جب عمر شریف کے ڈرامہ نے امیتابھ بچن کی فلم ’شہنشاہ‘ کو مات دی
عمر شریف کے ڈرامے کی کیسٹ خدیدنے والوں اور کرائے پر لینے والوں کی تعداد ’شہنشاہ‘ کے مقابلے میں کئی گنا زیادہ تھی
معروف کامیڈین عمر شریف کے اسٹیج ڈرامے 'بکرا قسطوں پہ پارٹ 2' نے بالی وڈ کے قدآور اداکار امیتابھ بچن کی مہنگے بجٹ کی فلم 'شہنشاہ' کو مات دے دی تھی۔
ایک دور تھا جب کراچی کے امبر آڈیٹوریم، ریکس، علی بھائی اور آدم جی ہال میں تواتر سے اسٹیج ڈرامے پیش کیے جاتے تھے، ان اسٹیج ڈراموں کے ٹکٹ والی کھڑکی پر ویسا ہی رش لگا کرتا تھا جیسے فلموں کے دلدادہ افراد کی طویل قطاریں کبھی شہر کے ممتاز سینیما گھروں کیپری، پرنس اور نشاط پر لگا کرتی تھیں۔
اسٹیج ڈراموں کی بے پناہ بھیڑ کی وجہ سے اکثر شائقین ٹکٹ سے محروم رہ جاتے تھے جبکہ بیشتر اپنی روایات کی وجہ سے تھیٹر نہیں جا پاتے تھے۔ اسٹیج کے ان شوقین افراد کے لیے عمر شریف نے ایک بہت ہی انوکھا قدم اٹھایا اور اپنے ایک اسٹیج ڈرامے وی آئی پی روم کی ریکارڈ نگ دبئی میں کروائی۔ اس ڈرامے کو انہوں نے ویڈیو کیسٹ پر ریلیز کیا۔ یہ تجربہ اس قدر کامیاب رہا کہ جس کی نظیر اس سے قبل پاکستان میں نہیں ملتی۔
عمر شریف نے اس مقبولیت کی وجہ سے اپنے بعد میں آنے والے اسٹیج ڈراموں کی ویڈیو فلمبندی شروع کردی اور ان ڈراموں کو وی ایچ ایس کیسٹ کے ذریعے شائقین کے گھروں کی دہلیز پر پہنچا دیا۔ اس دور میں کراچی میں وی سی آر کے ذریعے فلمیں دیکھنے اور اس ایک اگلی شکل کیبل جس کو لیڈ بھی کہا جاتا تھا، ان پر یہ اسٹیج ڈرامے لوگوں کو دیکھنے کو ملے۔
یہ ان دنوں کا تذکرہ ہے جب صدر ایمپریس مارکیٹ کے بالمقابل پاکستان کی سب سے بڑی مارکیٹ فلموں کی مارکیٹ رینبو سینٹر وی ایچ ایس کیسٹ فلموں، ڈراموں گیت مالا اور فنون لطیفہ کے دیگر شعبوں کی آماجگاہ ہوا کرتا تھا۔
عمر شریف کے اسٹیج ڈراموں کی شہرت کا یہ عالم تھا کہ رینبو سینٹر کی ہر دکان اور روڈ پر عمارت کے ستونوں پر عمر شریف کے ڈراموں کے رنگین اشتہارات آویزاں ہوتے تھے۔
سن 1988ء میں جس وقت عمر شریف کا اسٹیج ڈرامہ 'بکرا قسطوں پر پارٹ 2' مارکیٹ میں آیا ٹھیک اسی وقت امیتابھ بچن کی مینا کشی ششادری کے ساتھ فلم 'شہنشاہ' ریلیز ہوئی اور اس موقع پر ایک بہت ہی انوکھا اور تاریخی منظر دیکھنے کو ملا کہ عمر شریف کے اسٹیج ڈرامے کی کیسٹ خدیدنے والوں اور کرائے پر کیسٹ لینے والوں کی تعداد 'شہنشاہ' کے مقابلے میں کئی گنا زیادہ تھی اور عمر شریف کے ویڈیو ڈرامے نے بالی وڈ کے ایک بڑے بجٹ کی نامور ستاروں سے سجی فلم کو مات دے دی تھی۔
