پشاور انسٹی ٹیوٹ آف کارڈیالوجی خیبرپختونخوا میں اپنی نوعیت کا واحد ہسپتال
پی آئی سی میں بہت تھوڑے عرصہ میں امراض قلب کے مریضوں کی ریکارڈ تعداد کا علاج کیاگیا۔
صحت اور تعلیم کی بنیادی سہولیات کی فراہمی کسی بھی ریاست کی ذمہ داری ہوتی ہے اوریہی ایک فلاحی ریاست کی پہچان ہوتی ہے کہ وہ اپنے شہریوں کو بنیادی سہولیات کس قدر آسانی سے فراہم کرتی ہے۔
ہمیں اس قسم کی مثالیں ترقی یافتہ ممالک میں زیادہ نظر آتی ہیں لیکن پاکستان جیسا ترقی پذیرملک اس جانب ابھی بڑھ رہا ہے۔ اس کی حالیہ مثال موجودہ حکومت کی جانب سے صحت انصاف کارڈ کی فراہمی ہے جس کے تحت کسی گھرانے کاکوئی بھی فرد اس کارڈ کے ذریعے اپنا علاج معالجہ کراسکتا ہے۔
ایسی ہی ایک کوشش خیبر پختون خوا کے صوبائی دارالحکومت پشاورمیں کی گئی ہے جہاں دل کے امراض کے علاج کے لیے ایک ایسا ادارہ قائم کیا گیا ہے جس کی ضرورت برسوں سے تھی۔ پشاور انسٹی ٹیوٹ آف کارڈیالوجی خیبرپختون خواکے امراض قلب کے مریضوں کے لیے کسی نعمت سے کم نہیں۔ اس سے قبل خیبرپختون خوا کے عوام دل کے امراض کے علاج معالجے کے لیے ملک کے دیگر شہروں میں دربدر پھرتے یا بیرون ملک جانے پر مجبورہوتے تھے۔
علاج پر پانی کی طرح پیسہ بہانے کے ساتھ دیگرمشکلات بھی برداشت کرنا پڑتیں۔ اب ان کے لیے اپنے ہی صوبے میں دل کے امراض کے علاج معالجے کی بہترین اورجدید سہولیات سے مزین ہسپتال قائم کیاگیا ہے۔
پشاور انسٹی ٹیوٹ آف کارڈیالوجی کی بنیاد 2006 ء میں ایم ایم اے کے دور حکومت میں رکھی گئی مگرصوبے میں کئی حکومتی ادوارگزرنے کے باوجود اس پرکام مکمل نہ کیاجا سکا تاہم صوبے میں تحریک انصاف کی حکومت آنے کے بعد اسے 2020 ء میں پایہ تکمیل تک پہنچایاگیا۔
اس کا افتتاح وزیراعظم عمران خان نے 16دسمبر 2020 ء کوکیا ۔ یوں یہ ہسپتال صوبے کے عوام کے لیے ایک نعمت ثابت ہوا۔ جب صحت کارڈز جاری ہوئے تو یہاں خیبر پختونخوا کے باسیوں کو امراض قلب کا مہنگا علاج مفت فراہم کیاجانے لگا۔
پی آئی سی امراض قلب کے لیے مختص واحد ہسپتال ہے جو295 بستروں پرمشتمل ہے۔ یہ نہ صرف صوبے کا پہلا اسٹیٹ آف دی آرٹ بلکہ پاکستان کے بہترین ہسپتالوں میں سے ایک ہے جس میں 6 کیتھ لیبز، 6 آپریشن تھیٹرز،2 آئی سی یوز اور4 سی سی یوزہیں۔ اس ہسپتال کاخصوصی حصہ اس کی ایمرجنسی ہے جوامراض قلب کے مریضوں کے لیے 24گھنٹے فعال رہتا ہے۔
یہاں ایڈلٹ مریضوں کے لیے سات جبکہ پیڈزکے لیے ایک سرجن تعینات ہے جب کہ 10 ایڈلٹ اور 2 پیڈز کارڈیالوجسٹ کام کررہے ہیں۔ پی آئی سی میں تمام ڈاکٹرزباہرممالک سے وسیع تجربہ لے کریہاں خدمات سر انجام دے رہے ہیں۔
