بچوں کی صحت خاص خیال رکھنا ضروری ہے

بچوں کی صحتمند ذہنی و جسمانی نشوونما کیلئے متوازن غذا، اچھی نیند اور خوشگوار گھریلو ماحول لازم ہے۔

بچوں پر زندگی میں ایک بار محنت ہوجائے بچے ہمیشہ کیلئے کامیابی کے راستوں پر رواں دواں ہوجاتے ہیں۔فوٹو : فائل

بچے ہماری زندگی ہیں، ہمارے لئے باغ وبہار ہیں، وہ ہماری سانسوں کی طرح ہیں، وہی تو ہمارے دلوں کی دھڑکن ہیں۔ ان کی کلکاریوں اورشرارتوں سے گھروں میں رونق ہے۔

زندگی کااحساس انہی کے دم قدم سے ہے۔ انہی بچوں نے کل کو ملک کی باگ ڈور سنبھالنی اور معاشرے کی تعمیر و ترقی میں اہم کردار ادا کرنا ہے۔ اس لئے ان کی اچھی صحت کاخیال رکھنا بہت ضروری ہے۔ اس کے لئے سب سے پہلا تقاضا متوازن غذا ہوتا ہے۔

متوازن غذا بچوں کیلئے بہت ضروری ہے۔ بچے جس قدر زیادہ کھیلتے ، بھاگتے ، شرارتیں کرتے ہیں، ان کی کیلوریز بھی اتنی زیادہ خرچ ہوتی ہیں۔ اس لئے ضروری ہے کہ انھیں تھوڑے وقفے کے بعدکچھ نہ کچھ کھانے کودیتے رہنا چاہئیے۔

نومولود بچوں کیلئے ماں کا دودھ قدرت کا بہترین تحفہ ہے۔ یہ ایک مکمل غذا ہے، اس کا نعم البدل بھی کوئی نہیں۔ اکثر مائیں مختلف وجوہات کی بناء پر اپنا دودھ پلانا ترک کردیتی ہیں۔ اس سے بچے کی صحت پرمثبت اثرات مرتب نہیں ہوتے ۔

ماں کادودھ بچے کو طاقتور بھی بناتا ہے۔ اس میں وٹامن اے وافر مقدار میں ہوتا ہے۔ جس کے نتیجے میں بچے متعدد بیماریوں سے محفوظ رہتے ہیں۔ مثلاًچھاتی کے سرطان اورہڈیوں کے بھربھرا پن سے بھی۔ دودھ سے بنی چیزیں بچے کو تندرست وتوانا بناتی ہیں۔بعض بچے ذرا بڑے ہونے لگیں انہیں روزانہ دودھ پینے کی عادت ڈالیں ۔ پھل بھی بچے شوق سے کھاتے ہیں۔ انھیںکیلا ، سیب وغیرہ دیا جاسکتا ہے۔ وہ توبچوں میں بڑھتی عمر کے ساتھ ساتھ پھل اوردوسری غذائیں بھی شامل کی جاسکتی ہیں۔

بچوں کی صحت بہتر بنانے کے لئے گھریلو ٹوٹکے بھی اکثر کارآمد ہوتے ہیں۔ ان کا نقصان بھی نہیں ہوتا۔ سیب اگر چھلکوں سمیت دیا جائے تو قبض کی شکایت کم ہوگی۔ بچوں کو دست کی شکایت میں سونف ، زیرہ اور پودینے کا پانی پلانے سے بھی بچوں کے پیٹ ٹھیک ہوجاتے ہیں۔ نزلہ و زکام اورکھانسی کی صورت میں انھیں مرغی کی یخنی پلائیں، اس سے بھی کافی فائدہ ہوگا ۔ احتیاط بہت ضروری ہے، اس لئے پانی کا خاص خیال رکھیں۔ پانی ہمیشہ ابال کرپلائیں۔


جب کہیں آنا جانا ہوتا ہے ، جس کے نتیجے میں جگہ اور ماحول تبدیل ہوتا ہے توچھوٹے بچے اکثر بیمار ہوجاتے ہیں۔ اسی طرح سردی ہو یا گرمی، بدلتے موسم نازک بچوں پر بہت جلد اثر انداز ہوتے ہیں۔آج کل بچوں میں ہیضہ کی شکایات عام ہیں۔ ایسے میں ڈاکٹرز کاکہنا ہے کہ گھر میں ایک سے زائد فیڈر رکھیں، تین سے چار ماہ تک فیڈر تبدیل کرلینا چاہئے۔ آگے اب سردی کا موسم شروع ہونے والا ہے۔

