عمر شریف کی میت منگل کو پاکستان لائے جانے کا امکان
عمر شریف کا جسد خاکی کراچی آنے کے بعد نمازہ جنازہ اور تدفین کا اعلان کیا جائے گا، اہل خانہ
لیجنڈ اداکارعمر شریف کی نماز جنازہ کل نیومبرگ جرمنی کی مقامی مسجد میں اداکی جائے گی، جب کہ میت کی پاکستان منتقلی منگل تک متوقع ہے۔
ایکسپریس نیوز کے مطابق ہفتے کو جرمنی کے اسپتال میں دوران علاج انتقال کرجانے والے شہنشاہ ظرافت عمر شریف کے بڑے بیٹے جواد عمر کا کہنا ہے کہ ان کے والد کی میت منگل یا بدھ کو کراچی لائی جائے گی، جب کہ کل تک میت کی پاکستان منتقلی کے لیے ڈیتھ سرٹیفکیٹ اور دیگر دستاویزات کومکمل کیا جائے گا۔
جواد عمر کے مطابق ابھی اس بات کا تعین نہیں کیا گیا کہ میت کو چارٹرڈ فلائٹ یا پھرعام پرواز کے ذریعے وطن واپس لایا جائے، انہوں نے بتایا کہ ان کے والد کی میت گلشن اقبال، کے ڈی اے، نزد صدیق اکبر مسجد والے گھر(عمر شریف کی پہلی بیوی دیبا کے میکے) سے اٹھائی جائے گی، جب کہ نمازجنازہ عمرشریف پارک کلفٹن میں اداکی جائے گی۔ جب کہ نماز جنازہ مولانا بشیر فاروقی پڑھائیں گے۔
ذرائع کے مطابق عمر شریف کی نمازجنازہ جرمنی میں بھی ادا کی جائے گی، ان کی میت کوپیرکی صبح غسل دیا جائے گا، جب کہ نماز جنازہ پیر کے روز نیومبرگ کی مقامی ٹرکش مسجد میں بعد نمازظہر ( پاکستانی وقت کے مطابق شام 5 بجے) ادا کی جائے گی۔
ذرائع کا کہنا ہےکہ اس وقت جرمنی میں عمر شریف کی میت کو پاکستان لانے کے لیے موجود ان کی اہلیہ زریں غزل نے عندیہ دیا ہے کہ عمر شریف کا جنازہ ان کے گھر واقع نیو ملیر سے اٹھایا جاِئے گا، واضح رہے کہ عمر شریف کے انتقال سے قبل بھی دونوں خاندانوں کے درمیان تناؤ پایا جارہا تھا۔
مرحوم عمر شریف کے بیٹے نے میڈیا کو بتایا تھا کہ عمر شریف کی خواہش تھی کہ انہیں حضرت عبداللہ شاہ غازی رحمۃ اللہ تعالیٰ کے مزار کے احاطے میں دفن کیا جائے، جب کہ ان کی اہلیہ زریں غزل نے جید عالم دین مفتی تقی عثمانی سے درخواست کی ہے کہ وہ عمر شریف کی نماز جنازہ پڑھائیں۔ سندھ حکومت نے بھی کہا ہے کہ مرحوم اور ان کے اہل خانہ کی خواہش کا احترام کیا جائے گا۔
میڈیا رپورٹس کے مطابق محکمہ اوقاف سندھ نے عمر شریف کی قبر کے لیے قائد اعظم محمد علی جناح کی چھوٹی بہن شیریں جناح کی قبر کے برابر جگہ کا انتخاب کیا ہے، جس کے نزدیک مزار کے اندر بہنے والا چشمہ بھی ہے۔ عمر شریف کا جسد خاکی کراچی آنے کے بعد نمازہ جنازہ اور تدفین کا اعلان کیا جائے گا۔
واضح رہے کہ عمر شریف کو علاج کے لیے 28 ستمبر کو بذریعہ ایئر ایمبولینس امریکا روانہ کیا گیا تھا تاہم طویل سفر اور تھکاوٹ کے باعث انہیں جرمنی کے شہر نیومبرگ میں ایک اسپتال میں داخل کروایا گیا، اسپتال کے ڈاکٹرز نے تفصیلی رپورٹس میں عمر شریف کو نمونیہ ہونے کا خدشہ ظاہر کیا تھا جس کے بعد انہیں اینٹی بائیوٹک ادویات دوا شروع کرائی گئی، دوران علاج ہی ان کی طبیعت بگڑی اور وہ جانبر نہ ہوسکے تھے۔
