چیئرمین نیب کے معاملے پر وزیراعظم شہباز شریف سے مشاورت کریں گے وزیر قانون

وزیراعظم اور اپوزیشن لیڈر کی مشاورت قانون کا حصہ رہے گی، اگر مشاورت نہ ہوسکی تو معاملہ پارلیمانی کمیٹی میں جائے گا

آرڈی ننس کے اطلاق کے بعد 8 اکتوبر کو ریٹائرڈ ہونے والے جاوید اقبال نئے چیئرمین کی تقرری تک کام جاری رکھ سکیں گے (فوٹو: فائل)

حکومت نے چیئرمین نیب کی مدت ملازمت میں توسیع کے لیے نیب ترمیمی آرڈیننس میں ترامیم کا حتمی مسودہ تیار کرلیا، وزیر قانون بیرسٹر فروغ نسیم کا کہنا ہے کہ تقرری کے لیے وزیراعظم اپوزیشن لیڈر شہباز شریف سے مشاورت کریں گے۔

ایکسپریس نیوز کے مطابق حکومت نے موجودہ چیئرمین نیب کی مدت ملازمت میں توسیع کا نیا حل نکال لیا۔ وزارت قانون نے نیب ترمیمی آرڈیننس کا حتمی مسودہ تیار کرلیا جس کے تحت موجودہ چیئرمین نیب کی مدت ملازمت میں اضافہ کیا جاسکے گا۔

ذرائع کے مطابق چیئرمین نیب کی تقرری کے لیے وزیراعظم اور اپوزیشن لیڈر کی مشاورت قانون کا حصہ رہے گی اگر مشاورت نہ ہوسکی تو معاملہ پارلیمانی کمیٹی میں جائے گا تاہم قانون میں ایک نئی شق شامل کی گئی ہے جس کے مطابق نئے چیئرمین نیب کی تقرری کا عمل مکمل ہونے تک پرانے چیئرمین نیب کام جاری رکھیں گے۔

موجودہ چیئرمین نیب کی مدت ملازمت 8 اکتوبر کو ختم ہو رہی ہے، آرڈیننس کے اطلاق کے بعد چیئرمین نیب جسٹس (ر) جاوید اقبال نئے چیئرمین کی تقرری تک اپنا کام جاری رکھ سکیں گے۔ وزیر اطلاعات فواد چوہدری کے مطابق یہ آرڈی ننس کل پیش کیا جائے گا۔

یہ پڑھیں : حکومت کا کل چیئرمین نیب کی تقرری سے متعلق آرڈیننس لانے کا اعلان

مجوزہ آرڈی ننس کے مطابق ٹیکس کیسز کو نیب ڈیل نہیں کرے گا اور یہ کیسز فیڈرل بورڈ آف ریونیو میں جائیں گے۔ نیب عدالتوں کے ججز کے لیے صوبائی چیف جسٹس سے مشاورت ہوگی، اگر کسی ریٹائرڈ جج کی تعیناتی کرنی پڑی تو حکومت یہ کام خود کرے گی۔ آرڈی ننس کے مسودے کے مطابق ضمانت کا اختیار ٹرائل کورٹ کو دیا جائے گا۔


نیب ترمیمی آرڈینس کا ڈرافٹ فائنل کرلیا، فروغ نسیم

دریں اثنا وزیر قانون ڈاکٹر فروغ نسیم نے کہا ہے کہ وزیراعظم کی ہدایت پر نیب ترمیمی آرڈینس کا ڈرافٹ فائنل کرلیا، طے پایا ہے کہ چیئرمین نیب کے معاملے پر وزیراعظم قائد حزب اختلاف سے مشاورت کریں گے۔

انہوں نے کہا کہ چیئرمین نیب کی تعیناتی کے لیے اپوزیشن لیڈر سے مشاورت کی جائے گی، اگر مشاورت نہ ہوسکی تو معاملہ پارلیمانی کمیٹی میں جائے گا، جب تک نئے چیئرمین نیب کا انتخاب نہیں ہوگا، اُس وقت تک پرانے چیئرمین کو کام کرنا ہوگا۔

چیئرمین نیب اور ترمیمی آرڈی ننس کے حوالے سے شہباز شریف سے قانون کے مطابق مشاورت کا فیصلہ کیا ہے، آرڈی ننس کے بعد اپوزیشن لیڈر سے مشاورت کا سلسلہ شروع ہوجائے گا، وزیراعظم کی طرف سے اپوزیشن لیڈر سے مشاورت میں تاخیر نہیں ہوگی۔

انہوں نے بتایا کہ ترمیمی آرڈی ننس کے ذریعے چیئرمین نیب کی مدت ملازمت میں ناقابل توسیع کا لفظ حذف کیا جارہا ہے تاکہ پرانے چئیرمین کا نام بھی دوبارہ تقرری کے لیے زیر غور آسکے، نیب عدالتوں کے ججز کے لیے صوبائی چیف جسٹس سے مشاورت ہوگی، اگر کسی ریٹائرڈ جج کی تعیناتی کرنی پڑی تو حکومت یہ کام خود کرے گی۔

انہوں نے مزید کہا کہ نئے ڈرافٹ کے مطابق ضمانت کا اختیار ٹرائل کورٹ کو دیا جائے گا۔
Load Next Story