ملک بھر میں تعلیمی اداروں کو معمول کے مطابق کھلنے کی اجازت
کلاسز معمول کے مطابق روزانہ ہوں گی جب کہ ایک دن حاضری اور ایک دن چھٹی کا سلسلہ ختم ہوجائے گا، این سی او سی
وزیر منصوبہ بندی اور این سی او سی کے سربراہ اسد عمر نے کہا ہے کہ کورونا وائرس کا پھیلاؤ کم ہونے کے باعث این سی او سی نے ملک بھر کے تعلیمی اداروں کو 11 اکتوبر سے روزانہ معمول کے مطابق کھلنے کی اجازت دینے کا فیصلہ کیا ہے۔
اپنے ٹویٹر اکاؤنٹ پر ٹویٹ میں وفاقی وزیر اسد عمر نے کہا کہ کورونا وائرس کا پھیلاؤ کم ہو گیا ہے، کورونا پھیلاؤ میں کمی کے باعث این سی او سی نے تعلیمی اداروں کو معمول کے مطابق کھلنے کی اجازت دینے کا فیصلہ کیا ہے لہذا اب 11 اکتوبر سے تعلیمی ادارے معمول کے مطابق کھولے جائیں گے اور ایک دن کلاس، ایک دن چھٹی کا سلسلہ ختم ہوجائے گا۔
نیب آرڈی ننس نیب کو اس کے اصل مقصد کی طرف لے جانے کی کوشش ہے
قبل ازیں اسلام آباد میں میڈیا سے بات کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ نیب قوانین میں ترمیم نیب کو اس کے اصل مقصد کی طرف لے جانے کی کوشش ہے، آپ کے پاس ادارے تو پہلے بھی تھے، آپ کے پاس صوبوں میں ایف آئی اے تھی اینٹی کرپشن تھی یہ سارے ادارے تھے، پھر نیب کو کیوں بنایا گیا وہ اس لیے کہ یہ سارے ادارے تو حکومت کے ماتحت تھے۔
اسدعمر کا کہنا تھا کہ ایک ایسا ادارہ بھی ہونا چاہیے تھا جو حکومت کے اوپر فیصلے کرنے والوں کے اوپر بھی چیک اینڈ بیلنس رکھے، آپ نے ان کو ہاؤسنگ اتھارٹیز کے آپس کے جھگڑوں کے اندر ڈال دیا، جس کے بعد اس کےاصل مقصد میں پوری قوم کو بے چینی تھی، کہ فیصلے چلتے ہی رہتے ہیں چلتے ہی رہتے ہیں اس کا کوئی سرا ہی نہیں ملتا، تو اس کا یہ فیصلہ کیا گیا کہ اس کو اس کے اصل مقصد کی جانب لایا جائے، ایک ایسا ادارہ ہو جو حکومت اور سیاستدانوں کے اوپر نظر رکھ سکے۔
اپنے ٹویٹر اکاؤنٹ پر ٹویٹ میں وفاقی وزیر اسد عمر نے کہا کہ کورونا وائرس کا پھیلاؤ کم ہو گیا ہے، کورونا پھیلاؤ میں کمی کے باعث این سی او سی نے تعلیمی اداروں کو معمول کے مطابق کھلنے کی اجازت دینے کا فیصلہ کیا ہے لہذا اب 11 اکتوبر سے تعلیمی ادارے معمول کے مطابق کھولے جائیں گے اور ایک دن کلاس، ایک دن چھٹی کا سلسلہ ختم ہوجائے گا۔
نیب آرڈی ننس نیب کو اس کے اصل مقصد کی طرف لے جانے کی کوشش ہے
قبل ازیں اسلام آباد میں میڈیا سے بات کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ نیب قوانین میں ترمیم نیب کو اس کے اصل مقصد کی طرف لے جانے کی کوشش ہے، آپ کے پاس ادارے تو پہلے بھی تھے، آپ کے پاس صوبوں میں ایف آئی اے تھی اینٹی کرپشن تھی یہ سارے ادارے تھے، پھر نیب کو کیوں بنایا گیا وہ اس لیے کہ یہ سارے ادارے تو حکومت کے ماتحت تھے۔
اسدعمر کا کہنا تھا کہ ایک ایسا ادارہ بھی ہونا چاہیے تھا جو حکومت کے اوپر فیصلے کرنے والوں کے اوپر بھی چیک اینڈ بیلنس رکھے، آپ نے ان کو ہاؤسنگ اتھارٹیز کے آپس کے جھگڑوں کے اندر ڈال دیا، جس کے بعد اس کےاصل مقصد میں پوری قوم کو بے چینی تھی، کہ فیصلے چلتے ہی رہتے ہیں چلتے ہی رہتے ہیں اس کا کوئی سرا ہی نہیں ملتا، تو اس کا یہ فیصلہ کیا گیا کہ اس کو اس کے اصل مقصد کی جانب لایا جائے، ایک ایسا ادارہ ہو جو حکومت اور سیاستدانوں کے اوپر نظر رکھ سکے۔