پاکستان اپنی رٹ قائم کرنے کیلئے جو بھی طریقہ اپنائے گا اس کی حمایت کریں گے امریکی سفیر
اسٹرٹیجک مذاکرات میں ڈاکٹر شکیل آفریدی کے معاملے پر کوئی بات نہیں ہوئی، رچرڈ اولسن
امریکی سفیر رچرڈ اولسن نے کہا ہے کہ پاکستان اپنی رٹ قائم کرنے کے لیے جو بھی طریقہ کار اپنائے گا امریکہ اس کی حمایت کرے گا۔
پاکستان میں امریکی سفیر رچرڈ اولسن کا اسٹرٹیجک ڈائیلاگ کے حوالے سے صحافیوں کو بریفنگ دیتے ہوئے کہنا تھا کہ پاکستان اپنی رٹ قائم کرنے کے لیے جو بھی طریقہ کار اپنائے گا امریکا اس کی حمایت کرے گا۔ ان کا کہنا تھا کہ پاکستان اور امریکا کے درمیان ہونے والے اسٹرٹیجک مذاکرات میں ڈاکٹر شکیل آفریدی کے معاملہ پر کوئی بات نہیں ہوئی، ڈرون حملوں پر امریکی صدر اوباما نے جو کہہ دیا مزید کچھ نہیں کہنا چاہتے۔
رچرڈ اولسن نے کہا کہ توانائی سیکٹر میں دوسرے شعبوں کےعلاوہ تقسیم کار کمپنیوں کی نجکاری میں یو ایس ایڈ کا اہم کردار ہے، پاکستان کو امریکی منڈیوں تک رسائی دینے کے معاملے پر بات آگے بڑھ رہی ہے، پاکستان کی دفاعی ضروریات پر بھی بات ہوئی ہے اور فیصلہ مشاورتی گروپ کی تجاویز کی روشنی میں کیا جائے گا۔ ان کا کہنا تھا کہ سیکیورٹی امداد کے پروگرام میں پاکستان کو سالانہ ایک ارب ڈالر دیا جارہا ہے جب کہ کیری لوگر بل کی مد میں اسلام آباد کو ملنے والی امداد کا مستقبل کانگریس پر منحصر ہے۔
افغانستان کی صورت حال کے حوالے سے امریکی سفیر کا کہنا تھا کہ سیاسی امور میں بیرونی مداخلت نہیں ہونی چایئے اور خاص طور پر افغانستان میں صدارتی انتخابات کے حوالے سے تو مداخلت بالکل نہیں ہونی چاہئے، پاکستان اور امریکا افغانستان میں عدم مداخلت کے اصولوں پر کاربند ہیں۔ افغانستان میں بھارتی کردار کے حوالے سے پوچھے گئے سوال رچرڈ اولسن کا کہنا تھا کہ بھارت سمیت بہت سے ممالک افغانستان کی تعمیر نو میں تعاون کرنا چاہتے ہیں۔
پاکستان میں امریکی سفیر رچرڈ اولسن کا اسٹرٹیجک ڈائیلاگ کے حوالے سے صحافیوں کو بریفنگ دیتے ہوئے کہنا تھا کہ پاکستان اپنی رٹ قائم کرنے کے لیے جو بھی طریقہ کار اپنائے گا امریکا اس کی حمایت کرے گا۔ ان کا کہنا تھا کہ پاکستان اور امریکا کے درمیان ہونے والے اسٹرٹیجک مذاکرات میں ڈاکٹر شکیل آفریدی کے معاملہ پر کوئی بات نہیں ہوئی، ڈرون حملوں پر امریکی صدر اوباما نے جو کہہ دیا مزید کچھ نہیں کہنا چاہتے۔
رچرڈ اولسن نے کہا کہ توانائی سیکٹر میں دوسرے شعبوں کےعلاوہ تقسیم کار کمپنیوں کی نجکاری میں یو ایس ایڈ کا اہم کردار ہے، پاکستان کو امریکی منڈیوں تک رسائی دینے کے معاملے پر بات آگے بڑھ رہی ہے، پاکستان کی دفاعی ضروریات پر بھی بات ہوئی ہے اور فیصلہ مشاورتی گروپ کی تجاویز کی روشنی میں کیا جائے گا۔ ان کا کہنا تھا کہ سیکیورٹی امداد کے پروگرام میں پاکستان کو سالانہ ایک ارب ڈالر دیا جارہا ہے جب کہ کیری لوگر بل کی مد میں اسلام آباد کو ملنے والی امداد کا مستقبل کانگریس پر منحصر ہے۔
افغانستان کی صورت حال کے حوالے سے امریکی سفیر کا کہنا تھا کہ سیاسی امور میں بیرونی مداخلت نہیں ہونی چایئے اور خاص طور پر افغانستان میں صدارتی انتخابات کے حوالے سے تو مداخلت بالکل نہیں ہونی چاہئے، پاکستان اور امریکا افغانستان میں عدم مداخلت کے اصولوں پر کاربند ہیں۔ افغانستان میں بھارتی کردار کے حوالے سے پوچھے گئے سوال رچرڈ اولسن کا کہنا تھا کہ بھارت سمیت بہت سے ممالک افغانستان کی تعمیر نو میں تعاون کرنا چاہتے ہیں۔