ڈاؤ یونیورسٹی میں گاما نائف سرجری کی مفت فراہمی کا آغاز
گاما نائف کے ذریعے دماغ کی سرجری بغیر کسی تکلیف اور کٹ لگائے بغیر حل کی جاسکے گی
ڈاؤ یونیورسٹی اوجھا کیمپس میں عوام کے لیے پہلی بار گاما نائف کی مفت سہولت کا افتتاح کردیا گیا، گاما نائف کے ذریعے دماغ کی سرجری بغیر کسی تکلیف اور کٹ لگائے بغیر حل کی جاسکے گی، اس سے کینسر یا بغیر کینسر کی رسولیوں سمیت دماغ کی دیگر بیماریوں کا شعاعوں کے ذریعے مفت علاج کیا جائے گا۔
ایکسپریس نیوز کے مطابق اوجھا کیمپس میں گاما نائف ریڈیو سرجری سینٹر کا افتتاح وزیراعلیٰ سندھ مراد علی شاہ نے کیا۔ تقریب میں وزیر صحت ڈاکٹر عذرا افضل، پارلیمانی سیکرٹری برائے صحت، سیکریٹری صحت، وائس چانسلر ڈاؤ یونیورسٹی، پرو وائس چانسلرز اور دیگر موجود تھے۔
وزیر اعلی سندھ نے کہا کہ گاما نائف سے ایک شخص کے علاج پر ڈھائی لاکھ روپے خرچ ہوتے ہیں، ایک سال میں تقریباً 500 لوگوں کا علاج کیا جاتا ہے، سندھ حکومت اس کا پورا خرچ اٹھائے گی، مریضوں کا علاج مکمل طور پر مفت کیا جائے گا، مخیر حضرات اس سلسلے میں حکومت سندھ کے ساتھ معاونت کریں۔
وزیراعلیٰ سندھ کا کہنا تھا کہ انہیں بتایا گیا ہے کہ دنیا بھر میں اس مشین کے 400 سے زائد یونٹ نصب ہیں اور یہ پاکستان کے پبلک سیکٹر میں ڈاؤ یونیورسٹی اسپتال میں نصب ہونے والا پہلا گاما نائف ہے جو کہ فخر کی بات ہے، ہم نے صحت کے شعبے میں کچھ قابل ذکر سہولیات قائم کی ہیں جیسے کہ جے پی ایم سی میں سائبر نائف، گمبٹ میں لیور ٹرانسپلانٹیشن انسٹی ٹیوٹ، ڈاؤ یونیورسٹی اسپتال میں گاما نائف وغیرہ۔
وزیراعلیٰ کو بتایا گیا کہ گاما نائف درد سے پاک، خون کے بغیر اور ڈے کیئر ٹریٹمنٹ ہے جو انتہائی ہدف اور درست علاج ہے، گاما نائف ریڈیو سرجری کا استعمال دماغ کے بعض حالات کے علاج کے لیے کیا جاتا ہے جن میں سے کئی کا علاج صرف اوپن سرجری سے کیا جاسکتا ہے، اگر یہ آپشن دستیاب نہ ہو تو گاما نائف سنٹر میں ماہر نیورو سرجن اور ریڈی ایشن آنکولوجسٹ دماغی حالات کا علاج کریں گے۔
ڈاکٹروں کے مطابق گاما نائف ایک دن کا علاج ہے اور مریض اسی دن اپنے روزمرہ معمول پر واپس گھر جا سکتا ہے، گاما نائف سہولیات سے سالانہ 500 مریضوں کا علاج ہوسکتا ہے اور ہر مریض کے علاج پر 2 لاکھ 50 ہزار روپے خرچ کرنے پڑتے ہیں۔
وزیراعلیٰ سندھ نے کہا کہ انہوں نے وائس چانسلر کو ہدایت کی ہے کہ وہ مریضوں کا مفت علاج کریں اور ان کی حکومت تمام اخراجات برداشت کرے گی۔