بچوں کاخاص خیال رکھیں۔ بچے ذرا سے بیمار ہوئے تو مائیں الگ سے تکلیف دہ صورتحال سے گزرتی ہیں اورگھر کاسارا ماحول ڈسٹرب ہوجاتا ہے۔ بچے جب بیمار ہوتے ہوتے( خدا نہ کرے ! ) زیادہ بیمار ہوجائیں ، پھر ایسی صورت کو کنٹرول کرنا نسبتاً مشکل ہوجاتا ہے۔کوشش کریں کہ بچے ذرا بیمار ہونے لگیں تو فوراً کسی اچھے ڈاکٹر کوچیک کروائیں اور ان کی ہدایا ت پر عمل کریں۔

بچوں کی اچھی صحت کیلئے پرُسکون اور اچھی نیند بھی بہت ضروری ہے۔ بچے جتنا زیادہ سوئیں گے ان کی صحت اتنی بہتر ہوگی۔ بچوں کی صحت کیلئے ضروری ہے کہ بچوں کی صفائی کے ساتھ مائیں اپنی اورگھر کی صفائی کاخاص خیال رکھیں۔ آپ کے ناخن بڑے ہوئے توکاٹ لیں، وہ بچوں کو گود میں لیتے یا نہلاتے وقت اکثر لگ جاتے ہیں تو نازک بچوں کو نقصان دیتے ہیں اور جراثیم بچوں کو لاگو ہو جاتے ہیں۔

اگر آپ کے بال کھلے ہیں تو باندھ لیں۔ سب سے ضروری اور اہم بات یہ ہے کہ بچوں کو ' ماسیوں' کے حوالے کبھی نہ کریں ۔ ان سے بچوں کے فیڈرز نہ دھلوائیں ، ان کے پیمپرز نہ بدلوائیں، اسی طرح بچوں کو کپڑے وغیرہ بھی خود ہی پہنائیں ۔ بچوں کاتولیہ ہمیشہ الگ رکھیں۔ ان کا لوشن ، صابن الگ رکھیں۔ صبح کمرے کی کھڑکیاں کھول دیں تاکہ تازہ ہوا اندر آسکے اوراندر کے جراثیم باہر جاسکیں۔ بچوں کے کمرے میں سپرے کریں تاکہ مچھروں سے بچاؤ ممکن ہو۔اس کے لئے ضروری ہے کہ گھر کے پورچ اور گھر کے ہرکونے کی صفائی کاخاص خیال رکھا جائے۔

اور گھر کاماحول جتنا خوشگوار اور پرُسکون ہوگا ، بچوں کی شخصیت اتنی متاثر کن اورمضبوط ہوگی۔ بچوں کوجتنا اچھا ماحول گھروں میں ملتا ہے، اس کے نتیجے میں وہ اپنے تعلیمی اداروں بلکہ معاشرے میں ہر جگہ زیادہ پراعتماد طریقے سے اپنا کردار ادا کرتے اوردوسروں کیلئے مثال بنتے ہیں ۔ اس کے لئے سارا کردار والدین ہی کو ادا کرنا ہوتا ہے۔ اپنے بچوں کی اچھی اور مضبوط اور متوازن شخصیت کیلئے کسی دوسرے پر انحصار کبھی مت کریں ۔

آپ خود اپنے بچے پر روزانہ کی بنیاد پر ہرطرح سے محنت کرسکتے ہیں۔ محنت کامطلب سختی اور مار پیٹ ہرگز نہیں ۔ پیار سے سمجھائیں، اس کے نتائج بھی مثبت اورخوشگوار ہوتے ہیں۔ والدین کو جو خوشی بچوں پر اس محنت کے نتیجے میں حاصل ہوتی ہے ، وہ بیان سے باہر ہے۔ ایک اینٹ سیدھی رکھی جائے تو ساری دیوار ہی سیدھی ہوتی ہے۔

ذرا سی غلطی، ذرا سے لاپرواہی بچوں کو غلط طرف لے جاتی ہے۔ اس لئے بچوں پر زندگی میں ایک بار محنت ہوجائے بچے ہمیشہ کیلئے کامیابی کے راستوں پر رواں دواں ہوجاتے ہیں۔ یہی وجہ ہے کہ بچوںکی صحت پر کسی صورت پر بھی کوئی ' کمپرومائز' نہیں کرنا چاہیے۔ بچوں کی اچھی پیاری صحت کے ساتھ ہی ہماری زندگی ہے۔
Load Next Story