ملک کے معروف اداکار خیام سرحدی کو ہم سے بچھڑے 3 برس بیت گئے

خیام سرحدی 1948ء میں پیدا ہوئے،وارث اورمن چلے کاسودا سمیت کئی ڈراموں میں فن کا مظاہرہ کیا

پی ٹی وی میں انھوں نے ’’وارث‘‘، ’’ریزہ ریزہ‘‘، ’’دہلیز‘‘، ’’لازوال‘‘ ،’’سورج کے ساتھ ساتھ ‘‘ سمیت ان گنت ڈرامہ سیریلز میں کام کیا۔ فوٹو: فائل

فلم ، ریڈیو ، ٹی وی اور اسٹیج کے صدارتی ایوارڈ یافتہ اداکار خیام سرحدی کی تیسری برسی آج منائی جارہی ہے ۔

خیام سرحدی نے 1948ء میںمعروف فلمی ڈائریکٹر ضیاء سرحدی کے ہاں آنکھ کھولی، جنہوں نے پاکستان میں اچھوتے موضوع پر دو فلمیں ''ہم لوگ'' اور ''راہ گزر'' بنائیں تھیں لیکن یہ دونوں فلمیں بزنس کے اعتبار سے کامیاب نہ ہوسکیں ۔ ضیاء سرحدی انھیں ڈاکٹر بنانا چاہتے تھے مگر خیام سرحدی پر اداکار اور ہدایتکار بننے کا جنون سوار تھا ۔آخر والد کو بیٹے کے شوق کے آگے ہتھیار ڈالنے پڑے اور انھوں نے ایکٹنگ ،ڈائریکشن او رپروڈکشن کا کورس کروانے کے لیے یونان بجھوا دیاجہاں سے ڈپلومہ کرنے کے بعد تھیٹر سے وابستہ ہوگئے' جہاں کمال احمد رضوی اور نعیم طاہر سمیت دیگر تھیٹر کے معروف فنکاروں کے ساتھ کام کرتے رہے۔ انھیں اردو پڑھنی نہیں آتی تھی لیکن رومن اور انگریزی پر عبور حاصل تھا۔ اس لیے انھیں اسکرپٹ اردو رومن میں لکھ کر دیا جاتا۔ اس کے بعد ریڈیو جوائن کرلیا،جہاں سے پی ٹی وی کے پروڈیوسر یاور حیات نے ٹی وی ڈراموں میں متعارف کروایا۔




پی ٹی وی میں انھوں نے ''وارث''، ''ریزہ ریزہ''، ''من چلے کا سودا''، ''دہلیز''، ''لازوال'' ،''سورج کے ساتھ ساتھ '' سمیت ان گنت ڈرامہ سیریلز میں کام کیا۔اس کے علاوہ انھوں نے تین فلمیں ''اک سی ڈاکو''،''بوبی'' اور ''مہک'' میںکام کیا ،لیکن انھیں فلمی ماحول اچھا نہ لگا تو انھوں نے مزید فلمیں کرنے کی بجائے خود کو ٹی وی ڈراموں تک محدود کرلیا۔ وفات سے قبل وہ بھی دوسرے فنکاروں کی طرح کام کی وجہ سے کراچی میں ہی رہ رہے تھے ۔خیام سرحدی نے بانی پاکستان محمد علی جناح کے حوالے سے بننے والی فلم ''جناح'' میں سردار عبدالرب نشتر کا کردار نبھایا تھا۔ اپنے انداز کا یہ منفرد فنکار تین فروری 2011ء کو دل کا دورہ پڑنے پر جان حقیقی سے جاملے۔ان کی تیسری برسی کے حوالے سے اداکار عرفان کھوسٹ نے خیام سرحدی اداکاری اپنے انداز کا فنکار تھا 'جس نے جو بھی کردار کیا اس میں جان ڈال دی۔

قوی خان نے کہا کہ فن اداکاری کے حوالے سے ایک سچے فنکار تھے ۔طلعت حسین نے کہا کہ مرحوم نے فن کے حوالے سے انمٹ نقوش چھوڑے ہیں جو نئے آنیوالوں کے لیے مشعل راہ رہیںگے۔ عجب گل نے کہا کہ مرحوم پیدائشی فنکار تھے۔ غلام محی الدین نے کہا کہ وہ میرے سنیئر اوربڑے بھائیوں کی طرح تھے 'ان کا خلاکبھی پر نہیں ہوسکتا۔ اداکارہ کنول نے کہا کہ خیام سرحدی وراسٹائل فنکار ہونے کے ساتھ ایک ملنسار انسان بھی تھے۔ اداکار وپروڈیوسر نبیل نے کہا کہ وہ ہمارے لیے انسٹیٹوٹ تھے جن کے کام کو دیکھ کر مجھ سمیت بہت سے نئے آنیوالے سیکھتے ہیں۔ عدنان صدیقی نے کہا کہ وہ اپنے انداز کے ایک منفرد فنکار تھے 'جنھوں نے کردارنگاری میں اپنا ہی ایک مقام بنایا ہے۔
Load Next Story