بلیک ہولز کا کوئی وجود نہیں
اسٹیفن ہاکنگ کے بیان پر سائنس داں برادری ششدر
خلائے بسیط کی وسعتوں میں پنہاں جن اسرار قدرت نے حضرت انسان کو ہنوز الجھا رکھا ہے۔
ان میں سے ایک '' بلیک ہولز'' ہیں۔ عشروں سے سائنس دانوں کا ماننا ہے کہ خلا کی بے کراں وسعتوں میں موجود بلیک ہولز کی کشش ثقل اس قدر طاقت ور ہے کہ یہ دیگر اجسام کے علاوہ روشنی کو بھی اپنی جانب کھینچ لیتی ہے۔ اسی لیے کائنات کا یہ حصہ یعنی بلیک ہولز سیاہ دکھائی دیتا ہے۔ ان معلومات کے باوجود بلیک ہولز کی حقیقت ماہرین طبیعیات کے لیے ہنوز ایک معمّا ہے جسے حل کرنے کے لیے وہ کئی صدیوں سے کوشاں ہیں۔
دور حاضر کے مایہ ناز طبیعیات دانوں میں سے ایک اسٹیفن ہاکنگ نے چند روز قبل یہ بیان دے کر سائنس داں برادری کو ششدر کردیا کہ بلیک ہولز کا کوئی وجود نہیں ہے۔ جسمانی طور پر مفلوج ماہر طبیعیات نے آن لائن شایع ہونے والے اپنے تحقیقی مقالے میں لکھا ہے کہ افق وقیعہ( event horizons) کی غیرموجودگی ثابت کرتی ہے کہ بلیک ہولز کا کوئی وجود نہیں ہے، بلکہ ان کے بجائے '' گِرے ہولز'' وجود رکھتے ہیں جن سے روشنی راہ فرار حاصل نہیں کرسکتی۔
ان کے مقالے کا عنوان Information Preservation and Weather Forecasting For Black Holes ہے۔ اسٹیفن ہاکنگ کا کہنا ہے کہ افق وقیعہ کا تصور، جس کی گرفت میں آنے سے روشنی آزاد نہیں رہ سکتی، غلط ہے۔ سائنسی جریدے '' نیچر'' کو انھوں نے بتایا کہ بلیک ہولز کے کلاسیکی نظریے کے مطابق ان کی گرفت سے کوئی شے محفوظ نہیں رہ سکتی۔
مگر کوانٹم نظریہ کہتا ہے کہ توانائی اور معلومات ( انفرمیشن) کو بلیک ہولز اپنی جانب کشش نہیں کرسکتے۔ تاہم نام ور سائنس داں کا یہ بھی کہنا تھا کہ اس طریق کار کی کامل وضاحت کے لیے ایک ایسا نظریہ درکار ہوگا جو کشش ثقل کو فطرت کی دیگر بنیادی قوتوں کے ساتھ کام یابی سے ہم آہنگ کرسکے۔ سائنس داں ابھی تک ایسا کوئی نظریہ تخلیق کرنے سے قاصر ہیں۔
اسٹیفن ہاکنگ کے '' گرے ہولز'' کے نظریے نے جہاں سائنس دانوں کو حیران کردیا ہے وہیں اس نظریے پر ان میں اختلاف رائے بھی پیدا ہوا ہے۔ کچھ اس نظریے کو قریب قریب درست قرار دے رہے ہیں جب کہ کچھ کا کہنا ہے کہ بلیک ہولز کی عدم موجودگی کو درست ماننا ابھی قبل از وقت ہوگا۔
اسٹیفن ہاکنگ کا شمار دور حاضر کے مایہ ناز سائنس دانوں میں ہوتا ہے بلکہ انھیں موجود دور کا عظیم ترین ماہر طبیعیات کہا جائے تو بے جا نہ ہوگا۔ اس مفلوج سائنس داں کے کارناموں کی فہرست بہت طویل ہے۔ یہی وجہ ہے کہ سائنس داں برادری اسٹیفن کے '' گرے ہولز'' کے نظریے کو سنجیدگی سے لینے پر مجبور ہے۔