پشاورانسٹیٹیوٹ آف کارڈیالوجی اس وقت امراض قلب کے بیشتر اقسام کاعلاج فراہم کررہاہے۔ پی آئی سی پاکستان کا واحد سرکاری ہسپتال ہے جسے قائم ہونے کے بعد صرف چھ ماہ میں پاکستان کالج آف فزیشن اینڈ سرجنزکی جانب سے منظوری ملی جس کے بعد اب اس ادارے میں پوسٹ گریجویٹ کورسز بھی پڑھائے جاسکتے ہیں۔
یہ ہسپتال اس وقت امراض قلب سے متعلق مختلف شعبوں میں بہترین خدمات سر انجام دے رہا ہے جس میں ایڈلٹ کارڈیالوجی، ایڈلٹ کارڈیک سرجری ، پیڈز کارڈیالوجی اور پیڈزکارڈیک سرجری شامل ہے۔
کارڈیالوجی
انجیوگرافی ،انجیوپلاسٹی، پیس میکر یعنی دل کی رفتارکنٹرول کرنے کے لیے بیٹری کا استعمال ، دل کے وال بغیرآپریشن کے کھولنا ، دل کے وال بلون کے ذریعے کھولنا جیسے علاج معالجے کے لیے قابل اور اعلیٰ کوالیفائیڈکارڈیالوجسٹ کی ٹیم موجود ہے جوسب باہر ممالک سے اعلٰی تجربہ لے کرآئے ہیں۔
کارڈک سرجری
اس میں بائی پاس، اوپن ہارٹ سرجری ، دل کے بند والو ، دل کے بند رگوں کا علاج ، وال ریپیئر، جیسے مراحل طے ہوتے ہیں۔یہاں سب سے اہم بات یہ ہے کہ لوگ دل کے آپریشن کے دوران کٹ لگانے سے خوف زدہ ہوتے ہیں جس کے پیش نظر پی آئی سی میں چھوٹے کٹ لگاکر آپریشن کیاجاتا ہے۔ اگرآپریشن میں رسک ہوتوآپریشن کے بغیرہی علاج کیا جاتا ہے۔ اس کے علاوہ بیٹنگ ہارٹ سرجری جو پوری دنیا اور خصوصاً پاکستان میں بہت کم ہوتی ہے وہ بھی پی آئی سی میں ممکن ہے۔
پیڈزکارڈیالوجی
صوبے میں یہ پہلا ہسپتال ہے جو بچوں اورخصوصاً ان والدین کے لیے کسی نعمت سے کم نہیں جو اپنے بچوں کو دوسرے شہروں میں علاج کے لیے دربدر پھراتے تھے، وہ یہاں پر اپنے بچوں کا علاج کرا سکتے ہیں۔ یہ صوبے کا واحد امراض قلب ہسپتال بن چکا ہے جہاں امراض قلب کے شکار بچوں کے لیے علاج معالجے کی بہترین سہولیات دی جارہی ہیں جس میں پیڈزکارڈیالوجی اور سرجری دونوں شامل ہیں۔
وہ بچے جنھیں پیدائشی دل کے عارضے کی شکایت تھی، اب ان کا علاج یہاں ممکن ہے جس میں ایک ڈیوائس کے ذریعے بچوں کے دل میں پیدائشی سوراخ کوبندکیاجاتا ہے اور یہ ننھے پھول پھر سے کھلکھانے لگتے ہیں۔
پیڈزسرجری
پیڈزسرجری پشاورانسٹیٹیوٹ آف کارڈیالوجی کا وہ اہم شعبہ ہے جو صوبے کے ہرکونے سے آئے ہوئے بچوں کے لیے امید اورزندگی کی ایک کرن ہے۔اس شعبے میں دل کے عارضے میں مبتلابچوں کو اب ایک ہی چھت تلے تمام سہولیات فراہم کی جارہی ہیں،اس کے علاوہ اس ہسپتال میں ہارٹ اینڈ لنگزٹرانسپلانٹ کی سہولیات بھی موجود ہیں۔
جدید سہولیات سے آراستہ یہ ہسپتال نہ صرف خیبر پختون خواکے عوام کے لیے ایک سہولت ہے بلکہ افغان مہاجرین بھی اس سے بھرپور استفادہ کررہے ہیں۔ افغانستان سے دل کے عوارض میں مبتلاافغانی بھائی بھی یہاں پر آکر اپناعلاج کرا رہے ہیں۔
