خواہش ہے افغانستان میں حالات ایسے ہوجائیں کہ افغانیوں کونقل مکانی نہ کرنی پڑے وزیرخارجہ
امریکی وزیرخارجہ نے افغانستان سے انخلا کےعمل میں پاکستان کے کردارکوسراہا
وزیرخارجہ شاہ محمود قریشی کا کہنا ہے کہ خواہش ہے افغانستان میں حالات ایسے ہوجائیں کہ افغانیوں کونقل مکانی نہ کرنی پڑے.
اپنے بیان میں وزیرخارجہ شاہ محمود قریشی کا کہنا تھا کہ امریکی وزیرخارجہ سے ملاقات خوشگوار ماحول میں ہوئی، امریکی وزیر خارجہ سے باہمی تعلقات، افغانستان صورتحال پرتبادلہ خیال ہوا، انہوں نے افغانستان سے انخلا کےعمل میں پاکستان کے کردار کو سراہا۔ سیکریٹری جنرل اقوام متحدہ سے بھی کشمیر، افغانستان و دیگر اہم امور پر بات ہوئی، وزیراعظم نے واضح طریقے سے پاکستان کا نکتہ نظرب یان کیا، عمران خان نے اپنے خطاب میں بھارت کوبے نقاب کیا، عمران خان نے خطاب میں مسئلہ کشمیر کو بھرپور طریقے سے اجاگر کیا۔
شاہ محمود قریشی نے کہا کہ بھارت مقبوضہ کشمیرمیں انسانی حقوق پامال کررہا ہے، عوام کے قریب جموں و کشمیر کی اہمیت کسی سے ڈھکی چھپی نہیں، پاکستان نے امن کے فروغ اورانخلا میں مدد کیلیے اقدامات کیے۔ وزیراعظم نےعالمی برادری کوافغانستان کی تعمیرنومیں کردارادا کرنے کا کہا، پاکستان نے دہشت گردی کوکچلنے کے لیے اقدامات اٹھائے، وزیراعظم نے اسلاموفوبیا کو روکنے کے لیے عالمی مکالمے کا مطالبہ کیا۔ وزیراعظم نے دنیا کوبتایا افغانستان میں انسانی ومعاشی بحران جنم لے سکتا ہے۔
وزیرخارجہ نے کہا کہ افغانستان میں امن وخوشحالی کے لیے حکمت عملی بنانے کی ضرورت ہے، افغانستان میں کافی عرصے بعد امن کی امید پیدا ہوئی، صحیح حکمت عملی نہ بنائی گئی توافغانستان میں حالات بگڑسکتے ہیں، دھمکیوں کی بجائے قائل کرنے کی حکمت عملی اپنانا ہوگی، افغانستان میں جامعیت پرمبنی حکومت پاکستان کی بھی خواہش ہے۔ پاکستان کئی دہائیوں سے افغان مہاجرین کی میزبانی کررہا ہے، چاہتے ہیں افغانستان میں حالات ایسے ہوجائیں کہ افغانیوں کونقل مکانی نہ کرنی پڑے، پاکستان مزید افغان مہاجرین کی آمد کا متحمل نہیں ہوسکتا، مستحکم افغانستان کے لیے سب کو مل بیٹھنا ہوگا، افغانستان سے متعلق صبر اور برداشت سے کام لینا ہوگا۔
شاہ محمود قریشی نے کہا کہ سعودی عرب کی پاک بھارت ثالثی کی بات کا خیرمقدم کرتے ہیں، پاکستان کےخلاف الزام تراشی کوئی نئی بات نہیں، پچھلے20 سال سے بلیم گیم کا سلسلہ چل رہا ہے، سوال اٹھ رہے ہیں، 20 سال رہے اور ٹریلین ڈالرخرچ کرکے نتیجہ کیا نکلا ، اشرف غنی اور ان کی ناکام پالیسی کے باعث طالبان کو کامیابی ملی، ضرورت اس امر کی ہے افغانستان میں استحکام کے لیے سرجوڑیں، سوال یہ ہے کیا بھارت بھی پاکستان سے مذاکرات کے لیے تیار ہے؟ ایسا نہیں ہوسکتا کہ ہندوستان کی یکطرفہ خواہش پوری ہوجائے۔
