خیبر پختونخوا میں انگریز دور کی پن چکیوں سے آٹا پیسنے کا کام آج بھی جاری

پن چکیاں پورا سال چلتی رہی ہیں تاہم نہروں میں پانی کا بہاؤ کم ہونے سے دو ماہ کا وقفہ ملتا ہے

متھرا میں موجود 15 پرانی چکیاں حیرت انگیز طور پر 2010 کے سیلاب میں بچ گئی تھیں فوٹو: ایکسپریس

دور جدید میں بھی پن چکیوں کی اہمیت ختم نہیں ہو سکی، تاریخی حسن سے مالا مال پشاور شہر سے چند کلو میٹر کے فاصلے پر واقع متھرا گاؤں میں انگریز دور حکومت کی 15 پن چکیاں آج بھی موجود ہیں جہاں ان پن چکیوں سے آٹے پیسنے کا کام نسل در نسل جاری ہے۔

یہ پن چکیاں گھنے درختوں اور نہری پانی کے سرہائے قائم کی گئی ہیں جہاں آس پاس کے دیہات سے بھی لوگ اپنی فصل سے اگنے والی گندم کر پیسواتے ہیں، گندم اور مکئی سے خالص آٹے کی طلب رکھنے والے باسیوں کے علاوہ رمضان المبارک میں شہری چنے کی دال لا کر اس سے خالص بیسن پیسواتے ہیں۔

مقامی رہائشی اشفاق خان نے ایکسپریس کو بتایا کہ اس علاقے کے لوگ تندور کی روٹی کھانا پسند نہیں کرتے، بیشتر لوگوں کی اپنی فصلیں اور باغات ہیں ، گندم کٹائی کے بعد لوگ ہر سال گندم پیسواتے ہیں اور پن چکی کا آٹا ہی استعمال کرتے ہیں، یہ آٹا خالص اور زود ہضم ہوتا ہے کیونکہ باہر کے آٹے یا مل کے آٹے سے کافی ساری چیزیں نکالی ہوتی ہیں اس لئے لوگ سرخ آٹے اور مکئی کے آٹے کی روٹی کو ہی ترجیح دیتے ہیں۔


نہر کا پانی تیز بہاؤ کیساتھ لکڑی کے بنے نالوں پر جب گرتا ہے تو اور پہیہ تیزی سی پتھر کی چکی تو گھماتا ہے یوں گندم پیس کر خالص آٹے کی شکل میں نکال آتی ہے طویل عرصے سے چکی چلانے والے استاد کا کہنا تھا کہ ہمارے آبا و اجداد کے وقت سے یہ اسی گاؤں میں موجود ہیں، 56 سال میری عمر ہے اور یہ چکیاں یہاں موجود ہیں، چکی میں لوگ من گندم لائیں تو جو آٹا نکلتا ہے اس میں سے تین حصے لانے والے کو دے دیتے ہیں جبکہ ایک حصہ اپنے پاس رکھ لیتے ہیں۔

مقامی لوگوں کے مطابق پانی سے چلنے کے باعث جہاں سے پن چکیاں لوڈشسیڈنگ سے بھی ٓازاد ہیں وہیں ان سے مقامی لوگوں کا روزگار بھی لگا ہوا ہے۔

"جرندو کلے" متھرا میں موجود پندرہ پرانی چکیاں حیرت انگیز طور پر 2010 کے سیلاب میں بچ گئیں حالانکہ مقامی لوگوں کے مطابق سیلاب نے گردونواح کی آبادیوں کو بری طرح نقصان پہنچایا ، تاہم نہر میں پانی بھر جانے کے باوجود چکیاں اپنی جگہ پر قائم رہیں ،خیبر پختونخوا میں اس سیلاب نے سوات میں بھی 10 سے زائد پن چکیاں ختم ہوگئیں کلیکن پشاور کی پرانی پن چکیاں بچی رہیں ، جو کہ اب اس گاؤں کی پہچان ہیں۔

پن چکی سے وابستہ افراد کا کہنا ہے کہ یہ چکیاں پورا سال چلتی رہی ہیں تاہم دو ماہ کا وقفہ تب ملتا ہے جب نہر میں پانی کم ہونے سے تیز بہاؤ ختم ہو جاتا ہے جس سے پن چکیاں چل نہیں پاتیں۔
Load Next Story