1ارب ڈالر واپس کرنے کے بعد مزید 1ارب ڈالر قرض لینے کی تیاری
لوٹایا گیا ایک ارب ڈالر کا قرضہ 2016ء میں سکوک بانڈز کے ذریعے لیا گیا تھا۔
پاکستان نے ایک ارب ڈالر کا غیرملکی قرض واپس کردیا۔
وزارت خزانہ کے ذرائع کے مطابق گزشتہ روز حکومت نے ایک ارب ڈالر کا غیرملکی قرض ادا کردیا۔ یہ قرض اکتوبر 2016ء میں سکوک بانڈز کے اجرا کے ذریعے 5.5 فیصد شرح سود پر حاصل کیا گیا تھا۔ قرض کی واپسی سے زرمبادلہ کے ذخائر کو عارضی دھچکا لگا ہے جو اس وقت 19 ارب ڈالر کی سطح پر ہیں۔
دوسری جانب بزنس کمیونٹی نے 2 برس قبل انٹرسٹ ریٹ میں اضافے کے فیصلے کی تحقیقات کامطالبہ کیا ہے جس کے نتیجے میں مبینہ طور پر قومی خزانے کو 25کھرب روپے کا نقصان پہنچا۔
ذرائع کے مطابق حکومت انٹرنیشنل سکوک کے اجرا کے ذریعے مزید ایک ارب ڈالر قرض لینے کی منصوبہ بندی کررہی ہے۔ اس سلسلے میں وزارت خزانہ نے کافی پیش رفت کرلی ہے۔ پی ٹی آئی کی حکومت حالیہ مہینوں میں بانڈز کے اجرا کے ذریعے ساڑھے 3 ارب ڈالر پہلے ہی حاصل کرچکی ہے۔
دریں اثنا فیڈریشن آف پاکستان چیمبرز آف کامرس اینڈ انڈسٹری ( ایف پی سی سی آئی ) نے وفاقی وزیرخزانہ شوکت ترین کو خط تحریر کیا ہے جس میں وزیرخزانہ کو عوام پر ٹیکسوں کا بوجھ مزید بڑھانے سے گریز کرنے کے مشورے کے ساتھ دو برس قبل انٹرسٹ ریٹ 13.25 فیصد تک بڑھانے کی تحقیقات کرنے کا مطالبہ کیا گیا ہے۔
بزنس کمیونٹی کے مطابق انٹرسٹ ریٹ میں اس اضافے سے ملکی معیشت پٹڑی سے اترگئی اور 70سالہ تاریخ میں پہلی بار شرح نمو منفی ہوگئی۔ انٹرسٹ ریٹ بڑھنے سے قومی خزانے کو مجموعی طور پر 25کھرب روپے کا نقصان ہوا تھا۔
ایف پی سی سی آئی کے صدر ناصر حیات مگوں اور چیئرمین پالیسی ایڈوائزری بورڈ یونس ڈھاگا کی جانب سے بھیجے گئے خط میں آئی ایم ایف کی جانب سے رواں مالی سال میں 5ارب روپے کیت مزید ٹیکس عائد کرنے کے مطالبے پر بھی تشویش کا اظہارکیا گیا ہے۔
وزارت خزانہ کے ذرائع کے مطابق گزشتہ روز حکومت نے ایک ارب ڈالر کا غیرملکی قرض ادا کردیا۔ یہ قرض اکتوبر 2016ء میں سکوک بانڈز کے اجرا کے ذریعے 5.5 فیصد شرح سود پر حاصل کیا گیا تھا۔ قرض کی واپسی سے زرمبادلہ کے ذخائر کو عارضی دھچکا لگا ہے جو اس وقت 19 ارب ڈالر کی سطح پر ہیں۔
دوسری جانب بزنس کمیونٹی نے 2 برس قبل انٹرسٹ ریٹ میں اضافے کے فیصلے کی تحقیقات کامطالبہ کیا ہے جس کے نتیجے میں مبینہ طور پر قومی خزانے کو 25کھرب روپے کا نقصان پہنچا۔
ذرائع کے مطابق حکومت انٹرنیشنل سکوک کے اجرا کے ذریعے مزید ایک ارب ڈالر قرض لینے کی منصوبہ بندی کررہی ہے۔ اس سلسلے میں وزارت خزانہ نے کافی پیش رفت کرلی ہے۔ پی ٹی آئی کی حکومت حالیہ مہینوں میں بانڈز کے اجرا کے ذریعے ساڑھے 3 ارب ڈالر پہلے ہی حاصل کرچکی ہے۔
دریں اثنا فیڈریشن آف پاکستان چیمبرز آف کامرس اینڈ انڈسٹری ( ایف پی سی سی آئی ) نے وفاقی وزیرخزانہ شوکت ترین کو خط تحریر کیا ہے جس میں وزیرخزانہ کو عوام پر ٹیکسوں کا بوجھ مزید بڑھانے سے گریز کرنے کے مشورے کے ساتھ دو برس قبل انٹرسٹ ریٹ 13.25 فیصد تک بڑھانے کی تحقیقات کرنے کا مطالبہ کیا گیا ہے۔
بزنس کمیونٹی کے مطابق انٹرسٹ ریٹ میں اس اضافے سے ملکی معیشت پٹڑی سے اترگئی اور 70سالہ تاریخ میں پہلی بار شرح نمو منفی ہوگئی۔ انٹرسٹ ریٹ بڑھنے سے قومی خزانے کو مجموعی طور پر 25کھرب روپے کا نقصان ہوا تھا۔
ایف پی سی سی آئی کے صدر ناصر حیات مگوں اور چیئرمین پالیسی ایڈوائزری بورڈ یونس ڈھاگا کی جانب سے بھیجے گئے خط میں آئی ایم ایف کی جانب سے رواں مالی سال میں 5ارب روپے کیت مزید ٹیکس عائد کرنے کے مطالبے پر بھی تشویش کا اظہارکیا گیا ہے۔