دلچسپ بات یہ ہے کہ اس وقت ہالی وڈ، بالی وڈ اور لولی وڈ کی فلموں کی کیسٹ کا کرایہ 24 گھنٹوں کے لیے 10 روپے تھا مگر عمر شریف کا اسٹیج ڈرامہ بلیک میں 24 گھنٹے کے 50 روہے پر شائقین نے کرائے پر لیا۔
ایک دور تھا جب کراچی کے امبر آڈیٹوریم، ریکس، علی بھائی اور آدم جی ہال میں تواتر سے اسٹیج ڈرامے پیش کیے جاتے تھے، ان اسٹیج ڈراموں کے ٹکٹ والی کھڑکی پر ویسا ہی رش لگا کرتا تھا جیسے فلموں کے دلدادہ افراد کی طویل قطاریں کبھی شہر کے ممتاز سینیما گھروں کیپری، پرنس اور نشاط پر لگا کرتی تھیں۔
اسٹیج ڈراموں کی بے پناہ بھیڑ کی وجہ سے اکثر شائقین ٹکٹ سے محروم رہ جاتے تھے جبکہ بیشتر اپنی روایات کی وجہ سے تھیٹر نہیں جا پاتے تھے۔ اسٹیج کے ان شوقین افراد کے لیے عمر شریف نے ایک بہت ہی انوکھا قدم اٹھایا اور اپنے ایک اسٹیج ڈرامے وی آئی پی روم کی ریکارڈ نگ دبئی میں کروائی۔ اس ڈرامے کو انہوں نے ویڈیو کیسٹ پر ریلیز کیا۔ یہ تجربہ اس قدر کامیاب رہا کہ جس کی نظیر اس سے قبل پاکستان میں نہیں ملتی۔
عمر شریف نے اس مقبولیت کی وجہ سے اپنے بعد میں آنے والے اسٹیج ڈراموں کی ویڈیو فلمبندی شروع کردی اور ان ڈراموں کو وی ایچ ایس کیسٹ کے ذریعے شائقین کے گھروں کی دہلیز پر پہنچا دیا۔ اس دور میں کراچی میں وی سی آر کے ذریعے فلمیں دیکھنے اور اس ایک اگلی شکل کیبل جس کو لیڈ بھی کہا جاتا تھا، ان پر یہ اسٹیج ڈرامے لوگوں کو دیکھنے کو ملے۔
یہ ان دنوں کا تذکرہ ہے جب صدر ایمپریس مارکیٹ کے بالمقابل پاکستان کی سب سے بڑی مارکیٹ فلموں کی مارکیٹ رینبو سینٹر وی ایچ ایس کیسٹ فلموں، ڈراموں گیت مالا اور فنون لطیفہ کے دیگر شعبوں کی آماجگاہ ہوا کرتا تھا۔
عمر شریف کے اسٹیج ڈراموں کی شہرت کا یہ عالم تھا کہ رینبو سینٹر کی ہر دکان اور روڈ پر عمارت کے ستونوں پر عمر شریف کے ڈراموں کے رنگین اشتہارات آویزاں ہوتے تھے۔
سن 1988ء میں جس وقت عمر شریف کا اسٹیج ڈرامہ 'بکرا قسطوں پر پارٹ 2' مارکیٹ میں آیا ٹھیک اسی وقت امیتابھ بچن کی مینا کشی ششادری کے ساتھ فلم 'شہنشاہ' ریلیز ہوئی اور اس موقع پر ایک بہت ہی انوکھا اور تاریخی منظر دیکھنے کو ملا کہ عمر شریف کے اسٹیج ڈرامے کی کیسٹ خدیدنے والوں اور کرائے پر کیسٹ لینے والوں کی تعداد 'شہنشاہ' کے مقابلے میں کئی گنا زیادہ تھی اور عمر شریف کے ویڈیو ڈرامے نے بالی وڈ کے ایک بڑے بجٹ کی نامور ستاروں سے سجی فلم کو مات دے دی تھی۔
دلچسپ بات یہ ہے کہ اس وقت ہالی وڈ، بالی وڈ اور لولی وڈ کی فلموں کی کیسٹ کا کرایہ 24 گھنٹوں کے لیے 10 روپے تھا مگر عمر شریف کا اسٹیج ڈرامہ بلیک میں 24 گھنٹے کے 50 روہے پر شائقین نے کرائے پر لیا۔