ایکسپریس نیوز کے مطابق ہفتے کو جرمنی کے اسپتال میں دوران علاج انتقال کرجانے والے شہنشاہ ظرافت عمر شریف کے بڑے بیٹے جواد عمر کا کہنا ہے کہ ان کے والد کی میت منگل یا بدھ کو کراچی لائی جائے گی، جب کہ کل تک میت کی پاکستان منتقلی کے لیے ڈیتھ سرٹیفکیٹ اور دیگر دستاویزات کومکمل کیا جائے گا۔
جواد عمر کے مطابق ابھی اس بات کا تعین نہیں کیا گیا کہ میت کو چارٹرڈ فلائٹ یا پھرعام پرواز کے ذریعے وطن واپس لایا جائے، انہوں نے بتایا کہ ان کے والد کی میت گلشن اقبال، کے ڈی اے، نزد صدیق اکبر مسجد والے گھر(عمر شریف کی پہلی بیوی دیبا کے میکے) سے اٹھائی جائے گی، جب کہ نمازجنازہ عمرشریف پارک کلفٹن میں اداکی جائے گی۔ جب کہ نماز جنازہ مولانا بشیر فاروقی پڑھائیں گے۔
ذرائع کے مطابق عمر شریف کی نمازجنازہ جرمنی میں بھی ادا کی جائے گی، ان کی میت کوپیرکی صبح غسل دیا جائے گا، جب کہ نماز جنازہ پیر کے روز نیومبرگ کی مقامی ٹرکش مسجد میں بعد نمازظہر ( پاکستانی وقت کے مطابق شام 5 بجے) ادا کی جائے گی۔
ذرائع کا کہنا ہےکہ اس وقت جرمنی میں عمر شریف کی میت کو پاکستان لانے کے لیے موجود ان کی اہلیہ زریں غزل نے عندیہ دیا ہے کہ عمر شریف کا جنازہ ان کے گھر واقع نیو ملیر سے اٹھایا جاِئے گا، واضح رہے کہ عمر شریف کے انتقال سے قبل بھی دونوں خاندانوں کے درمیان تناؤ پایا جارہا تھا۔
مرحوم عمر شریف کے بیٹے نے میڈیا کو بتایا تھا کہ عمر شریف کی خواہش تھی کہ انہیں حضرت عبداللہ شاہ غازی رحمۃ اللہ تعالیٰ کے مزار کے احاطے میں دفن کیا جائے، جب کہ ان کی اہلیہ زریں غزل نے جید عالم دین مفتی تقی عثمانی سے درخواست کی ہے کہ وہ عمر شریف کی نماز جنازہ پڑھائیں۔ سندھ حکومت نے بھی کہا ہے کہ مرحوم اور ان کے اہل خانہ کی خواہش کا احترام کیا جائے گا۔
میڈیا رپورٹس کے مطابق محکمہ اوقاف سندھ نے عمر شریف کی قبر کے لیے قائد اعظم محمد علی جناح کی چھوٹی بہن شیریں جناح کی قبر کے برابر جگہ کا انتخاب کیا ہے، جس کے نزدیک مزار کے اندر بہنے والا چشمہ بھی ہے۔ عمر شریف کا جسد خاکی کراچی آنے کے بعد نمازہ جنازہ اور تدفین کا اعلان کیا جائے گا۔
واضح رہے کہ عمر شریف کو علاج کے لیے 28 ستمبر کو بذریعہ ایئر ایمبولینس امریکا روانہ کیا گیا تھا تاہم طویل سفر اور تھکاوٹ کے باعث انہیں جرمنی کے شہر نیومبرگ میں ایک اسپتال میں داخل کروایا گیا، اسپتال کے ڈاکٹرز نے تفصیلی رپورٹس میں عمر شریف کو نمونیہ ہونے کا خدشہ ظاہر کیا تھا جس کے بعد انہیں اینٹی بائیوٹک ادویات دوا شروع کرائی گئی، دوران علاج ہی ان کی طبیعت بگڑی اور وہ جانبر نہ ہوسکے تھے۔