اپنے بیان میں وزیرخارجہ شاہ محمود قریشی کا کہنا تھا کہ امریکی وزیرخارجہ سے ملاقات خوشگوار ماحول میں ہوئی، امریکی وزیر خارجہ سے باہمی تعلقات، افغانستان صورتحال پرتبادلہ خیال ہوا، انہوں نے افغانستان سے انخلا کےعمل میں پاکستان کے کردار کو سراہا۔ سیکریٹری جنرل اقوام متحدہ سے بھی کشمیر، افغانستان و دیگر اہم امور پر بات ہوئی، وزیراعظم نے واضح طریقے سے پاکستان کا نکتہ نظرب یان کیا، عمران خان نے اپنے خطاب میں بھارت کوبے نقاب کیا، عمران خان نے خطاب میں مسئلہ کشمیر کو بھرپور طریقے سے اجاگر کیا۔
شاہ محمود قریشی نے کہا کہ بھارت مقبوضہ کشمیرمیں انسانی حقوق پامال کررہا ہے، عوام کے قریب جموں و کشمیر کی اہمیت کسی سے ڈھکی چھپی نہیں، پاکستان نے امن کے فروغ اورانخلا میں مدد کیلیے اقدامات کیے۔ وزیراعظم نےعالمی برادری کوافغانستان کی تعمیرنومیں کردارادا کرنے کا کہا، پاکستان نے دہشت گردی کوکچلنے کے لیے اقدامات اٹھائے، وزیراعظم نے اسلاموفوبیا کو روکنے کے لیے عالمی مکالمے کا مطالبہ کیا۔ وزیراعظم نے دنیا کوبتایا افغانستان میں انسانی ومعاشی بحران جنم لے سکتا ہے۔
وزیرخارجہ نے کہا کہ افغانستان میں امن وخوشحالی کے لیے حکمت عملی بنانے کی ضرورت ہے، افغانستان میں کافی عرصے بعد امن کی امید پیدا ہوئی، صحیح حکمت عملی نہ بنائی گئی توافغانستان میں حالات بگڑسکتے ہیں، دھمکیوں کی بجائے قائل کرنے کی حکمت عملی اپنانا ہوگی، افغانستان میں جامعیت پرمبنی حکومت پاکستان کی بھی خواہش ہے۔ پاکستان کئی دہائیوں سے افغان مہاجرین کی میزبانی کررہا ہے، چاہتے ہیں افغانستان میں حالات ایسے ہوجائیں کہ افغانیوں کونقل مکانی نہ کرنی پڑے، پاکستان مزید افغان مہاجرین کی آمد کا متحمل نہیں ہوسکتا، مستحکم افغانستان کے لیے سب کو مل بیٹھنا ہوگا، افغانستان سے متعلق صبر اور برداشت سے کام لینا ہوگا۔
شاہ محمود قریشی نے کہا کہ سعودی عرب کی پاک بھارت ثالثی کی بات کا خیرمقدم کرتے ہیں، پاکستان کےخلاف الزام تراشی کوئی نئی بات نہیں، پچھلے20 سال سے بلیم گیم کا سلسلہ چل رہا ہے، سوال اٹھ رہے ہیں، 20 سال رہے اور ٹریلین ڈالرخرچ کرکے نتیجہ کیا نکلا ، اشرف غنی اور ان کی ناکام پالیسی کے باعث طالبان کو کامیابی ملی، ضرورت اس امر کی ہے افغانستان میں استحکام کے لیے سرجوڑیں، سوال یہ ہے کیا بھارت بھی پاکستان سے مذاکرات کے لیے تیار ہے؟ ایسا نہیں ہوسکتا کہ ہندوستان کی یکطرفہ خواہش پوری ہوجائے۔