سندھ حکومت کی روایتی غفلت اورنج لائن بس منصوبہ بدستور تاخیر کا شکار
سندھ حکومت نے نہ صرف اورنج لائن کی تعمیر میں تاخیر برتی بلکہ بسوں کی خریداری میں بھی عدم دلچسپی کا اظہار کیا
سندھ حکومت کی روایتی غفلت کے سبب اورنج لائن بس منصوبہ بدستور تاخیر کا شکار ہے۔
ایکسپریس کے سروے کے مطابق اورنج لائن بس منصوبے کا سول ورک مکمل ہوچکا ہے، ٹریک میٹرک بورڈ آفس چورنگی تا اورنگی ٹاؤن ٹی ایم اے آفس تک تعمیر کردیا ہے، مکینیکل ورکس کی بھی تکمیل کردی گئی ہے لیکن الیکٹریکل کام مکمل نہیں ہوئے ہیں، 4 اسٹیشنوں کے کام آخری مراحل میں ہیں، لفٹوں اور ایکسکلیٹر کے کام سست روی کے شکار ہیں اور یہ کام نومبر تک مکمل ہوتے نظر نہیں آرہے۔
واضح رہے کہ اورنج لائن بس منصوبہ صرف 3.9کلومیٹر پر محیط ہے، یہ منصوبہ 2016 میں شروع ہوا اور اسے 2017میں مکمل کیا جاناتھا لیکن سندھ حکومت کی روایتی بے حسی اور غفلت سے منصوبے پر تعمیراتی کام کئی بار بند ہوا اور 5سال گزرجانے کے باوجود مکمل نہیں کیا جاسکا ہے۔
صوبائی حکومت کے ایک افسر نے نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر بتایا کہ سندھ حکومت نے نہ صرف اورنج لائن کی تعمیر میں تاخیر برتی بلکہ بسوں کی خریداری میں بھی عدم دلچسپی کا اظہار کیا، اصولی طور پر سندھ حکومت کو اورنج لائن کے لیے بسوں کی خریداری خود کرنی چاہیے تھی لیکن صوبائی حکومت نے یہ ذمے داری وفاقی حکومت کو سونپ دی۔
ایک سال قبل سندھ حکومت نے وفاقی حکومت کے ادارہ سندھ انفرااسٹرکچر ڈیولپمنٹ کمپنی لمیٹڈ (ایس آئی ڈی سی ایل) سے درخواست کی کہ گرین لائن منصوبے کے لیے بسوں کی درآمدگی کے ساتھ ہی اورنج لائن بس منصوبے کے لیے بھی بسیں درآمد کی جائیں اور اس کے ساتھ ہی اورنج لائن کوریڈور پر 3سال تک بسیں چلانے کا انتظام بھی ایس آئی ڈی سی ایل ہی سنبھال لے جس کی فنڈنگ سندھ حکومت کرے گی۔
واضح رہے کہ گرین لائن بس ریپڈ ٹرانزٹ منصوبہ وفاقی حکومت کی زیر نگرانی تعمیر ہورہا ہے۔
وفاقی حکومت گرین لائن کے لیے 80بسیں ماہ ستمبر تک چین سے درآمد کرلے گی جو رواں سال ماہ اکتوبر یا نومبر تک سرجانی ٹاؤن تا نمائش چورنگی آپریشنل ہوجائے گا اور کراچی کے شہریوں کو جدید سفری سہولیات میسر آجائیں گی، سندھ حکومت کے متعلقہ افسر نے بتایا کہ اورنج لائن کے لیے 20 بسیں چین سے خریدی جائیں گی۔
سندھ حکومت اور وفاقی حکومت کے درمیان طے پانے والے معاہدے کے تحت سندھ حکومت جب وفاقی حکومت کو بسوں پر آنے والی لاگت ادا کریگی تو وفاقی حکومت چینی کمپنی کو بسوں کی تیاری کا آرڈر کریگی اس ضمن میں سندھ حکومت نے بسوں کی لاگت کی ادائیگی میں کافی تاخیر کی جس کی وجہ سے بسوں کی درآمدگی میں کئی ماہ تک کی تاخیر ہوگی۔
