بے وزنی کے عالم میں سفر کا تجربہ
زیرو جی فلائٹس 10 میل چوڑی اور 100 میل لمبی ہوائی راہداری میں پرواز کرتی ہیں
خلا، اس میں پھیلے ان گنت ستارے، کہکشائیں، سیّارے اور گھپ اندھیرا ہمیشہ سے ہی میری توجہ کا مرکز رہے ہیں۔ عموماً بچوں کو اندھیرے سے ڈر لگتا ہے مگر میرا معاملہ الٹا ہی رہا۔ شاید آسمانوں کی وسعت اور تاریکی میں چمکتے سحر انگیز ستارے امید کی کسی کرن کی طرح مجھے ہمیشہ سہارا دیتے یا انجان و نامعلوم کی موہوم دنیا میری جستجو کو مہمیز تھی۔
چاند پر چرخہ کاتتی بڑھیا سے بے نیاز میرا بچپن اپالو 11 کی کہانیاں اور نیل آرمسٹرانگ کے چاند پر اترنے کی تفصیلات میں صرف ہوا۔ میں آسمان کو تکتے، چاند کی چاندنی پر غصہ نکالتے اور خلا کے درد کو محسوس کرتے بڑا ہوا۔ میرا اندازہ ہے کہ خلا کے اندھیرے میں چمکتے ہوئے چمک دار تاروں کی کثرت نے مجھے کسی نہ کسی طرح اپنے تاریک وقتوں میں مدد دی۔
سکھر شہر میں رہنے والے ایک طالب علم کےلیے خلائی سفر کا خیال ناقابلِ فہم تھا۔ کبھی سوچا بھی نہ تھا کہ ایک وقت ایسا بھی آئے گا کہ خلائی سفر کمرشل بنیادوں پر کیا جا سکے گا۔ میں اپنے خلائی سفر کے لیے پر امید ہوں مگر جب زیرو گریوٹی فلائٹ کا موقع ہاتھ آیا تو منع کرنا کفران نعمت ٹھہرا۔
ZERO-G دنیا کا واحد نجی ''زیرو گریویٹی'' ہوائی جہاز ہے: ایک خاص طور پر انجینئرڈ بوئنگ 727، جو 40,000 فٹ پر غیر معمولی کرتب دکھانے کے قابل ہوتا ہے تاکہ مائیکرو اور صفر کشش ثقل پیدا کرنے والے پیرابولک راستوں میں اڑسکے۔
صفر ثقل یعنی زیرو جی کا تجربہ کرنے والے مشہور مسافروں میں رچرڈ برینسن، سرگی برن، ایلون مسک، مارتھا اسٹیورٹ، اسٹیفن ہاکنگ، جیمز کیمرون، ٹونی ہاک، بز آلڈرن، برٹ روٹن... اور اب میں شامل ہوں!
زیرو جی فلائٹس 10 میل چوڑی اور 100 میل لمبی ہوائی راہداری میں پرواز کرتی ہیں۔ یہ اوپر اور نیچے چلتی ہے، گویا ہلکی ہلکی پہاڑیوں کا ایک سلسلہ اوپر اور نیچے جا رہا ہے۔ دس ہزار فٹ کی اچانک چھلانگ سے کم اور زیرو کشش ثقل کا ماحول پیدا ہوتا ہے جو تقریباً 30 سیکنڈ تک جاری رہتا ہے اور ایسا بار بار ہوتا ہے۔
یہ ہوائی سفر اس بات کا قریب قریب احساس پیدا کرتا ہے کہ کوئی مریخ، چاند یا خلا میں کام کرنے والے خلائی جہاز پر کیا محسوس کرے گا۔
میں نے آپ کےلیے پورا تجربہ ریکارڈ کرلیا ہے اور یہ میرا وی لاگ بھی ہے:
[ytembed videoid="EK1apcy4g2s"]
یہ ایک عاجزانہ تجربہ تھا، اپنے جسم پر آپ کا کوئی کنٹرول نہیں ہوتا اور آپ ہوا میں تیرتے پھرتے ہیں۔
یہ تجربہ آپ کو احساس دلاتا ہے کہ ہم کتنے نازک ہیں، اور قدرت کتنی طاقتور ہے۔ اگر آپ کو کبھی اس تجربے کا موقع ملے تو آپ اسے ضائع نہ کیجیے گا۔
مجھے امید ہے کہ آپ ویڈیو سے لطف اندوز ہوں گے!
