چیف سلیکٹر کو برطرف کرنے کی باتیں ہونے لگیں
کھلاڑی بدلنے کا مطلب ہے سلیکشن درست نہیں ہوئی،راشد لطیف
کرکٹ حلقوں میں چیف سلیکٹرکو برطرف کرنے کی باتیں ہونے لگیں۔
اسلام آباد میں لاہور اسپورٹس جرنلسٹس ایسوسی ایشن (سجال) اور اسلام آباد کلب کے مابین دوستانہ میچ ہوا، اس موقع پر ''ایکسپریس نیوز'' سے گفتگو کرتے ہوئے راشد لطیف نے کہا کہ پی سی بی اگر ورلڈکپ اسکواڈ میں تبدیلی لازمی سمجھتا ہے تو اس کا مطلب تو یہ ہوا کہ سلیکشن کمیٹی نے درست کام نہیں کیا۔ اگر ان سے ہی یہی کام کروانا ہے تو چیف سلیکٹر محمد وسیم اینڈ کمپنی کی حیثیت ربڑ اسٹمپ کی ہے اور بورڈ نے خود ٹیم بنوائی، 2،3کھلاڑیوں کو بدلنا ہے تو نئی سلیکشن کمیٹی بناکر ان سے یہ کام لیا جائے، مگر اتنی تبدیلوں سے غلط روایت پڑے گی، جب بھی ٹیم کا اعلان ہوا شور مچے گا کہ اس میں تبدیلی کرو، اگر بورڈ سمجھتا ہے کہ ردوبدل کرنا ضروری ہے تو پہلے چیف سلیکٹر کو برطرف کرے۔ایک سوال پر سابق کپتان نے کہا کہ ورلڈکپ نام ہی پریشر کا ہے۔
راشد لطیف نے کہا کہ صرف پاکستان ہی نہیں، بھارت اور نیوزی لینڈ سمیت ہر ٹیم دباؤ میں ہوگی، بھارتی ٹیم بہت مضبوط ہوگئی ہے، ماضی میں گرین شرٹس شارجہ اور دیگر مقامات پر بلو شرٹس کیخلاف سرخرو ہوتے مگر ورلڈکپ میں ہار جاتے تھے۔امید ہے کہ اس بار پاکستان ٹیم کامیاب ہوگی،گرین شرٹس میں نہ صرف سیمی فائنل بلکہ فائنل کھیلنے کی صلاحیت ہے۔
سابق کپتان کا کہنا تھا کہ چیئرمین پی سی بی رمیز راجہ کی طرح ہماری بھی خواہش ہے کہ پاکستان ٹیم نمبرون بنے، غصہ اس لیے آتا ہے کہ ہم خود بڑے اسٹارز کے ساتھ کھیلے ہیں،اب دیکھتے ہیں کہ فلاں لڑکا ٹیم میں آگیا، کوچ بن گیا، ایسا نہیں ہونا چاہیے،کوشش کریں تو ہر چیز ٹھیک ہوسکتی ہے۔
اسلام آباد میں لاہور اسپورٹس جرنلسٹس ایسوسی ایشن (سجال) اور اسلام آباد کلب کے مابین دوستانہ میچ ہوا، اس موقع پر ''ایکسپریس نیوز'' سے گفتگو کرتے ہوئے راشد لطیف نے کہا کہ پی سی بی اگر ورلڈکپ اسکواڈ میں تبدیلی لازمی سمجھتا ہے تو اس کا مطلب تو یہ ہوا کہ سلیکشن کمیٹی نے درست کام نہیں کیا۔ اگر ان سے ہی یہی کام کروانا ہے تو چیف سلیکٹر محمد وسیم اینڈ کمپنی کی حیثیت ربڑ اسٹمپ کی ہے اور بورڈ نے خود ٹیم بنوائی، 2،3کھلاڑیوں کو بدلنا ہے تو نئی سلیکشن کمیٹی بناکر ان سے یہ کام لیا جائے، مگر اتنی تبدیلوں سے غلط روایت پڑے گی، جب بھی ٹیم کا اعلان ہوا شور مچے گا کہ اس میں تبدیلی کرو، اگر بورڈ سمجھتا ہے کہ ردوبدل کرنا ضروری ہے تو پہلے چیف سلیکٹر کو برطرف کرے۔ایک سوال پر سابق کپتان نے کہا کہ ورلڈکپ نام ہی پریشر کا ہے۔
راشد لطیف نے کہا کہ صرف پاکستان ہی نہیں، بھارت اور نیوزی لینڈ سمیت ہر ٹیم دباؤ میں ہوگی، بھارتی ٹیم بہت مضبوط ہوگئی ہے، ماضی میں گرین شرٹس شارجہ اور دیگر مقامات پر بلو شرٹس کیخلاف سرخرو ہوتے مگر ورلڈکپ میں ہار جاتے تھے۔امید ہے کہ اس بار پاکستان ٹیم کامیاب ہوگی،گرین شرٹس میں نہ صرف سیمی فائنل بلکہ فائنل کھیلنے کی صلاحیت ہے۔
سابق کپتان کا کہنا تھا کہ چیئرمین پی سی بی رمیز راجہ کی طرح ہماری بھی خواہش ہے کہ پاکستان ٹیم نمبرون بنے، غصہ اس لیے آتا ہے کہ ہم خود بڑے اسٹارز کے ساتھ کھیلے ہیں،اب دیکھتے ہیں کہ فلاں لڑکا ٹیم میں آگیا، کوچ بن گیا، ایسا نہیں ہونا چاہیے،کوشش کریں تو ہر چیز ٹھیک ہوسکتی ہے۔