پاکستان میں کبوتر پروری کا رحجان بڑھنے لگا
کورونا لاک ڈاؤن کے دوران گھروں میں کبوتر پالنے کے رحجان میں بھی اضافہ ہوا ہے
پاکستان میں کبوترپروری کا شوق بڑھنے لگا ہے جبکہ کورونا لاک ڈاؤن کے دوران گھروں میں کبوتر پالنے کے رحجان میں بھی اضافہ ہوا ہے۔
شیرا کوٹ لاہور کے رہائشی ملک اکبرٹوانہ نے اپنے گھر کی چھت پر سیکڑوں کبوتر پال رکھے ہیں، انہیں کبوتر اڑانے کی بجائے ان کی بریڈنگ کا شوق ہے۔ ملک اکبر ٹوانہ نے بتایا کہ انہوں نے مختلف نسل کے کبوتروں کے باہمی ملاپ سے کبوتروں کی ایسی نسلیں حاصل کی ہیں جو 40 سے 50 ڈگری درجہ حرارت میں بھی 12 سے 16 گھنٹے تک پروازکرنے کی صلاحیت رکھتے ہیں۔ کمال گر،ٹیڈی، ٹوانہ اور سیالکوٹی سمیت کئی نسلوں کے کبوتر انہوں نے تیار کئے ہیں۔ بریڈنگ کے لئے تیار کئے جانے والے کبوتروں کی اسپیشل خوراک دی جاتی ہے تاکہ یہ موسمی اثرات کا مقابلہ کرسکیں۔
ملک اکبر ٹوانہ نے بتایا کہ گندم، چنا اور باجرہ تو انہیں پورا سال ہی دیا جاتا ہے، ہفتے میں ایک دن روٹی کے بھورے بھی دیئے جاتے ہیں، یہ روٹی دیسی گھی اور آئل لگا کر تیار کی جاتی ہے۔ اس کے علاوہ تندور کی مٹی، نیم کے پتے، نمک اور انڈوں کے چھلکوں سمیت دیگر اجزا ملا کر ایسی خوراک تیار کی جاتی ہے جس سے ان کا ہاضمہ درست رہتا ہے، جسم میں پھرتی اور پروں میں ملائمت آتی ہے۔ امریکا سے امپورٹ کیا گیا ایک محلول پانی میں شامل کرکے دیا جاتا ہے جس سے ان کا ہاضمہ درست رہتا ہے۔ اسی طرح سردیوں میں ایسی خوراک دی جاتی ہے جس یہ موسم کی شدت کا سامنا کرسکیں۔
ملک اکبر ٹوانہ کہتے ہیں پاکستانی استادوں نے مقامی نسلوں کے باہمی ملاپ سے ایسے کبوتر تیار کئے ہیں جو دنیا بھر میں اپنی خوبصورتی، سائز اور اونچی پرواز کی وجہ سے اپنی پہچان رکھتے ہیں، بھارت کبوترپروری میں پاکستان سے بہت پیچھے ہیں۔ پاکستان میں لاہور اب کبوترپروری کا مرکز بن چکا ہے یہاں سب سے زیادہ کبوتر پرور استاد موجود ہیں۔ کبوتروں کی قیمت کا تعین ان کی صحت، خوبصورتی، سائز، اونچی اور زیادہ دیرتک پرواز کو دیکھتے ہوئے طے کی جاتی ہے، کبوتر چند ہزار روپے سے لیکر لاکھوں روپے تک میں فروخت ہوتے ہیں۔ پاکستان میں کبوترپروری کے کھیل کو سرکاری سرپرستی حاصل نہیں ہے، حکومت کو چاہیے کہ کبوترپروری کو فروغ دینے کے لئے سرکاری سطح پرایسے ایونٹس کروائے جائیں جہاں کبوترپرور حضرات اپنے پرندوں کونمائش کے لئے رکھ سکیں۔
واضح رہے کہ کبوتر پروری کے لئے حکومت کے کسی محکمے سے اجازت کی ضرورت نہیں ہے اور نہ ہی کوئی سرکاری محکمہ کبوترپروری کے فروغ کے لئے کام کررہا ہے۔ پنجاب وائلڈ لائف کے صرف کبوتروں کی امپورٹ اور ایکسپورٹ کے لئے این او سی جاری کرتا ہے۔
محخمہ جنگلی حیات کے مطابق کبوتر چونکہ مقامی انواع ہے اس لئے اس وجہ سے اس بارے کوئی قانون موجود نہیں ہے تاہم جنگلی کبوتر پکڑنے اور تحویل میں رکھنے پر کارروائی ہوسکتی ہے۔