افغانستان سے آئے ہوئے مریضوں کو یہاں پر خیبر پختونخوا کے شہریوں کی طرح صحت کی سہولیات فراہم کی جا رہی ہیں۔ اس سلسلے میں سہولیات کومزید آسان اور موثر بنانے کے لیے ہسپتال میں اپریل2021 ء کو پشاور میں مقیم افغان قونصل جنرل نے خصوصی افغان سہولت کاؤنٹرکا افتتاح بھی کیا ۔
پشاور انسٹی ٹیوٹ آف کارڈیالوجی میں علاج معالجے کی تمام بنیادی اورضروری سہولیات جیسے ای سی جی، ایکو ، ای ٹی ٹی ، دل کی رفتارکو24 گھنٹے مانیٹرکرنے کا آلہ موجود ہے۔ 9 ماہ کے دوران پی آئی سی میں آنے والے مریضوں کے اعداد وشمارکچھ اس طرح سے ہیں۔
نوماہ کے دوران 19ہزار 612 مریضوں کا او پی ڈی میں معائنہ کیاگیا جس میں تین سوسے زائد افغان اور دو ہزار تک بچے شامل ہیں ۔ صحت کارڈ کے تحت چارہزارچارسو باسٹھ مریضوں کومفت علاج مہیاکیاگیا۔ اسی طرح 9 ماہ کے قلیل عرصہ میں ساڑھے سات سو سے زائد دل کے آپریشن کئے گئے جس میں ایک سو بیس سے زائد بچے اورچودہ افغان شہری شامل ہیں۔
ڈھائی ماہ کے مختصر ترین عرصہ میںتین افغان بچوں سمیت سو سے زائد بچوں کے کامیاب دل کے آپریشن کیے جا چکے ہیں ۔ تقریباً چار ہزار مریضوں کی انجیوگرافی، انجیوپلاسٹی پروسیجرز کئے گئے جس میں بیالیس بچے اورچالیس افغان مریض شامل ہیں۔ ایمرجنسی میں ساڑھے چارہزار سے زائد مریضوں کو لایاگیا جس میں 32 افغان شہری شامل ہیں جنھیں مفت ایمرجنسی علاج معالجہ فراہم کیاگیا۔
ہمیں اس قسم کی مثالیں ترقی یافتہ ممالک میں زیادہ نظر آتی ہیں لیکن پاکستان جیسا ترقی پذیرملک اس جانب ابھی بڑھ رہا ہے۔ اس کی حالیہ مثال موجودہ حکومت کی جانب سے صحت انصاف کارڈ کی فراہمی ہے جس کے تحت کسی گھرانے کاکوئی بھی فرد اس کارڈ کے ذریعے اپنا علاج معالجہ کراسکتا ہے۔
ایسی ہی ایک کوشش خیبر پختون خوا کے صوبائی دارالحکومت پشاورمیں کی گئی ہے جہاں دل کے امراض کے علاج کے لیے ایک ایسا ادارہ قائم کیا گیا ہے جس کی ضرورت برسوں سے تھی۔ پشاور انسٹی ٹیوٹ آف کارڈیالوجی خیبرپختون خواکے امراض قلب کے مریضوں کے لیے کسی نعمت سے کم نہیں۔ اس سے قبل خیبرپختون خوا کے عوام دل کے امراض کے علاج معالجے کے لیے ملک کے دیگر شہروں میں دربدر پھرتے یا بیرون ملک جانے پر مجبورہوتے تھے۔
علاج پر پانی کی طرح پیسہ بہانے کے ساتھ دیگرمشکلات بھی برداشت کرنا پڑتیں۔ اب ان کے لیے اپنے ہی صوبے میں دل کے امراض کے علاج معالجے کی بہترین اورجدید سہولیات سے مزین ہسپتال قائم کیاگیا ہے۔
