ایل پی جی کی قیمتوں میں کمی کیلیے حکومت کو ایک ہفتے کا الٹی میٹم
مقررہ مدت گزرنے کے بعد غیر معینہ مدت کی ہڑتال پر چلے جائیں گے، ڈیلرز ایل پی جی
اوگرا کی جانب سے ایل پی جی کی قیمت میں مسلسل اضافے پر ایل پی جی ڈیلرز نے قیمتوں میں کمی کے لیے حکومت کو ایک ہفتے کا الٹی میٹم دے دیا۔
ایل پی جی ڈیلرز نے قیمتوں میں کمی کے لیے حکومت کو ایک ہفتے کا الٹی میٹم دیتے ہوئے واضح کیا ہے کہ مقررہ مدت گزرنے کے بعد غیر معینہ مدت کی ہڑتال پر چلے جائیں گے۔
ایل پی جی ڈیلرز ایسوسی ایشن کے چیئرمین حاجی محمد اسحاق خان نے کہا ہے کہ اوگرا کی جانب سے ایل پی جی کی قیمتوں میں غیرمنصفانہ اضافے سے یہ سستا متبادل ایندھن تمام پیٹرولیم مصنوعات بشمول سی این جی سے بھی مہنگا ہوگیا ہے اور غریب آدمی کی دسترس سے باہر ہوگیا ہے، فی کلوگرام ایل پی جی کی قیمت 200 روپے کی بلند ترین سطح تک پہنچنے کے باعث ایل پی جی کی فروخت بھی 60 سے 70 فیصد گھٹ گئی ہے۔
محمد اسحاق کا کہنا تھا کہ ملک میں ایل پی جی کی پیداواری لاگت انتہائی کم ہے لیکن اس حقیقت کے باوجود اوگرا سعودی آرامکو کنٹریکٹ پرائس کے تناسب سے ہر ماہ ایل پی جی کی قیمتوں میں اضافے کی پالیسی اختیار کیے ہوئے ہے جسکی وجہ سے ناصرف ڈیلرز کا کاروبار تباہی کے دہانے پرپہنچ گیا ہے بلکہ ایل پی جی پاکستان کا مہنگا ترین ایندھن بن گیا ہے۔
چیئرمین ایل پی جی ڈیلر نے کہا کہ یہ بات درست ہے کہ عالمی سطح پر پیٹرولئیم مصنوعات کے ساتھ دیگر کموڈٹیز کی قیمتوں میں ہوشربا حد تک اضافے کا رحجان ہے لیکن پالیسی ساز غریب عوام کو سہولت دینے اور مہنگائی کی شرح میں کمی کے لیے ایل پی جی کی سعودی آرامکو کنٹریکٹ پرائس اور مقامی پیداواری قیمت کو یکجا کرکے درمیانی قیمت کا تعین کرسکتے ہیں جب کہ درآمدی لاگت میں کمی کے لیے ایل پی جی عائد پیٹرولئیم ڈیولپمنٹ لیوی سمیت دیگر ٹیکسوں کی وصولیاں عارضی طور پر معطل کرسکتے ہیں۔
محمد اسحاق کا کہنا تھا کہ اوگرا نے بھی صرف کنٹریکٹ پرائس بڑھتے ہی اسی تناسب سے نئی قیمت اور ٹیکسوں کا تعین کرڈالتی ہے حالانکہ اس قومی ادارے کو عوام کی قوت خرید کو مدنظر رکھتے ہوئے ایل پی جی کی قیمت کے تعین کرنا چاہیئے۔
ایل پی جی ڈیلرز نے قیمتوں میں کمی کے لیے حکومت کو ایک ہفتے کا الٹی میٹم دیتے ہوئے واضح کیا ہے کہ مقررہ مدت گزرنے کے بعد غیر معینہ مدت کی ہڑتال پر چلے جائیں گے۔
ایل پی جی ڈیلرز ایسوسی ایشن کے چیئرمین حاجی محمد اسحاق خان نے کہا ہے کہ اوگرا کی جانب سے ایل پی جی کی قیمتوں میں غیرمنصفانہ اضافے سے یہ سستا متبادل ایندھن تمام پیٹرولیم مصنوعات بشمول سی این جی سے بھی مہنگا ہوگیا ہے اور غریب آدمی کی دسترس سے باہر ہوگیا ہے، فی کلوگرام ایل پی جی کی قیمت 200 روپے کی بلند ترین سطح تک پہنچنے کے باعث ایل پی جی کی فروخت بھی 60 سے 70 فیصد گھٹ گئی ہے۔
محمد اسحاق کا کہنا تھا کہ ملک میں ایل پی جی کی پیداواری لاگت انتہائی کم ہے لیکن اس حقیقت کے باوجود اوگرا سعودی آرامکو کنٹریکٹ پرائس کے تناسب سے ہر ماہ ایل پی جی کی قیمتوں میں اضافے کی پالیسی اختیار کیے ہوئے ہے جسکی وجہ سے ناصرف ڈیلرز کا کاروبار تباہی کے دہانے پرپہنچ گیا ہے بلکہ ایل پی جی پاکستان کا مہنگا ترین ایندھن بن گیا ہے۔
چیئرمین ایل پی جی ڈیلر نے کہا کہ یہ بات درست ہے کہ عالمی سطح پر پیٹرولئیم مصنوعات کے ساتھ دیگر کموڈٹیز کی قیمتوں میں ہوشربا حد تک اضافے کا رحجان ہے لیکن پالیسی ساز غریب عوام کو سہولت دینے اور مہنگائی کی شرح میں کمی کے لیے ایل پی جی کی سعودی آرامکو کنٹریکٹ پرائس اور مقامی پیداواری قیمت کو یکجا کرکے درمیانی قیمت کا تعین کرسکتے ہیں جب کہ درآمدی لاگت میں کمی کے لیے ایل پی جی عائد پیٹرولئیم ڈیولپمنٹ لیوی سمیت دیگر ٹیکسوں کی وصولیاں عارضی طور پر معطل کرسکتے ہیں۔
محمد اسحاق کا کہنا تھا کہ اوگرا نے بھی صرف کنٹریکٹ پرائس بڑھتے ہی اسی تناسب سے نئی قیمت اور ٹیکسوں کا تعین کرڈالتی ہے حالانکہ اس قومی ادارے کو عوام کی قوت خرید کو مدنظر رکھتے ہوئے ایل پی جی کی قیمت کے تعین کرنا چاہیئے۔