جناح اسپتال میں خاتون ڈاکٹر ہراسانی کیس میں ایف آئی اے کی مدد لینے کا فیصلہ
معاملے کی رپورٹ سیکرٹری صحت کو بھیجنے کا فیصلہ
ایگزیکٹو ڈائریکٹر جناح اسپتال ڈاکٹر شاہد رسول نے محکمہ صحت سندھ کو خاتون ڈاکٹر کو ہراساں کرنے کے معاملے سے آگاہ کردیا۔
معاملے کی تحقیقاتی کمیٹی نے محکمہ صحت سندھ سے اعلیٰ سطح کی کمیٹی بنانے اور تحقیقات میں سائبر کرائم سرکل کی مدد لینے کا مطالبہ کردیا۔
ینگ ڈاکٹرز ایسوسی ایشن کے نائب صدر ڈاکٹر عثمان ظفر نے خاتون ڈاکٹر نازش بٹ کی جانب سے لگائے جانے والے الزامات کو بے بنیاد قرار دیتے ہوئے ثبوت سامنے لانے کا مطالبہ کردیا۔
جناح اسپتال میں خاتون ڈاکٹر کو ہراساں کرنے کے معاملے پر قائم کی گئی کمیٹی کا اجلاس ہوا، جس میں ایگزیکٹو ڈائریکٹر جناح اسپتال ڈاکٹر شاہد رسول، کمیٹی ممبران، رہنما جناح اسپتال ڈاکٹرز ایسوسی ایشن اور ڈاکٹر نازش بٹ بھی شریک ہوئیں۔
اجلاس میں غور و فکر کے بعد یہ فیصلہ کیا گیا کہ معاملے کی رپورٹ سیکرٹری صحت کو بھیجی جائے گی، ان سے درخواست کرینگے کہ ہائی پاورڈ کمیٹی بنائی جائے جس میں ایف آئی اے کے سائبر کرائم سرکل کو بھی شامل کیا جائے تاکہ ریکارڈ ٹریس کرکے عناصر کو سامنے لایا جاسکے۔
ایگزیکٹو ڈائریکٹر جناح اسپتال ڈاکٹر شاہد رسول نے ڈاکٹرز ایسوسی ایشن کے رہنماؤں کو انصاف فراہم کرنے کی یقین دہانی کرائی، ڈاکٹرز ایسوسی ایشن کے رہنماؤں کے مطابق کنسلٹنٹ ڈاکٹرز ڈاکٹر نازش بٹ، ڈاکٹر نصیر احمد اور ڈاکٹر ظفر اللہ کو لسانی بنیاد پر ہراساں کیا جارہا ہے ، سوشل میڈیا پر انکے خلاف مہم چلائی جارہی ہے، انہیں انصاف دیا جائے، بعد ازاں ڈاکٹر شاہد رسول نے محکمہ صحت سندھ کو بھی واقعہ کے حوالے سے آگاہ کردیا۔
دوسری جانب ڈاکٹر عثمان ظفر کا آڈیو بیان بھی سامنے آیا جس میں انکا کہنا تھا کہ جناح اسپتال کے آرتھوپیڈک ڈیپارٹمنٹ میں کام کرتا ہوں، ینگ ڈاکٹرز ایسوسی ایشن کا وائس پریزیڈنٹ ہوں، مجھ پر جو الزام لگائے جارہے ہیں ان سے میرا کوئی تعلق نہیں ہے، کام کی جگہ پر ہراسمنٹ کی تعریف شاید محترمہ ڈاکٹر کو نہیں پتا، ہمارے وارڈ، ڈیپارٹمنٹ الگ الگ ہیں، بلڈنگس الگ ہیں، آج تک ہماری کوئی پرسنل ٹاک یا میسجز پر کوئی بات چیت نہیں ہوئی ہے، انکا تعلق ڈاکٹر ایکشن کمیٹی جے پی ایم سی سے ہے اور میرا وائی ڈی اے سے ہے، تنظیمی معاملات پر شاید کسی گروپ میں کبھی بات ہوئی ہو لیکن کوئی پرسنل بات نہیں ہوئی، اگر ایسی کوئی بات ہے جو یہ الزام لگا رہی ہیں اسکے ثبوت دیں، بغیر ثبوت کے الزام نہ لگائیں۔
