نواز زرداری کا اکٹھے بیٹھنا نیک شگون ہے فضل الرحمن
بہتر ہوتا الطاف حسین بتادیتے کس سے خطرہ ہے، وزیراعظم ملاقات کرتے توہم مشورہ دیتے
MATLI:
جمعیت علمائے اسلام (ف) کے سربراہ مولانا فضل الرحمن نے کہا ہے کہ نوازشریف اور زرداری کا اکٹھے بیٹھنا اور تھرکول منصوبے کا مشترکہ سنگ بنیاد رکھنا نیک شگون ہے۔
امید ہے کہ کوئلے کے اس منصوبے سے اندھیرے ختم ہوجائیں گے، الطاف حسین زیادہ بہترہوتا یہ بتا دیتے کہ ان کوکس سے اپنی جان کا خطرہ ہے، امن کو ایک موقع اور دینے کے بجائے فراخ دلی کی باتیں کرکے مذاکراتی عمل کو آگے بڑھانا چاہیے،میں نہیں جانتا کہ کونسی طاقتیں میری وزیراعظم سے ملاقات میں رکاوٹ ہیں، ہم نے کبھی اپنی ذات کوکوئی کردار دینے کی بات نہیں کی، مذاکراتی کمیٹی بنانے سے پہلے ہم سے مشاورت کرلی جاتی توبہتر ہوتا،وزیراعظم اپنے اہلکاروں کی ہدایات پرفیصلے نہ کریں۔ وہ جمعے کوپارلیمنٹ ہائوس میں میڈیا سے بات چیت کررہے تھے۔ مولانا فضل الرحمن نے کہا کہ قبائل اورطالبان کے ساتھ مذاکرات میں قبائلی روایات کومقدم رکھنا ہوگا جنگ بندی دوطرفہ ہونی چاہیے۔ وزیراعظم اگر ملاقات کا وقت دیتے تو ہم زیادہ بہتر مشورے دے سکتے اور ایسی باتیں بتا سکتے تھے جس کا حکومت کو فائدہ ہوتا۔
انھوں نے کہا کہ67 سال سے سینڈک ' ریکوڈک اور تھر کول جیسے منصوبوں پر ڈھکنا ڈالا جاتا رہا نواز شریف اور آصف زرداری اگر ان بند ڈھکنوں کا سرا اٹھا رہے ہیں تو یہ ملک کے لیے بہتر ہے۔ ایک سوال پرمولانا فضل الرحمن نے کہا کہ مجھے امن کوایک موقع اور دینے سے بدنیتی کی بوآتی ہے۔ ایک اور سوال کہ لوگوں کو کیوں یقین نہیں آتا کہ مشرف کے خلاف مقدمہ منطقی انجام کو پہنچے گا تومولانا فضل الرحمن نے کہا کہ آپ مجھے بھی انہی لوگوں میں شمار کریں۔ جمعیت علمائے اسلام (ف)کے سربراہ مولانافضل الرحمن نے کہاہے کہ امن و امان کیلیے حکومت اور طالبان کو ایسے اقدامات سے گریز کرنا چاہیے جس سے مذاکراتی عمل میں رکاوٹ ہو۔ حملے جاری رہے تو مذاکرات میںرکاوٹ پیداہوسکتی ہے۔
جمعیت علمائے اسلام (ف) کے سربراہ مولانا فضل الرحمن نے کہا ہے کہ نوازشریف اور زرداری کا اکٹھے بیٹھنا اور تھرکول منصوبے کا مشترکہ سنگ بنیاد رکھنا نیک شگون ہے۔
امید ہے کہ کوئلے کے اس منصوبے سے اندھیرے ختم ہوجائیں گے، الطاف حسین زیادہ بہترہوتا یہ بتا دیتے کہ ان کوکس سے اپنی جان کا خطرہ ہے، امن کو ایک موقع اور دینے کے بجائے فراخ دلی کی باتیں کرکے مذاکراتی عمل کو آگے بڑھانا چاہیے،میں نہیں جانتا کہ کونسی طاقتیں میری وزیراعظم سے ملاقات میں رکاوٹ ہیں، ہم نے کبھی اپنی ذات کوکوئی کردار دینے کی بات نہیں کی، مذاکراتی کمیٹی بنانے سے پہلے ہم سے مشاورت کرلی جاتی توبہتر ہوتا،وزیراعظم اپنے اہلکاروں کی ہدایات پرفیصلے نہ کریں۔ وہ جمعے کوپارلیمنٹ ہائوس میں میڈیا سے بات چیت کررہے تھے۔ مولانا فضل الرحمن نے کہا کہ قبائل اورطالبان کے ساتھ مذاکرات میں قبائلی روایات کومقدم رکھنا ہوگا جنگ بندی دوطرفہ ہونی چاہیے۔ وزیراعظم اگر ملاقات کا وقت دیتے تو ہم زیادہ بہتر مشورے دے سکتے اور ایسی باتیں بتا سکتے تھے جس کا حکومت کو فائدہ ہوتا۔
انھوں نے کہا کہ67 سال سے سینڈک ' ریکوڈک اور تھر کول جیسے منصوبوں پر ڈھکنا ڈالا جاتا رہا نواز شریف اور آصف زرداری اگر ان بند ڈھکنوں کا سرا اٹھا رہے ہیں تو یہ ملک کے لیے بہتر ہے۔ ایک سوال پرمولانا فضل الرحمن نے کہا کہ مجھے امن کوایک موقع اور دینے سے بدنیتی کی بوآتی ہے۔ ایک اور سوال کہ لوگوں کو کیوں یقین نہیں آتا کہ مشرف کے خلاف مقدمہ منطقی انجام کو پہنچے گا تومولانا فضل الرحمن نے کہا کہ آپ مجھے بھی انہی لوگوں میں شمار کریں۔ جمعیت علمائے اسلام (ف)کے سربراہ مولانافضل الرحمن نے کہاہے کہ امن و امان کیلیے حکومت اور طالبان کو ایسے اقدامات سے گریز کرنا چاہیے جس سے مذاکراتی عمل میں رکاوٹ ہو۔ حملے جاری رہے تو مذاکرات میںرکاوٹ پیداہوسکتی ہے۔