بعد ازاں صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے اسکولوں کے لیے بینچوں کی خریداری کے سوال پر وزیراعلیٰ نے کہا کہ ایک میڈیا گروپ نے بے بنیاد خبریں نشر کیں اور یہ تاثر پیدا کرنے کی کوشش کی کہ اس وقت کے وزیر تعلیم نے ان کے خلاف بیان دیا، مجھے پروا نہیں ہے کہ آپ کیا نشر کر رہے ہیں لیکن ہم عوام کی خدت کرنے پر یقین رکھتے ہیں۔
ایکسپریس نیوز کے مطابق اوجھا کیمپس میں گاما نائف ریڈیو سرجری سینٹر کا افتتاح وزیراعلیٰ سندھ مراد علی شاہ نے کیا۔ تقریب میں وزیر صحت ڈاکٹر عذرا افضل، پارلیمانی سیکرٹری برائے صحت، سیکریٹری صحت، وائس چانسلر ڈاؤ یونیورسٹی، پرو وائس چانسلرز اور دیگر موجود تھے۔
وزیر اعلی سندھ نے کہا کہ گاما نائف سے ایک شخص کے علاج پر ڈھائی لاکھ روپے خرچ ہوتے ہیں، ایک سال میں تقریباً 500 لوگوں کا علاج کیا جاتا ہے، سندھ حکومت اس کا پورا خرچ اٹھائے گی، مریضوں کا علاج مکمل طور پر مفت کیا جائے گا، مخیر حضرات اس سلسلے میں حکومت سندھ کے ساتھ معاونت کریں۔
وزیراعلیٰ سندھ کا کہنا تھا کہ انہیں بتایا گیا ہے کہ دنیا بھر میں اس مشین کے 400 سے زائد یونٹ نصب ہیں اور یہ پاکستان کے پبلک سیکٹر میں ڈاؤ یونیورسٹی اسپتال میں نصب ہونے والا پہلا گاما نائف ہے جو کہ فخر کی بات ہے، ہم نے صحت کے شعبے میں کچھ قابل ذکر سہولیات قائم کی ہیں جیسے کہ جے پی ایم سی میں سائبر نائف، گمبٹ میں لیور ٹرانسپلانٹیشن انسٹی ٹیوٹ، ڈاؤ یونیورسٹی اسپتال میں گاما نائف وغیرہ۔
وزیراعلیٰ کو بتایا گیا کہ گاما نائف درد سے پاک، خون کے بغیر اور ڈے کیئر ٹریٹمنٹ ہے جو انتہائی ہدف اور درست علاج ہے، گاما نائف ریڈیو سرجری کا استعمال دماغ کے بعض حالات کے علاج کے لیے کیا جاتا ہے جن میں سے کئی کا علاج صرف اوپن سرجری سے کیا جاسکتا ہے، اگر یہ آپشن دستیاب نہ ہو تو گاما نائف سنٹر میں ماہر نیورو سرجن اور ریڈی ایشن آنکولوجسٹ دماغی حالات کا علاج کریں گے۔
ڈاکٹروں کے مطابق گاما نائف ایک دن کا علاج ہے اور مریض اسی دن اپنے روزمرہ معمول پر واپس گھر جا سکتا ہے، گاما نائف سہولیات سے سالانہ 500 مریضوں کا علاج ہوسکتا ہے اور ہر مریض کے علاج پر 2 لاکھ 50 ہزار روپے خرچ کرنے پڑتے ہیں۔
وزیراعلیٰ سندھ نے کہا کہ انہوں نے وائس چانسلر کو ہدایت کی ہے کہ وہ مریضوں کا مفت علاج کریں اور ان کی حکومت تمام اخراجات برداشت کرے گی۔
بعد ازاں صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے اسکولوں کے لیے بینچوں کی خریداری کے سوال پر وزیراعلیٰ نے کہا کہ ایک میڈیا گروپ نے بے بنیاد خبریں نشر کیں اور یہ تاثر پیدا کرنے کی کوشش کی کہ اس وقت کے وزیر تعلیم نے ان کے خلاف بیان دیا، مجھے پروا نہیں ہے کہ آپ کیا نشر کر رہے ہیں لیکن ہم عوام کی خدت کرنے پر یقین رکھتے ہیں۔