وائی ڈی اے رہنماؤں کا کہنا تھا کہ نازش بٹ کی درخواست پر ایگزیکٹو ڈائریکٹر ڈاکٹر شاہد رسول کی جانب سے کمیٹی تشکیل دی گئی ہے، کمیٹی نے ڈاکٹر نازش بٹ کے تمام تحفظات کو ان کے مسائل کے مکمل حل کی یقین دہانی کرائی ہے، جس پر ڈاکٹر نازش بٹ نے مکمل اعتماد کا اظہار کیا۔
اسی دوران چند شرپسند عناصر نے فضا کو ناخوشگوار بنانے کی کوشش کی، اور ڈائریکٹر کے خلاف نازیبا زبان استعمال کرکے ہنگامہ آرائی شروع کردی، ایسے شرپسند عناصر سے ہماری مکمل لاتعلقی ہے، اور ان کے خلاف مکمل قانونی کارروائی ہونی چاہیے، جناح اسپتال میں کام کرنے والے تمام ملازمین بشمول ڈاکٹرز اور اسٹاف کے ڈومیسائل کی جانچ ہونی چاہیے، تاکہ جعلی ڈومیسائل ہولڈرز بے نقاب ہوسکیں، وائی ڈی اے تمام ڈاکٹرز کے حقوق اور وقار کے تحفظ کا ضامن ہے، ہمارا منشور لسانی، مذہبی اور سیاسی تفرقے سے بالاتر ہے۔
واضح رہے کہ خاتون ڈاکٹر نازش بٹ نے لسانی بنیادوں پر ہراساں کرنے کا الزام عائد کیا تھا کہ کئی مہینوں سے واٹس ایپ اور فیس بک پر کردار کشی جاری ہے، طعنے دیے جارہے ہیں، الزام لگائے جارہے ہیں، جس پر ایگزیکٹو ڈائریکٹر جناح اسپتال ڈاکٹر شاہد رسول نے معاملے کی تحقیقات کے لئے کمیٹی تشکیل دی تھی۔
معاملے کی تحقیقاتی کمیٹی نے محکمہ صحت سندھ سے اعلیٰ سطح کی کمیٹی بنانے اور تحقیقات میں سائبر کرائم سرکل کی مدد لینے کا مطالبہ کردیا۔
ینگ ڈاکٹرز ایسوسی ایشن کے نائب صدر ڈاکٹر عثمان ظفر نے خاتون ڈاکٹر نازش بٹ کی جانب سے لگائے جانے والے الزامات کو بے بنیاد قرار دیتے ہوئے ثبوت سامنے لانے کا مطالبہ کردیا۔
جناح اسپتال میں خاتون ڈاکٹر کو ہراساں کرنے کے معاملے پر قائم کی گئی کمیٹی کا اجلاس ہوا، جس میں ایگزیکٹو ڈائریکٹر جناح اسپتال ڈاکٹر شاہد رسول، کمیٹی ممبران، رہنما جناح اسپتال ڈاکٹرز ایسوسی ایشن اور ڈاکٹر نازش بٹ بھی شریک ہوئیں۔
اجلاس میں غور و فکر کے بعد یہ فیصلہ کیا گیا کہ معاملے کی رپورٹ سیکرٹری صحت کو بھیجی جائے گی، ان سے درخواست کرینگے کہ ہائی پاورڈ کمیٹی بنائی جائے جس میں ایف آئی اے کے سائبر کرائم سرکل کو بھی شامل کیا جائے تاکہ ریکارڈ ٹریس کرکے عناصر کو سامنے لایا جاسکے۔