چاند پر چرخہ کاتتی بڑھیا سے بے نیاز میرا بچپن اپالو 11 کی کہانیاں اور نیل آرمسٹرانگ کے چاند پر اترنے کی تفصیلات میں صرف ہوا۔ میں آسمان کو تکتے، چاند کی چاندنی پر غصہ نکالتے اور خلا کے درد کو محسوس کرتے بڑا ہوا۔ میرا اندازہ ہے کہ خلا کے اندھیرے میں چمکتے ہوئے چمک دار تاروں کی کثرت نے مجھے کسی نہ کسی طرح اپنے تاریک وقتوں میں مدد دی۔
سکھر شہر میں رہنے والے ایک طالب علم کےلیے خلائی سفر کا خیال ناقابلِ فہم تھا۔ کبھی سوچا بھی نہ تھا کہ ایک وقت ایسا بھی آئے گا کہ خلائی سفر کمرشل بنیادوں پر کیا جا سکے گا۔ میں اپنے خلائی سفر کے لیے پر امید ہوں مگر جب زیرو گریوٹی فلائٹ کا موقع ہاتھ آیا تو منع کرنا کفران نعمت ٹھہرا۔
ZERO-G دنیا کا واحد نجی ''زیرو گریویٹی'' ہوائی جہاز ہے: ایک خاص طور پر انجینئرڈ بوئنگ 727، جو 40,000 فٹ پر غیر معمولی کرتب دکھانے کے قابل ہوتا ہے تاکہ مائیکرو اور صفر کشش ثقل پیدا کرنے والے پیرابولک راستوں میں اڑسکے۔
صفر ثقل یعنی زیرو جی کا تجربہ کرنے والے مشہور مسافروں میں رچرڈ برینسن، سرگی برن، ایلون مسک، مارتھا اسٹیورٹ، اسٹیفن ہاکنگ، جیمز کیمرون، ٹونی ہاک، بز آلڈرن، برٹ روٹن... اور اب میں شامل ہوں!
زیرو جی فلائٹس 10 میل چوڑی اور 100 میل لمبی ہوائی راہداری میں پرواز کرتی ہیں۔ یہ اوپر اور نیچے چلتی ہے، گویا ہلکی ہلکی پہاڑیوں کا ایک سلسلہ اوپر اور نیچے جا رہا ہے۔ دس ہزار فٹ کی اچانک چھلانگ سے کم اور زیرو کشش ثقل کا ماحول پیدا ہوتا ہے جو تقریباً 30 سیکنڈ تک جاری رہتا ہے اور ایسا بار بار ہوتا ہے۔
یہ ہوائی سفر اس بات کا قریب قریب احساس پیدا کرتا ہے کہ کوئی مریخ، چاند یا خلا میں کام کرنے والے خلائی جہاز پر کیا محسوس کرے گا۔
میں نے آپ کےلیے پورا تجربہ ریکارڈ کرلیا ہے اور یہ میرا وی لاگ بھی ہے:
[ytembed videoid="EK1apcy4g2s"]
یہ ایک عاجزانہ تجربہ تھا، اپنے جسم پر آپ کا کوئی کنٹرول نہیں ہوتا اور آپ ہوا میں تیرتے پھرتے ہیں۔
یہ تجربہ آپ کو احساس دلاتا ہے کہ ہم کتنے نازک ہیں، اور قدرت کتنی طاقتور ہے۔ اگر آپ کو کبھی اس تجربے کا موقع ملے تو آپ اسے ضائع نہ کیجیے گا۔
مجھے امید ہے کہ آپ ویڈیو سے لطف اندوز ہوں گے!