برطانوی عدالت نے شہباز شریف اور ان کے خاندان کو منی لانڈرنگ الزامات سے بری کردیا
21 ماہ تک جاری رہنے والی تحقیقات میں شہباز شریف کے 20 سال کے مالی معاملات کا جائزہ لیا گیا
برطانوی عدالت نے قومی اسمبلی میں قائد حزب اختلاف و مسلم لیگ (ن) کے صدر شہباز شریف اور ان کے خاندان کو منی لانڈرنگ اورمجرمانہ سرگرمیوں کے الزامات سے بری کردیا ہے۔
ایکسپریس نیوز کے مطابق شہباز شریف اور سلیمان شہباز کے اکاؤنٹس منجمد کرنے کے لیے ایسیٹ ریکوری یونٹ آف پاکستان کی جانب سے گیارہ دسمبر 2019 کو ویسٹ منسٹر مجسٹریٹ لندن میں درخواست جمع کرائی گئی۔ تاہم برطانوی عدالت نے شہباز شریف اور ان کے خاندان کو منی لانڈرنگ اورمجرمانہ سرگرمیوں کے الزامات سے بری کردیا ہے۔
ترجمان نواز شریف ملک احمد نے برطانوی عدالت کے فیصلے کی تصدیق کرتے ہوئے کہا ہے کہ برطانوی نیشنل کرائم ایجنسی نے شہباز شریف اور ان کے بیٹے سلیمان شریف کے منجمد بینک اکاؤنٹس کی تحقیقاتی رپورٹ ویسٹ منسٹر کورٹ میں جمع کرائی تھی لیکن شہباز شریف اور ان کے خاندان کے بینک اکاؤنٹس میں منی لانڈرنگ، کرپشن اور مجرمانہ سرگرمیوں کا کوئی ثبوت سامنے نہیں آیا۔
ملک احمد خان کے مطابق 21 ماہ کی تحقیقات میں 20 سال کے مالی معاملات کا جائزہ لیا گیا۔ برطانوی ایجنسی نے حکومت پاکستان، نیب اورایسیٹ ریکوری یونٹ کی درخواست پر تحقیقات شروع کی تھیں۔
تحقیقات کے دوران شہباز شریف اور شریف خاندان کے برطانیہ اورمتحدہ عرب امارات میں اکاؤنٹس کی چھان بین کی گئی۔ عدالت نے شہباز شریف اور ان کے خاندان کو منی لانڈرنگ اورمجرمانہ سرگرمیوں کے الزامات سے بری کردیا اور ان اکاؤنٹس کو بھی بحال کرنے کا حکم دے دیا جو کہ دسمبر2019 میں عدالتی حکم پرمنجمد کیےگئےتھے۔
ایکسپریس نیوز کے مطابق شہباز شریف اور سلیمان شہباز کے اکاؤنٹس منجمد کرنے کے لیے ایسیٹ ریکوری یونٹ آف پاکستان کی جانب سے گیارہ دسمبر 2019 کو ویسٹ منسٹر مجسٹریٹ لندن میں درخواست جمع کرائی گئی۔ تاہم برطانوی عدالت نے شہباز شریف اور ان کے خاندان کو منی لانڈرنگ اورمجرمانہ سرگرمیوں کے الزامات سے بری کردیا ہے۔
ترجمان نواز شریف ملک احمد نے برطانوی عدالت کے فیصلے کی تصدیق کرتے ہوئے کہا ہے کہ برطانوی نیشنل کرائم ایجنسی نے شہباز شریف اور ان کے بیٹے سلیمان شریف کے منجمد بینک اکاؤنٹس کی تحقیقاتی رپورٹ ویسٹ منسٹر کورٹ میں جمع کرائی تھی لیکن شہباز شریف اور ان کے خاندان کے بینک اکاؤنٹس میں منی لانڈرنگ، کرپشن اور مجرمانہ سرگرمیوں کا کوئی ثبوت سامنے نہیں آیا۔
ملک احمد خان کے مطابق 21 ماہ کی تحقیقات میں 20 سال کے مالی معاملات کا جائزہ لیا گیا۔ برطانوی ایجنسی نے حکومت پاکستان، نیب اورایسیٹ ریکوری یونٹ کی درخواست پر تحقیقات شروع کی تھیں۔
تحقیقات کے دوران شہباز شریف اور شریف خاندان کے برطانیہ اورمتحدہ عرب امارات میں اکاؤنٹس کی چھان بین کی گئی۔ عدالت نے شہباز شریف اور ان کے خاندان کو منی لانڈرنگ اورمجرمانہ سرگرمیوں کے الزامات سے بری کردیا اور ان اکاؤنٹس کو بھی بحال کرنے کا حکم دے دیا جو کہ دسمبر2019 میں عدالتی حکم پرمنجمد کیےگئےتھے۔