الجزائر نے فرانس سے اپنا سفیر واپس بلالیا
فرانسیسی صدر نے جدوجہد آزادی کے دوران جانیں قربان کرنے والوں کی تضحیک کی ہے، الجزائر
الجزائر نے فرانس پر ناقابل قبول مداخلت کا الزام عائد کرتے ہوئے فرانس سے اپنا سفیر واپس بلا لیا۔
عالمی خبر رساں ادارے کے مطابق الجزائر نے فرانسیسی صدر ایمانوئیل میکرون کے بیان کی مذمت اور ماضی کی نسل کشی کو درست قرار دینے پر احتجاجاً فرانس سے اپنا سفیر واپس بلانے کا اعلان کیا ہے۔
الجزائر کے صدر کے دفتر سے جاری ہونے والے بیان میں مزید کہا گیا ہے کہ فرانسیسی صدر نے اپنے بیان میں نوآبادیاتی دور میں آزادی کی جدوجہد میں جان قربان کرنے والے الجزائر کے شہریوں کی تضحیک کی ہے اور تاحال اپنے بیان کی تردید نہیں کی ہے۔
الجزائر کا فرانس سے اپنا سفیر واپس بلانے کا اقدام اس وقت اُٹھایا گیا ہے جب فرانس کی جانب سے الجزائر، مراکش اور تیونس کے شہریوں کو دیے جانے والے ویزوں کی تعداد میں تیزی سے کمی گئی ہے جس پر کشیدگی تاحال جاری ہے۔
ادھر فرانسیسی روزنامے لی مونڈے کے مطابق نے صدر ایمانوئیل میکرون نے کہا تھا کہ الجزائر پر ایک سیاسی عسکری نظام کا راج ہے جس نے ملک کی "سرکاری تاریخ" کو "مکمل طور پر دوبارہ لکھا ہے جو سچ پر نہیں بلکہ نفرت پر مبنی ہے۔
فرانسیسی اخبار صدر ایمانوئیل میکرون کے اس بیان پر وضاحت دی کہ وہ الجزائر کے معاشرے کا نہیں بلکہ حکمران اشرافیہ کا حوالہ دے رہے تھے تاہم فرانس کی حکومت کی جانب سے اس پر تاحال کوئی ردعمل نہیں دیا۔
واضح رہے کہ 1830 میں فرانس نے اپنے سفیر کی تحقیر کا الزام عائد کرتے ہوئے الجزائر پر حملہ کردیا تھا اور 1872 کے دوران مقامی آبادی شدید مزاحمت کرتے ہوئے اپنی جانیں قربان کی تھیں۔
عالمی خبر رساں ادارے کے مطابق الجزائر نے فرانسیسی صدر ایمانوئیل میکرون کے بیان کی مذمت اور ماضی کی نسل کشی کو درست قرار دینے پر احتجاجاً فرانس سے اپنا سفیر واپس بلانے کا اعلان کیا ہے۔
الجزائر کے صدر کے دفتر سے جاری ہونے والے بیان میں مزید کہا گیا ہے کہ فرانسیسی صدر نے اپنے بیان میں نوآبادیاتی دور میں آزادی کی جدوجہد میں جان قربان کرنے والے الجزائر کے شہریوں کی تضحیک کی ہے اور تاحال اپنے بیان کی تردید نہیں کی ہے۔
الجزائر کا فرانس سے اپنا سفیر واپس بلانے کا اقدام اس وقت اُٹھایا گیا ہے جب فرانس کی جانب سے الجزائر، مراکش اور تیونس کے شہریوں کو دیے جانے والے ویزوں کی تعداد میں تیزی سے کمی گئی ہے جس پر کشیدگی تاحال جاری ہے۔
ادھر فرانسیسی روزنامے لی مونڈے کے مطابق نے صدر ایمانوئیل میکرون نے کہا تھا کہ الجزائر پر ایک سیاسی عسکری نظام کا راج ہے جس نے ملک کی "سرکاری تاریخ" کو "مکمل طور پر دوبارہ لکھا ہے جو سچ پر نہیں بلکہ نفرت پر مبنی ہے۔
فرانسیسی اخبار صدر ایمانوئیل میکرون کے اس بیان پر وضاحت دی کہ وہ الجزائر کے معاشرے کا نہیں بلکہ حکمران اشرافیہ کا حوالہ دے رہے تھے تاہم فرانس کی حکومت کی جانب سے اس پر تاحال کوئی ردعمل نہیں دیا۔
واضح رہے کہ 1830 میں فرانس نے اپنے سفیر کی تحقیر کا الزام عائد کرتے ہوئے الجزائر پر حملہ کردیا تھا اور 1872 کے دوران مقامی آبادی شدید مزاحمت کرتے ہوئے اپنی جانیں قربان کی تھیں۔