پشاور انسٹی ٹیوٹ آف کارڈیالوجی کی بنیاد 2006 ء میں ایم ایم اے کے دور حکومت میں رکھی گئی مگرصوبے میں کئی حکومتی ادوارگزرنے کے باوجود اس پرکام مکمل نہ کیاجا سکا تاہم صوبے میں تحریک انصاف کی حکومت آنے کے بعد اسے 2020 ء میں پایہ تکمیل تک پہنچایاگیا۔
اس کا افتتاح وزیراعظم عمران خان نے 16دسمبر 2020 ء کوکیا ۔ یوں یہ ہسپتال صوبے کے عوام کے لیے ایک نعمت ثابت ہوا۔ جب صحت کارڈز جاری ہوئے تو یہاں خیبر پختونخوا کے باسیوں کو امراض قلب کا مہنگا علاج مفت فراہم کیاجانے لگا۔
پی آئی سی امراض قلب کے لیے مختص واحد ہسپتال ہے جو295 بستروں پرمشتمل ہے۔ یہ نہ صرف صوبے کا پہلا اسٹیٹ آف دی آرٹ بلکہ پاکستان کے بہترین ہسپتالوں میں سے ایک ہے جس میں 6 کیتھ لیبز، 6 آپریشن تھیٹرز،2 آئی سی یوز اور4 سی سی یوزہیں۔ اس ہسپتال کاخصوصی حصہ اس کی ایمرجنسی ہے جوامراض قلب کے مریضوں کے لیے 24گھنٹے فعال رہتا ہے۔
یہاں ایڈلٹ مریضوں کے لیے سات جبکہ پیڈزکے لیے ایک سرجن تعینات ہے جب کہ 10 ایڈلٹ اور 2 پیڈز کارڈیالوجسٹ کام کررہے ہیں۔ پی آئی سی میں تمام ڈاکٹرزباہرممالک سے وسیع تجربہ لے کریہاں خدمات سر انجام دے رہے ہیں۔
پشاورانسٹیٹیوٹ آف کارڈیالوجی اس وقت امراض قلب کے بیشتر اقسام کاعلاج فراہم کررہاہے۔ پی آئی سی پاکستان کا واحد سرکاری ہسپتال ہے جسے قائم ہونے کے بعد صرف چھ ماہ میں پاکستان کالج آف فزیشن اینڈ سرجنزکی جانب سے منظوری ملی جس کے بعد اب اس ادارے میں پوسٹ گریجویٹ کورسز بھی پڑھائے جاسکتے ہیں۔
یہ ہسپتال اس وقت امراض قلب سے متعلق مختلف شعبوں میں بہترین خدمات سر انجام دے رہا ہے جس میں ایڈلٹ کارڈیالوجی، ایڈلٹ کارڈیک سرجری ، پیڈز کارڈیالوجی اور پیڈزکارڈیک سرجری شامل ہے۔
کارڈیالوجی
انجیوگرافی ،انجیوپلاسٹی، پیس میکر یعنی دل کی رفتارکنٹرول کرنے کے لیے بیٹری کا استعمال ، دل کے وال بغیرآپریشن کے کھولنا ، دل کے وال بلون کے ذریعے کھولنا جیسے علاج معالجے کے لیے قابل اور اعلیٰ کوالیفائیڈکارڈیالوجسٹ کی ٹیم موجود ہے جوسب باہر ممالک سے اعلٰی تجربہ لے کرآئے ہیں۔
کارڈک سرجری
اس میں بائی پاس، اوپن ہارٹ سرجری ، دل کے بند والو ، دل کے بند رگوں کا علاج ، وال ریپیئر، جیسے مراحل طے ہوتے ہیں۔یہاں سب سے اہم بات یہ ہے کہ لوگ دل کے آپریشن کے دوران کٹ لگانے سے خوف زدہ ہوتے ہیں جس کے پیش نظر پی آئی سی میں چھوٹے کٹ لگاکر آپریشن کیاجاتا ہے۔ اگرآپریشن میں رسک ہوتوآپریشن کے بغیرہی علاج کیا جاتا ہے۔ اس کے علاوہ بیٹنگ ہارٹ سرجری جو پوری دنیا اور خصوصاً پاکستان میں بہت کم ہوتی ہے وہ بھی پی آئی سی میں ممکن ہے۔
پیڈزکارڈیالوجی
