مذاکرات کیلئے تحریک طالبان پاکستان کے نامزد کردہ ناموں پر غور کرنا ہوگا مولانا فضل الرحمان
جنگ بندی سے پہلے زبان بندی بھی ہونی چاہیے، سربراہ جمیعت علمائے اسلام (ف)
جمیعت علمائے اسلام (ف) کے سربراہ مولانا فضل الرحمان کا کہنا ہے کہ تحریک طالبان پاکستان کی جانب سے مذاکرات کے لئے نامزدہ کردہ ناموں پر سنجیدگی سے غور کرنا ہو گا۔
فیصل آباد میں میڈیا سے بات کرتے ہوئے جے یو آئی (ف) کے سربراہ کا کہنا تھا کہ سویت یونین کے خاتمے کے بعد دنیا میں اپنا تسلط جمانے کے لئے امریکا کا اپنا ایجنڈا ہے، جنگ ہماری ضرورت نہیں یہ امریکا اور مغرب کی ضرورت ہے،2001 موجودہ صورت حال کے بعد غلط پالیسیوں کا نتیجہ ہے اور آج دنیا میں جو خونریزی ہورہی ہے اس کا ذمہ دار امریکا اور پاکستان میں جو کچھ ہورہا ہے اس کے ذمہ دار پرویز مشرف ہیں، انہوں نے کہا کہ تحریک طالبان پاکستان جسے حکومت نے کالعدم قرار دے رکھا ہے ایک تنظیم ہے ایسی صورت حال میں کیا طالبان اپنی تنظیم سے باہر سے بھی نام لےسکتے ہیں اس کے علاوہ طے شدہ امور سے ہٹ کر عوام کو سرپرائز دیئے جارہے ہیں ان تمام امور پر پارٹی سطح پر غور کے لئے کل اجلاس طلب کرلیا گیا ہے۔
مولانا فضل الرحمان کا کہنا تھاکہ جس کام کا آغاز نیک نیتی سے کیا جائے اسے اسی نیت کے ساتھ انجام تک پہنچانا چاہیئے، مذاکرات کے دوران آپریشن کی باتیں نہیں ہونی چاہئے اس لئے وہ سمجھتے ہیں کہ فریقین کے درمیان جنگ بندی سے پہلے زبان بندی بھی ہونی چاہئے، انہوں نے کہا کہ ہم سفارتی ذرائع کے ذریعے امریکا کو یہ باور کراسکتے ہیں کہ وہ پاکستان کے اندر مفاہتمی عمل کو سبوتاژ نہ کرے۔
جے یو آئی کے سربراہ کا کہنا تھا کہ پشاور سے نیٹو سپلائی نہیں بند نہیں، نیٹو سپلائی کو دو سپاہیوں کے ذریعے روکا جاسکتا ہے اور صوبائی حکومت خود بھی آگے نہیں آرہی بلکہ کارکنوں کو دھرنے پر بٹھا دیا گیا ہے، غور طلب بات ہے کہ امریکا پاکستان کو دھمکی دے رہا ہے کہ اگر نیٹو سپلائی بند ہوئی تو وہ امداد روک دے گا لیکن جو راستہ روک رہا ہے اسے امریکا امداد دے رہا ہے۔
فیصل آباد میں میڈیا سے بات کرتے ہوئے جے یو آئی (ف) کے سربراہ کا کہنا تھا کہ سویت یونین کے خاتمے کے بعد دنیا میں اپنا تسلط جمانے کے لئے امریکا کا اپنا ایجنڈا ہے، جنگ ہماری ضرورت نہیں یہ امریکا اور مغرب کی ضرورت ہے،2001 موجودہ صورت حال کے بعد غلط پالیسیوں کا نتیجہ ہے اور آج دنیا میں جو خونریزی ہورہی ہے اس کا ذمہ دار امریکا اور پاکستان میں جو کچھ ہورہا ہے اس کے ذمہ دار پرویز مشرف ہیں، انہوں نے کہا کہ تحریک طالبان پاکستان جسے حکومت نے کالعدم قرار دے رکھا ہے ایک تنظیم ہے ایسی صورت حال میں کیا طالبان اپنی تنظیم سے باہر سے بھی نام لےسکتے ہیں اس کے علاوہ طے شدہ امور سے ہٹ کر عوام کو سرپرائز دیئے جارہے ہیں ان تمام امور پر پارٹی سطح پر غور کے لئے کل اجلاس طلب کرلیا گیا ہے۔
مولانا فضل الرحمان کا کہنا تھاکہ جس کام کا آغاز نیک نیتی سے کیا جائے اسے اسی نیت کے ساتھ انجام تک پہنچانا چاہیئے، مذاکرات کے دوران آپریشن کی باتیں نہیں ہونی چاہئے اس لئے وہ سمجھتے ہیں کہ فریقین کے درمیان جنگ بندی سے پہلے زبان بندی بھی ہونی چاہئے، انہوں نے کہا کہ ہم سفارتی ذرائع کے ذریعے امریکا کو یہ باور کراسکتے ہیں کہ وہ پاکستان کے اندر مفاہتمی عمل کو سبوتاژ نہ کرے۔
جے یو آئی کے سربراہ کا کہنا تھا کہ پشاور سے نیٹو سپلائی نہیں بند نہیں، نیٹو سپلائی کو دو سپاہیوں کے ذریعے روکا جاسکتا ہے اور صوبائی حکومت خود بھی آگے نہیں آرہی بلکہ کارکنوں کو دھرنے پر بٹھا دیا گیا ہے، غور طلب بات ہے کہ امریکا پاکستان کو دھمکی دے رہا ہے کہ اگر نیٹو سپلائی بند ہوئی تو وہ امداد روک دے گا لیکن جو راستہ روک رہا ہے اسے امریکا امداد دے رہا ہے۔