکی فراہمی اور ٹرانسپورٹ جیسی سہولتیں مہیا کرنیوالے افراد بھی اس قانون کی پکڑ میں آئیںگے۔وزارت داخلہ نے ایس آر اوکے ذریعے جو مزید شقیں آرڈیننس میں شامل کی ہیں ان میں اشتعال انگیز تقاریر ، مذہبی منافرت اور پاکستان کیخلاف جنگ یا سالمیت کیخلاف اٹھایا گیا اقدام بھی دہشتگردی کے زمرے میں آئیگا۔ نئی دستاویزکے مطابق مذہبی منافرت پھیلانے کا موجب تحریری مواد شائع کرنا بھی دہشتگردی کے زمرے میں آئیگا ۔