متعلقہ افسر نے بتایا کہ سندھ حکومت نے بسوں کی لاگت کی ادائیگی گزشتہ ماہ کے آخر میں کی ہے جس کے بعد وفاقی حکومت نے چینی کمپنی کو بسوں کی تیاری کا آرڈر دیدیا ہے، بسوں کی تیاری میں چار سے پانچ ماہ لگیں گے اور شپمنٹ میں بھی 15روز لگیں گے، توقع ہے کہ یہ بسیں اگلے سال جنوری یا فروری میں آجائیں گی، جس کی بعد ڈرائیورز اورعملے کی تربیت ہوگی، اگلے سال مارچ میں اورنج لائن پر بسیں آپریشنل ہونے کا امکان ہے۔
صوبائی محکمہ ٹرانسپورٹ کے سیکریٹری شارق احمد نے ایکسپریس سے بات چیت کرتے ہوئے دعوی کیا ہے کہ اورنج لائن بس منصوبہ رواں ماہ مکمل کرلیا جائے گا اور بسیں دسمبر میں آجائیں گی، انھوں نے یہ تسلیم کیا کہ بسوں کی لاگت کی ادائیگی میں کچھ تاخیر ہوئی ہے۔
تاہم انھوں نے وجہ بیان کرتے ہوئے کہا کہ چونکہ وفاقی حکومت اورنج لائن پر بسوں کو آپریشنل بھی کریگی اس لیے وفاقی حکومت نے سندھ حکومت سے مطالبہ کیا کہ جنریٹر، فیول ٹینک، واشنگ ایریا اور دیگر فنی نوعیت کے پارٹس اورنج لائن بس منصوبے میں شامل کیے جائیں جس کی وجہ سے منصوبے کی لاگت میں اضافہ ہوا اور ہمیں نظر ثانی شدہ پی سی ون منظورکروانی پڑی۔
شارق احمد نے کہا کہ یہ کوئی اتنا بڑا مسئلہ نہیں تھا، سندھ حکومت نے گارنٹی دیدی تھی، وفاقی حکومت بسوں کی خریداری کا آرڈر کرسکتی تھی لیکن وفاقی حکومت نے فنڈز کی ادائیگی تک انتظار کیا، یہ اس کی مرضی ہے۔
بہرکیف شارق احمد نے کہا وہ کوئی بلیم گیم نہیں کرنا چاہتے، ہر کام خوش اسلوبی سے ہورہا ہے، وفاقی حکومت کئی معاملات میں بہت تعاون کررہی ہے اور ہماری ان کے ساتھ اچھی انڈر اسٹینڈنگ ہے، انھوں نے کہا کہ جلد ہی کراچی کے شہری اورنج لائن پر جدید سفری سہولیات سے استفادہ حاصل کرلیں گے۔
ایکسپریس کے سروے کے مطابق اورنج لائن بس منصوبے کا سول ورک مکمل ہوچکا ہے، ٹریک میٹرک بورڈ آفس چورنگی تا اورنگی ٹاؤن ٹی ایم اے آفس تک تعمیر کردیا ہے، مکینیکل ورکس کی بھی تکمیل کردی گئی ہے لیکن الیکٹریکل کام مکمل نہیں ہوئے ہیں، 4 اسٹیشنوں کے کام آخری مراحل میں ہیں، لفٹوں اور ایکسکلیٹر کے کام سست روی کے شکار ہیں اور یہ کام نومبر تک مکمل ہوتے نظر نہیں آرہے۔
واضح رہے کہ اورنج لائن بس منصوبہ صرف 3.9کلومیٹر پر محیط ہے، یہ منصوبہ 2016 میں شروع ہوا اور اسے 2017میں مکمل کیا جاناتھا لیکن سندھ حکومت کی روایتی بے حسی اور غفلت سے منصوبے پر تعمیراتی کام کئی بار بند ہوا اور 5سال گزرجانے کے باوجود مکمل نہیں کیا جاسکا ہے۔
صوبائی حکومت کے ایک افسر نے نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر بتایا کہ سندھ حکومت نے نہ صرف اورنج لائن کی تعمیر میں تاخیر برتی بلکہ بسوں کی خریداری میں بھی عدم دلچسپی کا اظہار کیا، اصولی طور پر سندھ حکومت کو اورنج لائن کے لیے بسوں کی خریداری خود کرنی چاہیے تھی لیکن صوبائی حکومت نے یہ ذمے داری وفاقی حکومت کو سونپ دی۔