صوبے میں یہ پہلا ہسپتال ہے جو بچوں اورخصوصاً ان والدین کے لیے کسی نعمت سے کم نہیں جو اپنے بچوں کو دوسرے شہروں میں علاج کے لیے دربدر پھراتے تھے، وہ یہاں پر اپنے بچوں کا علاج کرا سکتے ہیں۔ یہ صوبے کا واحد امراض قلب ہسپتال بن چکا ہے جہاں امراض قلب کے شکار بچوں کے لیے علاج معالجے کی بہترین سہولیات دی جارہی ہیں جس میں پیڈزکارڈیالوجی اور سرجری دونوں شامل ہیں۔
وہ بچے جنھیں پیدائشی دل کے عارضے کی شکایت تھی، اب ان کا علاج یہاں ممکن ہے جس میں ایک ڈیوائس کے ذریعے بچوں کے دل میں پیدائشی سوراخ کوبندکیاجاتا ہے اور یہ ننھے پھول پھر سے کھلکھانے لگتے ہیں۔
پیڈزسرجری
پیڈزسرجری پشاورانسٹیٹیوٹ آف کارڈیالوجی کا وہ اہم شعبہ ہے جو صوبے کے ہرکونے سے آئے ہوئے بچوں کے لیے امید اورزندگی کی ایک کرن ہے۔اس شعبے میں دل کے عارضے میں مبتلابچوں کو اب ایک ہی چھت تلے تمام سہولیات فراہم کی جارہی ہیں،اس کے علاوہ اس ہسپتال میں ہارٹ اینڈ لنگزٹرانسپلانٹ کی سہولیات بھی موجود ہیں۔
جدید سہولیات سے آراستہ یہ ہسپتال نہ صرف خیبر پختون خواکے عوام کے لیے ایک سہولت ہے بلکہ افغان مہاجرین بھی اس سے بھرپور استفادہ کررہے ہیں۔ افغانستان سے دل کے عوارض میں مبتلاافغانی بھائی بھی یہاں پر آکر اپناعلاج کرا رہے ہیں۔
افغانستان سے آئے ہوئے مریضوں کو یہاں پر خیبر پختونخوا کے شہریوں کی طرح صحت کی سہولیات فراہم کی جا رہی ہیں۔ اس سلسلے میں سہولیات کومزید آسان اور موثر بنانے کے لیے ہسپتال میں اپریل2021 ء کو پشاور میں مقیم افغان قونصل جنرل نے خصوصی افغان سہولت کاؤنٹرکا افتتاح بھی کیا ۔
پشاور انسٹی ٹیوٹ آف کارڈیالوجی میں علاج معالجے کی تمام بنیادی اورضروری سہولیات جیسے ای سی جی، ایکو ، ای ٹی ٹی ، دل کی رفتارکو24 گھنٹے مانیٹرکرنے کا آلہ موجود ہے۔ 9 ماہ کے دوران پی آئی سی میں آنے والے مریضوں کے اعداد وشمارکچھ اس طرح سے ہیں۔
نوماہ کے دوران 19ہزار 612 مریضوں کا او پی ڈی میں معائنہ کیاگیا جس میں تین سوسے زائد افغان اور دو ہزار تک بچے شامل ہیں ۔ صحت کارڈ کے تحت چارہزارچارسو باسٹھ مریضوں کومفت علاج مہیاکیاگیا۔ اسی طرح 9 ماہ کے قلیل عرصہ میں ساڑھے سات سو سے زائد دل کے آپریشن کئے گئے جس میں ایک سو بیس سے زائد بچے اورچودہ افغان شہری شامل ہیں۔
ڈھائی ماہ کے مختصر ترین عرصہ میںتین افغان بچوں سمیت سو سے زائد بچوں کے کامیاب دل کے آپریشن کیے جا چکے ہیں ۔ تقریباً چار ہزار مریضوں کی انجیوگرافی، انجیوپلاسٹی پروسیجرز کئے گئے جس میں بیالیس بچے اورچالیس افغان مریض شامل ہیں۔ ایمرجنسی میں ساڑھے چارہزار سے زائد مریضوں کو لایاگیا جس میں 32 افغان شہری شامل ہیں جنھیں مفت ایمرجنسی علاج معالجہ فراہم کیاگیا۔