ان میں سے ایک '' بلیک ہولز'' ہیں۔ عشروں سے سائنس دانوں کا ماننا ہے کہ خلا کی بے کراں وسعتوں میں موجود بلیک ہولز کی کشش ثقل اس قدر طاقت ور ہے کہ یہ دیگر اجسام کے علاوہ روشنی کو بھی اپنی جانب کھینچ لیتی ہے۔ اسی لیے کائنات کا یہ حصہ یعنی بلیک ہولز سیاہ دکھائی دیتا ہے۔ ان معلومات کے باوجود بلیک ہولز کی حقیقت ماہرین طبیعیات کے لیے ہنوز ایک معمّا ہے جسے حل کرنے کے لیے وہ کئی صدیوں سے کوشاں ہیں۔
دور حاضر کے مایہ ناز طبیعیات دانوں میں سے ایک اسٹیفن ہاکنگ نے چند روز قبل یہ بیان دے کر سائنس داں برادری کو ششدر کردیا کہ بلیک ہولز کا کوئی وجود نہیں ہے۔ جسمانی طور پر مفلوج ماہر طبیعیات نے آن لائن شایع ہونے والے اپنے تحقیقی مقالے میں لکھا ہے کہ افق وقیعہ( event horizons) کی غیرموجودگی ثابت کرتی ہے کہ بلیک ہولز کا کوئی وجود نہیں ہے، بلکہ ان کے بجائے '' گِرے ہولز'' وجود رکھتے ہیں جن سے روشنی راہ فرار حاصل نہیں کرسکتی۔
ان کے مقالے کا عنوان Information Preservation and Weather Forecasting For Black Holes ہے۔ اسٹیفن ہاکنگ کا کہنا ہے کہ افق وقیعہ کا تصور، جس کی گرفت میں آنے سے روشنی آزاد نہیں رہ سکتی، غلط ہے۔ سائنسی جریدے '' نیچر'' کو انھوں نے بتایا کہ بلیک ہولز کے کلاسیکی نظریے کے مطابق ان کی گرفت سے کوئی شے محفوظ نہیں رہ سکتی۔
مگر کوانٹم نظریہ کہتا ہے کہ توانائی اور معلومات ( انفرمیشن) کو بلیک ہولز اپنی جانب کشش نہیں کرسکتے۔ تاہم نام ور سائنس داں کا یہ بھی کہنا تھا کہ اس طریق کار کی کامل وضاحت کے لیے ایک ایسا نظریہ درکار ہوگا جو کشش ثقل کو فطرت کی دیگر بنیادی قوتوں کے ساتھ کام یابی سے ہم آہنگ کرسکے۔ سائنس داں ابھی تک ایسا کوئی نظریہ تخلیق کرنے سے قاصر ہیں۔
اسٹیفن ہاکنگ کے '' گرے ہولز'' کے نظریے نے جہاں سائنس دانوں کو حیران کردیا ہے وہیں اس نظریے پر ان میں اختلاف رائے بھی پیدا ہوا ہے۔ کچھ اس نظریے کو قریب قریب درست قرار دے رہے ہیں جب کہ کچھ کا کہنا ہے کہ بلیک ہولز کی عدم موجودگی کو درست ماننا ابھی قبل از وقت ہوگا۔
اسٹیفن ہاکنگ کا شمار دور حاضر کے مایہ ناز سائنس دانوں میں ہوتا ہے بلکہ انھیں موجود دور کا عظیم ترین ماہر طبیعیات کہا جائے تو بے جا نہ ہوگا۔ اس مفلوج سائنس داں کے کارناموں کی فہرست بہت طویل ہے۔ یہی وجہ ہے کہ سائنس داں برادری اسٹیفن کے '' گرے ہولز'' کے نظریے کو سنجیدگی سے لینے پر مجبور ہے۔