اشرف غنی نے فیس بک پر طالبان کی حمایت میں پوسٹ کرکے ڈیلیٹ کردی
ٹوئٹر پر اشرف غنی نے دعویٰ کیا کہ ان کا فیس بک اکاؤنٹ ہیک ہوگیا ہے
LONDON:
سابق افغان صدر اشرف غنی نے فیس بک پر ایک پوسٹ میں عالمی برادری سے طالبان حکومت کو تسلیم کرنے اور ساتھ دینے کا مشورہ دیا تھا تاہم فوری طور پر پوسٹ حذف بھی کردی۔
سابق صدر اشرف غنی طالبان کے افغانستان کا کنٹرول حاصل کرنے کے بعد کابل سے فرار ہوکر متحدہ عرب امارات پہنچ گئے تھے اور اپنے فرار ہونے کی وجہ خون ریزی سے بچنا بتایا تھا۔
آج اشرف غنی کے فیس بک پر ایک پوسٹ کی گئی تھی جس میں انھوں نے عالمی برادری سے افغان طالبان کی حمایت اور افغانستان کے منجمد اثاثے بحال کرنے کی درخواست کی گئی تھی۔
اس پوسٹ کے کچھ ہی دیر بعد سابق صدر اشرف غنی نے اپنے ٹوئٹر اکاؤنٹ پر وضاحت کی کہ ان کا فیس بک اکاؤنٹ ہیک کیا گیا ہے اور اب اس اکاؤنٹ سے ہونے والی کسی پوسٹ سے ان کا کوئی تعلق نہیں ہے۔
سابق افغان صدر اشرف غنی نے فیس بک پر ایک پوسٹ میں عالمی برادری سے طالبان حکومت کو تسلیم کرنے اور ساتھ دینے کا مشورہ دیا تھا تاہم فوری طور پر پوسٹ حذف بھی کردی۔
سابق صدر اشرف غنی طالبان کے افغانستان کا کنٹرول حاصل کرنے کے بعد کابل سے فرار ہوکر متحدہ عرب امارات پہنچ گئے تھے اور اپنے فرار ہونے کی وجہ خون ریزی سے بچنا بتایا تھا۔
آج اشرف غنی کے فیس بک پر ایک پوسٹ کی گئی تھی جس میں انھوں نے عالمی برادری سے افغان طالبان کی حمایت اور افغانستان کے منجمد اثاثے بحال کرنے کی درخواست کی گئی تھی۔
اس پوسٹ کے کچھ ہی دیر بعد سابق صدر اشرف غنی نے اپنے ٹوئٹر اکاؤنٹ پر وضاحت کی کہ ان کا فیس بک اکاؤنٹ ہیک کیا گیا ہے اور اب اس اکاؤنٹ سے ہونے والی کسی پوسٹ سے ان کا کوئی تعلق نہیں ہے۔