ایک سال قبل سندھ حکومت نے وفاقی حکومت کے ادارہ سندھ انفرااسٹرکچر ڈیولپمنٹ کمپنی لمیٹڈ (ایس آئی ڈی سی ایل) سے درخواست کی کہ گرین لائن منصوبے کے لیے بسوں کی درآمدگی کے ساتھ ہی اورنج لائن بس منصوبے کے لیے بھی بسیں درآمد کی جائیں اور اس کے ساتھ ہی اورنج لائن کوریڈور پر 3سال تک بسیں چلانے کا انتظام بھی ایس آئی ڈی سی ایل ہی سنبھال لے جس کی فنڈنگ سندھ حکومت کرے گی۔
واضح رہے کہ گرین لائن بس ریپڈ ٹرانزٹ منصوبہ وفاقی حکومت کی زیر نگرانی تعمیر ہورہا ہے۔
وفاقی حکومت گرین لائن کے لیے 80بسیں ماہ ستمبر تک چین سے درآمد کرلے گی جو رواں سال ماہ اکتوبر یا نومبر تک سرجانی ٹاؤن تا نمائش چورنگی آپریشنل ہوجائے گا اور کراچی کے شہریوں کو جدید سفری سہولیات میسر آجائیں گی، سندھ حکومت کے متعلقہ افسر نے بتایا کہ اورنج لائن کے لیے 20 بسیں چین سے خریدی جائیں گی۔
سندھ حکومت اور وفاقی حکومت کے درمیان طے پانے والے معاہدے کے تحت سندھ حکومت جب وفاقی حکومت کو بسوں پر آنے والی لاگت ادا کریگی تو وفاقی حکومت چینی کمپنی کو بسوں کی تیاری کا آرڈر کریگی اس ضمن میں سندھ حکومت نے بسوں کی لاگت کی ادائیگی میں کافی تاخیر کی جس کی وجہ سے بسوں کی درآمدگی میں کئی ماہ تک کی تاخیر ہوگی۔
متعلقہ افسر نے بتایا کہ سندھ حکومت نے بسوں کی لاگت کی ادائیگی گزشتہ ماہ کے آخر میں کی ہے جس کے بعد وفاقی حکومت نے چینی کمپنی کو بسوں کی تیاری کا آرڈر دیدیا ہے، بسوں کی تیاری میں چار سے پانچ ماہ لگیں گے اور شپمنٹ میں بھی 15روز لگیں گے، توقع ہے کہ یہ بسیں اگلے سال جنوری یا فروری میں آجائیں گی، جس کی بعد ڈرائیورز اورعملے کی تربیت ہوگی، اگلے سال مارچ میں اورنج لائن پر بسیں آپریشنل ہونے کا امکان ہے۔
صوبائی محکمہ ٹرانسپورٹ کے سیکریٹری شارق احمد نے ایکسپریس سے بات چیت کرتے ہوئے دعوی کیا ہے کہ اورنج لائن بس منصوبہ رواں ماہ مکمل کرلیا جائے گا اور بسیں دسمبر میں آجائیں گی، انھوں نے یہ تسلیم کیا کہ بسوں کی لاگت کی ادائیگی میں کچھ تاخیر ہوئی ہے۔
تاہم انھوں نے وجہ بیان کرتے ہوئے کہا کہ چونکہ وفاقی حکومت اورنج لائن پر بسوں کو آپریشنل بھی کریگی اس لیے وفاقی حکومت نے سندھ حکومت سے مطالبہ کیا کہ جنریٹر، فیول ٹینک، واشنگ ایریا اور دیگر فنی نوعیت کے پارٹس اورنج لائن بس منصوبے میں شامل کیے جائیں جس کی وجہ سے منصوبے کی لاگت میں اضافہ ہوا اور ہمیں نظر ثانی شدہ پی سی ون منظورکروانی پڑی۔
شارق احمد نے کہا کہ یہ کوئی اتنا بڑا مسئلہ نہیں تھا، سندھ حکومت نے گارنٹی دیدی تھی، وفاقی حکومت بسوں کی خریداری کا آرڈر کرسکتی تھی لیکن وفاقی حکومت نے فنڈز کی ادائیگی تک انتظار کیا، یہ اس کی مرضی ہے۔
بہرکیف شارق احمد نے کہا وہ کوئی بلیم گیم نہیں کرنا چاہتے، ہر کام خوش اسلوبی سے ہورہا ہے، وفاقی حکومت کئی معاملات میں بہت تعاون کررہی ہے اور ہماری ان کے ساتھ اچھی انڈر اسٹینڈنگ ہے، انھوں نے کہا کہ جلد ہی کراچی کے شہری اورنج لائن پر جدید سفری سہولیات سے استفادہ حاصل کرلیں گے۔