بھارتی منڈیوں تک رسائی کی حکومتی کوششوں کا خیرمقدم

جرات مندانہ فیصلوں سے باہمی تجارت بحال، ترقی وامن کی راہ ہموارہوگی، کاروباری برادری

جرات مندانہ فیصلوں سے باہمی تجارت بحال، ترقی وامن کی راہ ہموارہوگی، کاروباری برادری. فوٹو:فائل

نواز شریف حکومت کی طرف سے بھارت کے ساتھ تجارتی تعلقات کی بحالی کیلیے بلا امتیاز مارکیٹ تک رسائی(این ڈی ایم اے) اور واہگہ بارڈر پورا سال چوبیس گھنٹے کھلا رکھنے کا فیصلہ ایسا جرأت مندانہ فیصلہ ہے جس کی مثال سابقہ حکومتیں پیش کرنے میں ناکام رہی ہیں۔

کارباری انجمنوں اور صنعت کاروں نے وزیر تجارت خرم دستگیر کی کوششوں کو سراہتے ہوئے کہا کہ یہ فیصلہ دونوں ملکوں کی تاریخ میں ایک سنگ میل ہے۔ اس فیصلے سے دونوں ملکوں میں تجارت کی بحالی کی کوششوں کو تیزی سے بحال کرنے میں مدد ملے گی جبکہ آزادانہ تجارت اور سہولتوں کی فراہمی سے پاکستان کی ترقی اور امن کی راہ ہموار ہوگی۔

انہوں نے کہا کہ این ڈی ایم اے پروگرام سے دونوں ملکوں کے تاجروں کو فائدہ پہنچے گا، خاص طور پر پاکستانی صنعت کاروں کو جنہیں بھارتی مارکیٹوں تک رسائی نہیں دی جاتی اور مختلف نان ٹیرف بندشیں بھارتی حکام کی طرف سے عائد کردی جاتی ہیں۔ تجارتی انجمنوں کے اراکین نے کہا کہ حکومت کی دور اندیش سوچ سے ہم آئندہ برسوں میں پاک بھارت تجارت میں بڑی تیزی سے ترقی ہوتی ہوئی دیکھ رہے ہیں۔




اس کے علاوہ ہم مالی سال 2014 میں اپنی تجارت میں دو گنا اضافہ کرسکتے ہیں جو اس وقت 3 ارب ڈالر سے بھی کم ہے۔کچھ مینوفیکچررز کی رائے ہے کہ بھارت کو اب بھی کافی وقت درکار ہے کہ وہ اس بات کا ادراک کرسکے نان ٹیرف بندشیں امتیازی رکاوٹیں ہیں اور وہ ان کے خاتمے کے لیے کوششیں نہیں کریں گے جس سے بالاخر دوبارہ آزاد تجارت کی راہ میں رکاوٹیں پیدا ہوجائیں گی۔ ایس ایم انجینئرنگ کے سی سی او ایس ایم اشتیاق نے کہا کہ بلاامتیاز مارکیٹ تک رسائی فی الوقت ایک خواب ہے۔

انہوں نے مزید کہا کہ بھارت کی طرف سے 17 سال قبل ہی پاکستان کو ایم ایف این درجہ دے دیا گیا تھا تاہم پاکستان آج تک بھارت کی طرف سے عائد کی جانے والی نان ٹیرف بندشوں اور ٹیرف رکاوٹوں کے باعث بھارتی مارکیٹ تک رسائی حاصل نہیں کرسکا ہے اور امکان ہے کہ یہ سلسلہ بھارت کی جانب سے آئندہ بھی جاری رہے گا، کیونکہ بھارت اپنی مقامی صنعتوں کو تھوڑے سے مالی مفاد کے لیے خطرے سے دوچار نہیں کرے گا۔ یہ بھارت کی صرف حکمت عملی ہے جس سے وہ پاکستان کی جغرافیائی اہمیت سے فائدہ اٹھانا چاہتا ہے۔

 

 
Load Next Story