پٹرولیم مصنوعات مہنگی ہونے کااثر معاشی شرح نمو پر نہیں ہوگا ماہرین
ترسیلاتِ زر،برآمدات میں اضافے، کپاس کی بہتر فصل سے معاشی ترقی کو سہارا ملے گا۔
ماہرین اقتصادیات کا کہنا ہے کہ پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں اضافے کا معاشی ترقی کی شرح نمو پر اثر نہیں پڑے گا۔
حکومت نے گزشتہ سے پیوستہ روز پٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں ساڑھے 12 روپے تک اضافہ کیا ہے۔ اس اضافے کے بعد پیٹرول کی قیمت ملکی تاریخ کی بلندترین سطح 137.79روپے تک پہنچ گئی ہے اور ہائی اسپیڈ ڈیزل کی قیمت 134.48 روپے ہوگئی ہے۔ اس اضافے پر عوام اور اپوزیشن کی جانب سے حکومت پر شدید تنقید کی جارہی ہے۔
اس میں کوئی شبہہ نہیں کہ پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں اضافے سے مہنگائی بھی نئی بلندیوں کو چھونے لگی ہے اور غریب عوام پر عرصۂ حیات مزید تنگ ہوجائے گا۔ تاہم ماہرین اقتصادیات کا کہنا ہے کہ پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں اضافے کا معاشی ترقی کی شرح نمو پر اثر نہیں پڑے گا۔
اس سلسلے میں ایکسپریس ٹریبیون سے گفتگو کرتے ہوئے پاک کویت انویسٹمنٹ کپنی کے سمیع اﷲ طارق نے کہا کہ بیرون ملک مقیم پاکستانیوں کی ترسیلات زر، برآمدات میں اضافے، گندم اور آٹے کی پیداوار میں اضافے کپاس کی بہتر فصل کی وجہ سے رواں مالی سال میں اقتصادی شرح نمو کو سہارا ملے گا۔
اسٹیٹ بینک نے اقتصادی شرح نمو 4 سے 5 فیصد تک رہنے کا تخمینہ لگایا تھا جبکہ پاکستان تحریک انصاف کی حکومت نے مالی سال 2021-22 میں اقتصادی شرح نمو کا ہدف 4.8 فیصد مقرر کیا ہے۔
عارف حبیب لمیٹڈ کے ریسرچ ہیڈطاہر عباس کا کہنا ہے کہ حکومت اور مرکزی بینک کی جانب سے افراطِ زر کی شرح اور اقتصادی نمو کے درمیان توازن قائم رکھنے کے لیے اقدامات جاری رہیں گے۔
حکومت نے گزشتہ سے پیوستہ روز پٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں ساڑھے 12 روپے تک اضافہ کیا ہے۔ اس اضافے کے بعد پیٹرول کی قیمت ملکی تاریخ کی بلندترین سطح 137.79روپے تک پہنچ گئی ہے اور ہائی اسپیڈ ڈیزل کی قیمت 134.48 روپے ہوگئی ہے۔ اس اضافے پر عوام اور اپوزیشن کی جانب سے حکومت پر شدید تنقید کی جارہی ہے۔
اس میں کوئی شبہہ نہیں کہ پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں اضافے سے مہنگائی بھی نئی بلندیوں کو چھونے لگی ہے اور غریب عوام پر عرصۂ حیات مزید تنگ ہوجائے گا۔ تاہم ماہرین اقتصادیات کا کہنا ہے کہ پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں اضافے کا معاشی ترقی کی شرح نمو پر اثر نہیں پڑے گا۔
اس سلسلے میں ایکسپریس ٹریبیون سے گفتگو کرتے ہوئے پاک کویت انویسٹمنٹ کپنی کے سمیع اﷲ طارق نے کہا کہ بیرون ملک مقیم پاکستانیوں کی ترسیلات زر، برآمدات میں اضافے، گندم اور آٹے کی پیداوار میں اضافے کپاس کی بہتر فصل کی وجہ سے رواں مالی سال میں اقتصادی شرح نمو کو سہارا ملے گا۔
اسٹیٹ بینک نے اقتصادی شرح نمو 4 سے 5 فیصد تک رہنے کا تخمینہ لگایا تھا جبکہ پاکستان تحریک انصاف کی حکومت نے مالی سال 2021-22 میں اقتصادی شرح نمو کا ہدف 4.8 فیصد مقرر کیا ہے۔
عارف حبیب لمیٹڈ کے ریسرچ ہیڈطاہر عباس کا کہنا ہے کہ حکومت اور مرکزی بینک کی جانب سے افراطِ زر کی شرح اور اقتصادی نمو کے درمیان توازن قائم رکھنے کے لیے اقدامات جاری رہیں گے۔