صرف 600 گرام وزنی بچہ پیدائش کے پانچ ماہ بعد ہسپتال سے صحتیاب
17 ہفتے قبل جنم لینے والے بچے کو پانچ ماہ آئی سی یو میں رکھا گیا اور اب وہ بالکل تندرست ہے
معمول کی مدتِ حمل سے 17 ماہ قبل دنیا میں آنکھ کھولنے والا بچہ اب پانچ ماہ ہسپتال کے آئی سی یو میں رہنے کے بعد مکمل تندرست ہوکر اپنے گھر لوٹ گیا ہے۔ پیدائش کے وقت اس کا وزن 600 گرام (1.3پونڈ )اور جسامت شکر کے پیکٹ جتنی تھی۔
اس سال 20 مارچ کو پیدا ہونے والے عدل کا تعلق ابوظہبی سے ہے اور اسے دنات الامارات ہسپتال برائے زچہ و بچہ کے آئی سی یو میں رکھا گیا تھا۔ تاہم پانچ ماہ کی مدت میں اسے جراحی کے دو آپریشن بھی جھیلنے پڑے۔ جب وہ ہسپتال سے گیا تو اس کا وزن تقریباً چار کلوگرام اور صحت قابلِ رشک ہے۔
پیدائش کے وقت یہ بچہ بہت ہی نحیف، نرم اور چھوٹا تھا جس کے بچنے کا امکان بھی بہت کم تھا۔
ڈاکٹر دعا المصری کے مطابق یہ ایک بہت کمیاب کیس ہے کیونکہ بچہ 23 ہفتوں میں اس دنیا میں آگیا اور عموما 10 سے 30 فیصد کیس ہی ایسے ہوتے ہیں۔ لیکن ہم نے امید نہیں ہاری اور فوری طور پر آئی سی یو منتقل کیا تاکہ اس کی جان بچائی جاسکے۔ اسے سی پی آر مراحل، وینٹی لیٹر اور ڈرپ کے ذریعے غذا دی گئی ہے۔
پیدائش کے گیارہ روز بعد اس کی آنت میں سوراخ کا انکشاف ہوا جس کے بعد فوری سرجری کی گئی اور متاثرہ حصوں کو الگ کیا گیا۔ بعد ازاں اسے ایک اور سرجری سے گزارا گیا۔
ہسپتال کا پورا عملہ اسے دیکھ کر بہت مسرور ہے۔ عدل کی جان بچانے کی سرتوڑ کوشش کرنے پر اس کے والدین نے پورے ہسپتال کی انتظامیہ کا شکر ادا کیا ہے۔
اس سال 20 مارچ کو پیدا ہونے والے عدل کا تعلق ابوظہبی سے ہے اور اسے دنات الامارات ہسپتال برائے زچہ و بچہ کے آئی سی یو میں رکھا گیا تھا۔ تاہم پانچ ماہ کی مدت میں اسے جراحی کے دو آپریشن بھی جھیلنے پڑے۔ جب وہ ہسپتال سے گیا تو اس کا وزن تقریباً چار کلوگرام اور صحت قابلِ رشک ہے۔
پیدائش کے وقت یہ بچہ بہت ہی نحیف، نرم اور چھوٹا تھا جس کے بچنے کا امکان بھی بہت کم تھا۔
ڈاکٹر دعا المصری کے مطابق یہ ایک بہت کمیاب کیس ہے کیونکہ بچہ 23 ہفتوں میں اس دنیا میں آگیا اور عموما 10 سے 30 فیصد کیس ہی ایسے ہوتے ہیں۔ لیکن ہم نے امید نہیں ہاری اور فوری طور پر آئی سی یو منتقل کیا تاکہ اس کی جان بچائی جاسکے۔ اسے سی پی آر مراحل، وینٹی لیٹر اور ڈرپ کے ذریعے غذا دی گئی ہے۔
پیدائش کے گیارہ روز بعد اس کی آنت میں سوراخ کا انکشاف ہوا جس کے بعد فوری سرجری کی گئی اور متاثرہ حصوں کو الگ کیا گیا۔ بعد ازاں اسے ایک اور سرجری سے گزارا گیا۔
ہسپتال کا پورا عملہ اسے دیکھ کر بہت مسرور ہے۔ عدل کی جان بچانے کی سرتوڑ کوشش کرنے پر اس کے والدین نے پورے ہسپتال کی انتظامیہ کا شکر ادا کیا ہے۔