امیر جماعت بنگلہ دیش کو سزائے موت

شیخ حسینہ واجد کو بطور وزیر اعظم ایسے انتقامی اقدامات سے گریز کرنا چاہیے

شیخ حسینہ واجد کو بطور وزیر اعظم ایسے انتقامی اقدامات سے گریز کرنا چاہیے. فوٹو:فائل

بنگلہ دیش کی عدالت نے جماعت اسلامی کے امیر مطیع الرحمن نظامی اور دیگر 13 افراد کو 2004ء میں بھارتی ریاست آسام کے علیحدگی پسندوں کو اسلحہ فراہم کرنے کے الزام میں پھانسی کی سزا سنا دی ہے۔ سزا پانے والوں میں سابق وزیر داخلہ اور دو سابق انٹیلی جنس سربراہان بھی شامل ہیں۔ مطیع الرحمن نظامی سابق وزیراعظم خالدہ ضیا کے دور میں وزیر صنعت رہے، ان پر الزام ہے کہ انھوں نے تب 2004ء میں آسام کی علیحدگی پسند تنظیم یونائیٹڈ لبریشن فرنٹ کو اسلحہ اسمگل کرنے کی کوشش کی تھی' بنگلہ دیشی حکام نے یہ اسلحہ چٹاگانگ کی بندر گاہ پر ضبط کیا تھا۔


مطیع الرحمن نظامی کو1971ء میں جنگی جرائم کے الزامات کا مجرم بھی ٹھہرایا گیا ہے، انھیں 2010ء میں گرفتار کیا گیا تھا اور ان سمیت 50 افراد پر اسلحہ اسمگلنگ سمیت دیگر سنگین الزامات تھے ۔ بنگلہ دیش میں شیخ حسینہ واجد جو حالیہ متنازعہ عام انتخابات جیت کر ایک بار پھر وزیر اعظم کے عہدے پر متمکن ہوئی ہیں' بائیں بازو سے تعلق رکھتی ہیں ان کے اب تک کے اقدامات اس امر کے غماز ہیں کہ وہ پاکستان کے بجائے بھارت سے گہرے تعلقات قائم کرنے کی حامی ہیں۔ بعض تجزیہ نگاروں کا کہنا ہے کہ وہ 1971ء میں پاکستان کی حمایت کرنے والوں کو سزائیں دلوا کر انتقامی جذبات کا اظہار کر رہی ہیں۔ اس سے قبل بنگلہ دیش کے جنگی جرائم کے ٹربیونل نے جماعت اسلامی کے رہنما ملا عبدالقادر کو انسانیت کے خلاف جرائم کا مرتکب قرار دیتے ہوئے عمر قید کی سزا سنائی تھی جسے بنگلہ دیش کی سپریم کورٹ نے سزائے موت میں تبدیل کر دیا تھا۔

شیخ حسینہ واجد کو بطور وزیر اعظم ایسے انتقامی اقدامات سے گریز کرنا چاہیے جس سے ملک میں افراتفری پھیلے اور انصاف کے آفاقی تصور کے برعکس ہو۔ بنگلہ دیش میں جن افراد کو سزائیں ہوئی ہیں' وہ نظریاتی ورکرز ہیں' ان کے ساتھ ایسا سلوک نہیں بلکہ عفوو در گزر کا معاملہ ہونا چاہیے۔ بنگلہ دیش کی حکومت کو ایسے ورکروں کا دل جیتنا چاہیے تاکہ وہ اس ملک کی تعمیر و ترقی میں بڑھ چڑھ کر حصہ لیں' سیاسی محاذ آرائی کو سیاست کے ذریعے ہی ختم ہونا چاہیے۔ نظریاتی کارکنوں کی پھانسیاں نفرتوں کو کم نہیں بلکہ مزید گہرا کرنے کا سبب بنتی ہیں' ان سے بچنا ہی اصل سیاسی تدبر اور دور اندیشی ہوتا ہے۔
Load Next Story