جامعات میں اساتذہ کیلیے ٹینیور ٹریک سسٹم کو دوبارہ نافذ کرنے کا فیصلہ
تنخواہوں میں 35 فیصد اضافہ ہوگا، بہترین اساتذہ کو 100 فیصد اضافہ ملے گا، پروفیسر عطا الرحمان کی وزیراعظم کو بریفنگ
وفاقی حکومت نے ملکی جامعات میں اساتذہ کی تقرری کے ٹینیور ٹریک سسٹم (ٹی ٹی ایس) کو دوبارہ موثر بنانے کا فیصلہ کیا ہے، ٹی ٹی ایس کے تحت تنخواہوں میں 35 فیصد اضافہ ہوگا جبکہ سو فیصد اضافہ بہترین کارکردگی کا مظاہرہ کرنے والے اساتذہ کی تنخواہ میں کیا جائے گا۔
ایکسپریس نیوز کے مطابق اس فیصلے کی منظوری کے بعد وزارتِ مالیات نے نوٹس جاری کردیا ہے۔ وزیر اعظم پاکستان کی قائم کردہ ٹاسک فورس برائے سائنس اور ٹیکنالوجی کے چیئرمین پروفیسر عطا الرحمن نے اس عنوان سے وزیرا عظم عمران خان کو تفصیلی بریفنگ بھی دی جس کے بعد حکومت نے یہ اہم فیصلہ کیا ہے۔
بریفنگ کے دوران وفاقی مالیاتی وزیر اور دیگر اعلیٰ حکام بھی موجود تھے۔ پروفیسر عطا الرحمن نے وزیر اعظم کو ٹی ٹی ایس سسٹم کی افادیت کے متعلق آگاہ کیا اور بتایا کہ ہندوستان نے بھی پاکستان کی سائنسی ترقی پر خدشات کا اظہار کیا تھا۔
ٹاسک فورس برائے سائنس اینڈ ٹیکنالوجی کے پیر کو جاری بیان کے مطابق ٹی ٹی ایس اساتذہ کی تقرریوں کا معاہدے پر مبنی نظام ہے جسے پروفیسر عطا الرحمن نے اُس وقت متعارف کروایا تھا جب وہ اعلیٰ تعلیمی کمیشن پاکستان کے سربراہ تھے۔
اس نظام میں اسسٹنٹ پروفیسر، ایسوسی ایٹ پروفیسر اور مکمل پروفیسر کو بالترتیب چھ سال، چار سال اور تین سال کی مدت کے لیے مقرر کیا جاتا ہے جب کہ اس عمل میں بین الاقوامی ماہرین کی تقویم بھی شامل ہوتی ہے اور اس نظام سے صرف لائق اساتذہ کا تقرر ممکن ہوتا ہے۔
بیان کے مطابق ٹینیور ٹریک سسٹم گزشتہ برسوں میں کمزور ہوگیا تھا جبکہ تنخواہوں کے اعتبار سے بی پی ایس اور ٹی ٹی ایس میں فرق بھی ختم ہوگیا تھا۔ تعلیمی کمیشن کی تحقیق سے یہ ثابت ہے کہ ٹی ٹی ایس سسٹم سے اساتذہ کی ریسرچ پروڈکٹیویٹی زیادہ ہے۔
اس حوالے سے وزارتِ مالیات نے نوٹس جاری کردیا ہے جبکہ جامعات کو اس تبدیلی کے حوالے سے آگاہ کردیا گیا ہے۔ بیان کے مطابق اُن اساتذہ کو بھی خصوصی مراعات دی جائیں گی جن کے پانچ ہزار سے زیادہ بین الاقوامی سائٹیشن اور 25 ایچ انڈیکس ہیں۔
ایکسپریس نیوز کے مطابق اس فیصلے کی منظوری کے بعد وزارتِ مالیات نے نوٹس جاری کردیا ہے۔ وزیر اعظم پاکستان کی قائم کردہ ٹاسک فورس برائے سائنس اور ٹیکنالوجی کے چیئرمین پروفیسر عطا الرحمن نے اس عنوان سے وزیرا عظم عمران خان کو تفصیلی بریفنگ بھی دی جس کے بعد حکومت نے یہ اہم فیصلہ کیا ہے۔
بریفنگ کے دوران وفاقی مالیاتی وزیر اور دیگر اعلیٰ حکام بھی موجود تھے۔ پروفیسر عطا الرحمن نے وزیر اعظم کو ٹی ٹی ایس سسٹم کی افادیت کے متعلق آگاہ کیا اور بتایا کہ ہندوستان نے بھی پاکستان کی سائنسی ترقی پر خدشات کا اظہار کیا تھا۔
ٹاسک فورس برائے سائنس اینڈ ٹیکنالوجی کے پیر کو جاری بیان کے مطابق ٹی ٹی ایس اساتذہ کی تقرریوں کا معاہدے پر مبنی نظام ہے جسے پروفیسر عطا الرحمن نے اُس وقت متعارف کروایا تھا جب وہ اعلیٰ تعلیمی کمیشن پاکستان کے سربراہ تھے۔
اس نظام میں اسسٹنٹ پروفیسر، ایسوسی ایٹ پروفیسر اور مکمل پروفیسر کو بالترتیب چھ سال، چار سال اور تین سال کی مدت کے لیے مقرر کیا جاتا ہے جب کہ اس عمل میں بین الاقوامی ماہرین کی تقویم بھی شامل ہوتی ہے اور اس نظام سے صرف لائق اساتذہ کا تقرر ممکن ہوتا ہے۔
بیان کے مطابق ٹینیور ٹریک سسٹم گزشتہ برسوں میں کمزور ہوگیا تھا جبکہ تنخواہوں کے اعتبار سے بی پی ایس اور ٹی ٹی ایس میں فرق بھی ختم ہوگیا تھا۔ تعلیمی کمیشن کی تحقیق سے یہ ثابت ہے کہ ٹی ٹی ایس سسٹم سے اساتذہ کی ریسرچ پروڈکٹیویٹی زیادہ ہے۔
اس حوالے سے وزارتِ مالیات نے نوٹس جاری کردیا ہے جبکہ جامعات کو اس تبدیلی کے حوالے سے آگاہ کردیا گیا ہے۔ بیان کے مطابق اُن اساتذہ کو بھی خصوصی مراعات دی جائیں گی جن کے پانچ ہزار سے زیادہ بین الاقوامی سائٹیشن اور 25 ایچ انڈیکس ہیں۔