ایگزیکٹو ڈائریکٹر جناح اسپتال ڈاکٹر شاہد رسول نے ڈاکٹرز ایسوسی ایشن کے رہنماؤں کو انصاف فراہم کرنے کی یقین دہانی کرائی، ڈاکٹرز ایسوسی ایشن کے رہنماؤں کے مطابق کنسلٹنٹ ڈاکٹرز ڈاکٹر نازش بٹ، ڈاکٹر نصیر احمد اور ڈاکٹر ظفر اللہ کو لسانی بنیاد پر ہراساں کیا جارہا ہے ، سوشل میڈیا پر انکے خلاف مہم چلائی جارہی ہے، انہیں انصاف دیا جائے، بعد ازاں ڈاکٹر شاہد رسول نے محکمہ صحت سندھ کو بھی واقعہ کے حوالے سے آگاہ کردیا۔
دوسری جانب ڈاکٹر عثمان ظفر کا آڈیو بیان بھی سامنے آیا جس میں انکا کہنا تھا کہ جناح اسپتال کے آرتھوپیڈک ڈیپارٹمنٹ میں کام کرتا ہوں، ینگ ڈاکٹرز ایسوسی ایشن کا وائس پریزیڈنٹ ہوں، مجھ پر جو الزام لگائے جارہے ہیں ان سے میرا کوئی تعلق نہیں ہے، کام کی جگہ پر ہراسمنٹ کی تعریف شاید محترمہ ڈاکٹر کو نہیں پتا، ہمارے وارڈ، ڈیپارٹمنٹ الگ الگ ہیں، بلڈنگس الگ ہیں، آج تک ہماری کوئی پرسنل ٹاک یا میسجز پر کوئی بات چیت نہیں ہوئی ہے، انکا تعلق ڈاکٹر ایکشن کمیٹی جے پی ایم سی سے ہے اور میرا وائی ڈی اے سے ہے، تنظیمی معاملات پر شاید کسی گروپ میں کبھی بات ہوئی ہو لیکن کوئی پرسنل بات نہیں ہوئی، اگر ایسی کوئی بات ہے جو یہ الزام لگا رہی ہیں اسکے ثبوت دیں، بغیر ثبوت کے الزام نہ لگائیں۔
وائی ڈی اے رہنماؤں کا کہنا تھا کہ نازش بٹ کی درخواست پر ایگزیکٹو ڈائریکٹر ڈاکٹر شاہد رسول کی جانب سے کمیٹی تشکیل دی گئی ہے، کمیٹی نے ڈاکٹر نازش بٹ کے تمام تحفظات کو ان کے مسائل کے مکمل حل کی یقین دہانی کرائی ہے، جس پر ڈاکٹر نازش بٹ نے مکمل اعتماد کا اظہار کیا۔
اسی دوران چند شرپسند عناصر نے فضا کو ناخوشگوار بنانے کی کوشش کی، اور ڈائریکٹر کے خلاف نازیبا زبان استعمال کرکے ہنگامہ آرائی شروع کردی، ایسے شرپسند عناصر سے ہماری مکمل لاتعلقی ہے، اور ان کے خلاف مکمل قانونی کارروائی ہونی چاہیے، جناح اسپتال میں کام کرنے والے تمام ملازمین بشمول ڈاکٹرز اور اسٹاف کے ڈومیسائل کی جانچ ہونی چاہیے، تاکہ جعلی ڈومیسائل ہولڈرز بے نقاب ہوسکیں، وائی ڈی اے تمام ڈاکٹرز کے حقوق اور وقار کے تحفظ کا ضامن ہے، ہمارا منشور لسانی، مذہبی اور سیاسی تفرقے سے بالاتر ہے۔
واضح رہے کہ خاتون ڈاکٹر نازش بٹ نے لسانی بنیادوں پر ہراساں کرنے کا الزام عائد کیا تھا کہ کئی مہینوں سے واٹس ایپ اور فیس بک پر کردار کشی جاری ہے، طعنے دیے جارہے ہیں، الزام لگائے جارہے ہیں، جس پر ایگزیکٹو ڈائریکٹر جناح اسپتال ڈاکٹر شاہد رسول نے معاملے کی تحقیقات کے لئے کمیٹی تشکیل دی تھی۔