اسرائیلی وزیر خارجہ کا بحرین کا پہلا سرکاری دورہ

اسرائیلی اور بحرینی وزیر دفاع نے اسپتال، پانی اور بجلی کے مختلف معاہدوں اور مفاہمتی یادداشتوں پر دستخط بھی کیے

اسرائیلی اور بحرینی وزیر دفاع نے اسپتال، پانی اور بجلی کے مختلف معاہدوں اور مفاہمتی یادداشتوں پر دستخط بھی کیے۔(فوٹو: انٹرنیٹ)

اسرائیلی وزیر خارجہ نے بحرین کے ساتھ سفارتی تعلقات قائم ہونے کے بعد پہلی بار سرکاری دورہ کیا ہے۔

الجزیرہ کے مطابق بحرین نے گزشتہ سال اسرائیل کو تسلیم کرتے ہوئے اس کے ساتھ سفارتی تعلقات قائم کیے تھے۔ اسرائیلی وزیر خارجہ یائر لیپڈ نے بحرین کے شاہ حماد ال خلیفہ کے ساتھ بحرین میں اسرائیل کے پہلے سفارت خانے کا افتتاح بھی کیا۔

گزشتہ سال اسرائیل کا دورہ کرنے والے بحرین کے وزیر خارجہ عبدالطیف بن راشد الثانی نے مناما ہوائی اڈے پر اپنے اسرائیلی ہم منصب کا استقبال کیا، بعد ازاں اسرائیلی وزیر خارجہ نے شاہ حماد سے ملاقات کی جس میں معاشی اور سیکیورٹی معاملات پر تبادلہ خیال کیا گیا۔ اس دوطرفہ بات چیت میں دونوں ممالک نے ایران کو خطرہ قرار دیا۔


اسرائیلی اور بحرینی وزیر دفاع نے اسپتال، پانی اور بجلی کے مختلف معاہدوں اور مفاہمتی یادداشتوں پر دستخط بھی کیے۔

بعدازاں ہونے والی مشترکہ پریس کانفرنس میں بحرینی وزیر خارجہ کا کہنا تھا کہ اسرائیلی ہم منصب کے اس دورے سے مشرق وسطی میں امن و استحکام کے ساتھ ساتھ دونوں ممالک کے عوام بھی خوش حال ہوں گے۔ اس موقع پر اسرائیلی وزیر خارجہ نے کہا کہ اسرائیل اور خلیج میں اس کے دوست ممالک کا اتحاد ایک دلیرانہ اتحاد ہے، جس سے خطے میں رواداری، استحکام اور خوش حالی کو فروغ ملے گا۔

واضح رہے کہ بحرین امریکی ثالثی میں ہونے والے ابراہام معاہدے کا حصہ ہے، جس کے تحت متحدہ عرب امارات، مراکو اور سوڈان نے اسرائیل کو تسلیم کرتے ہوئے اس کے ساتھ سفارتی تعلقات بحال کیے تھے۔ جب کہ دوعرب ممالک مصر اور یمن نے اسرائیل کے ساتھ امن معاہدے پر دستخط کیے ہیں۔

خبر رساں ایجنسی اے ایف پی کے مطابق اسرائیلی وزیر خارجہ کے دورے پر ابراہام معاہدے کے مخالفین کی جانب سے مناما کے مضافات میں سڑکوں پر ٹائر جلا کر احتجاج بھی کیا گیا۔ اس موقع پر کالعدم شیعہ تنظیم الوفاق کے ڈپٹی سیکریٹری جنرل شیخ حسین ال دیہہ کا کہنا تھا کہ ہم بحرین میں اسرائیلی وزیر خارجہ کے دورے کوبحرینی عوام کی جانب سے مکمل طور پر مسترد کرتے ہیں۔
Load Next Story