افغانستان کو اس کے حال پر چھوڑا نہیں جاسکتا وزیراعظم
افغانستان کوتنہا چھوڑا گیا تو مختلف بحران ایک ساتھ جنم لیں گے، عمران خان کا شنگھائی تعاون تنظیم کے اجلاس سے خطاب
وزیراعظم عمران خان نے کہا ہے کہ افغانستان کو اس کے اپنے حال پر چھوڑا نہیں جاسکتا۔
تاجکستان کے دارالحکومت دوشنبے میں وزیراعظم عمران خان نے شنگھائی تعاون تنظیم کے سربراہی اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ عالمی برادری کو افغانستان کے ساتھ کھڑا ہونا ہوگا، اس کا مسئلہ سب کو مل کرحل کرنا ہوگا، افغانستان کو اس کے اپنے حال پر چھوڑا نہیں جاسکتا، اسے تنہا چھوڑا گیا تو مختلف بحران ایک ساتھ جنم لیں گے۔
عمران خان نے کہا کہ پاکستان، افغانستان کی خودمختاری کا احترام کرتاہے اور وہاں امن کا خواہاں ہے، پاکستان سمجھتا ہے افغان عوام اپنے فیصلے خود کریں ، افغانستان میں طالبان کی عبوری حکومت آچکی ہے اور وہاں کی حقیقت دنیا کو تسلیم کرنا ہوگی، طالبان کو افغانستان میں کیے گئے وعدوں کو پورا کرنا چاہیے۔
وزیراعظم نے مزید کہا کہ ہمیں خطے میں عالمی چیلنجز کا سامناہے اور ہم نے ملکر ان مسائل سے نمٹنا ہے، موسمیاتی تبدیلی دنیا کیلئے بڑا چیلنج ہے، خطے پر عالمی حدت ،ماحولیاتی تبدیلی کےمنفی اثرات مرتب ہوئے، پاکستان میں ہم نے بہتر ماحول کے فروغ کے لیے شجرکاری مہم شروع کی، ہم نے ملک کے ہر اس حصے میں پودے لگائے جہاں سبزہ نہیں تھا۔
تاجکستان کے دارالحکومت دوشنبے میں وزیراعظم عمران خان نے شنگھائی تعاون تنظیم کے سربراہی اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ عالمی برادری کو افغانستان کے ساتھ کھڑا ہونا ہوگا، اس کا مسئلہ سب کو مل کرحل کرنا ہوگا، افغانستان کو اس کے اپنے حال پر چھوڑا نہیں جاسکتا، اسے تنہا چھوڑا گیا تو مختلف بحران ایک ساتھ جنم لیں گے۔
عمران خان نے کہا کہ پاکستان، افغانستان کی خودمختاری کا احترام کرتاہے اور وہاں امن کا خواہاں ہے، پاکستان سمجھتا ہے افغان عوام اپنے فیصلے خود کریں ، افغانستان میں طالبان کی عبوری حکومت آچکی ہے اور وہاں کی حقیقت دنیا کو تسلیم کرنا ہوگی، طالبان کو افغانستان میں کیے گئے وعدوں کو پورا کرنا چاہیے۔
وزیراعظم نے مزید کہا کہ ہمیں خطے میں عالمی چیلنجز کا سامناہے اور ہم نے ملکر ان مسائل سے نمٹنا ہے، موسمیاتی تبدیلی دنیا کیلئے بڑا چیلنج ہے، خطے پر عالمی حدت ،ماحولیاتی تبدیلی کےمنفی اثرات مرتب ہوئے، پاکستان میں ہم نے بہتر ماحول کے فروغ کے لیے شجرکاری مہم شروع کی، ہم نے ملک کے ہر اس حصے میں پودے لگائے جہاں سبزہ نہیں تھا۔