قیمتیں پوری دنیا میں بڑھی ہیں پاکستان کوئی انوکھا ملک نہیں وزیر خزانہ
کھانے کی پینے کی اشیا کی قیمتیں دنیا کے مقابلے میں پاکستان میں پھر بھی کم بڑھیں، شوکت ترین
وفاقی وزیر خزانہ نے کہا ہے کہ اشیائے صرف کی قیمتیں پوری دنیا میں بڑھی ہیں پاکستان کوئی انوکھا ملک نہیں۔
اسلام آباد میں وزیر مملکت فرخ حبیب اور معاون خصوصی جمشید چیمہ کے ہمراہ پریس کانفرنس کے دوران شوکت ترین نے کہا کہ پاکستان میں خطے کے دیگر ممالک کے مقابلے میں پیٹرولیم مصنوعات سستی ہیں، بھارت میں فی لیٹر 250 روپے میں ملتا ہے، پیٹرول کی قیمت ڈیزل کی قیمتوں کے اثرات کم کرنے کیلئے بڑھائیں، پیٹرولیم لیوی کا ہدف اس سال 600 ارب ہے لیکن حکومت نے اب تک پٹرولیم لیوی پر کچھ نہیں لیا۔ ڈالر کے مقابلے میں روپے کی قدر میں کمی بیشی ہوتی رہی ہے اور ہوتی رہے گی، پہلے افغانستان سے ڈالر یہاں آیا کرتے تھے اب یہاں سے افغانستان جا رہے ہیں۔
شوکت ترین نے کہا کہ 2018 کے بعد آئی ایم ایف پروگرام کے معیشت پر اثرات پڑے لیکن اب مہنگائی کی شرح دو سال میں 9.2 فیصد سے کم ہوکر 8 فیصد سے کچھ زیادہ ہے۔ کورونا سے ہر چیز کی قیمتوں پر اثرات مرتب ہوئے ہیں، اشیائے ضروریہ کی قیمتیں بڑھیں اور پیداوار کم ہوئی ہے۔ اشیائے صرف کی قیمتیں پوری دنیا میں بڑھی ہیں پاکستان کوئی انوکھا ملک نہیں ہے، کھانے کی پینے کی اشیا کی قیمتیں دنیا کے مقابلے میں پاکستان میں کم بڑھی، دنیا بھر میں چینی کی قیمتوں میں 80 فیصد اضافہ دیکھنے میں آیا، پام آئل بھی 50 فیصد عالمی سطح پر بڑھا، پاکستان میں حکومت نے قیمتوں کو کنٹرول رکھا۔
وفاقی وزیر نے کہا کہ ملک کے 40 سے 42 فیصد لوگوں کو براہ راست فوڈ سبسڈی دیں گے، حکومت نے گھی اور خوردنی تیل کی قیمتوں کا بوجھ اٹھانے کا فیصلہ کیا ہے، گھی اور خوردنی تیل کی قیمتوں میں 40 سے 50 روپے کمی آئے گی، گندم کی قیمت 1950 روپے فی من کردی ہے، چینی کی قیمت 90 روپے فی کلو فکس کردی ہے، درآمدی چینی کے اضافی بوجھ حکومت اٹھائے گی۔
شوکت ترین نے کہا کہ ہماری توجہ منافع خوری کے لئے اجارہ داریاں ختم کرنے پر ہے، اگلے چند ہفتوں میں ایڈمینسٹرٹیو اسٹرکچر کھڑا ہو جائے گا جو قیمتوں کو کنٹرول کرے گا، انتظامی اقدامات کے تحت پرائس کنٹرول انسپکٹرز اور حکام نظر آئیں گے، اس کے علاوہ آمدن بڑھانے کیلئے بھی اقدامات کررہے ہیں۔
پارلیمنٹ کی رکنیت کے سوال پر وزیر خزانہ نے کہا کہ میرے وزیر اعظم نے مجھے سینیٹر بنانے کا کہا ہے اور مجھے ان پر بھروسا ہے۔
اسلام آباد میں وزیر مملکت فرخ حبیب اور معاون خصوصی جمشید چیمہ کے ہمراہ پریس کانفرنس کے دوران شوکت ترین نے کہا کہ پاکستان میں خطے کے دیگر ممالک کے مقابلے میں پیٹرولیم مصنوعات سستی ہیں، بھارت میں فی لیٹر 250 روپے میں ملتا ہے، پیٹرول کی قیمت ڈیزل کی قیمتوں کے اثرات کم کرنے کیلئے بڑھائیں، پیٹرولیم لیوی کا ہدف اس سال 600 ارب ہے لیکن حکومت نے اب تک پٹرولیم لیوی پر کچھ نہیں لیا۔ ڈالر کے مقابلے میں روپے کی قدر میں کمی بیشی ہوتی رہی ہے اور ہوتی رہے گی، پہلے افغانستان سے ڈالر یہاں آیا کرتے تھے اب یہاں سے افغانستان جا رہے ہیں۔
شوکت ترین نے کہا کہ 2018 کے بعد آئی ایم ایف پروگرام کے معیشت پر اثرات پڑے لیکن اب مہنگائی کی شرح دو سال میں 9.2 فیصد سے کم ہوکر 8 فیصد سے کچھ زیادہ ہے۔ کورونا سے ہر چیز کی قیمتوں پر اثرات مرتب ہوئے ہیں، اشیائے ضروریہ کی قیمتیں بڑھیں اور پیداوار کم ہوئی ہے۔ اشیائے صرف کی قیمتیں پوری دنیا میں بڑھی ہیں پاکستان کوئی انوکھا ملک نہیں ہے، کھانے کی پینے کی اشیا کی قیمتیں دنیا کے مقابلے میں پاکستان میں کم بڑھی، دنیا بھر میں چینی کی قیمتوں میں 80 فیصد اضافہ دیکھنے میں آیا، پام آئل بھی 50 فیصد عالمی سطح پر بڑھا، پاکستان میں حکومت نے قیمتوں کو کنٹرول رکھا۔
وفاقی وزیر نے کہا کہ ملک کے 40 سے 42 فیصد لوگوں کو براہ راست فوڈ سبسڈی دیں گے، حکومت نے گھی اور خوردنی تیل کی قیمتوں کا بوجھ اٹھانے کا فیصلہ کیا ہے، گھی اور خوردنی تیل کی قیمتوں میں 40 سے 50 روپے کمی آئے گی، گندم کی قیمت 1950 روپے فی من کردی ہے، چینی کی قیمت 90 روپے فی کلو فکس کردی ہے، درآمدی چینی کے اضافی بوجھ حکومت اٹھائے گی۔
شوکت ترین نے کہا کہ ہماری توجہ منافع خوری کے لئے اجارہ داریاں ختم کرنے پر ہے، اگلے چند ہفتوں میں ایڈمینسٹرٹیو اسٹرکچر کھڑا ہو جائے گا جو قیمتوں کو کنٹرول کرے گا، انتظامی اقدامات کے تحت پرائس کنٹرول انسپکٹرز اور حکام نظر آئیں گے، اس کے علاوہ آمدن بڑھانے کیلئے بھی اقدامات کررہے ہیں۔
پارلیمنٹ کی رکنیت کے سوال پر وزیر خزانہ نے کہا کہ میرے وزیر اعظم نے مجھے سینیٹر بنانے کا کہا ہے اور مجھے ان پر بھروسا ہے۔