سانحہ کارساز کے شواہد مٹانے کے سبب جوڈیشل کمیشن نہیں بن سکا مراد علی شاہ

شواہد مٹانے کی وجہ سے ہی سانحہ کارساز پر عدالتی کمیشن نہیں بن سکا، وزیراعلیٰ سندھ

شواہد مٹانے کی وجہ سے ہی سانحہ کارساز پر عدالتی کمیشن نہیں بن سکا، وزیراعلیٰ سندھ ۔ فوٹو: فائل

وزیراعلیٰ سندھ مراد علی شاہ نے کہا ہے کہ سانحہ 18 اکتوبر کی تحقیقات میں جوڈیشل کمیشن کی تشکیل کے لیے درکار شواہد سانحے کے فوری بعد مٹا دیئے گئے جس کی وجہ سے تحقیقات مکمل نہیں ہوسکیں اور جوڈیشل کمیشن نہیں بن سکا۔

باغ جناح میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے وزیر اعلیٰ سندھ نے کہا کہ شہید بے نظیر بھٹو 18 اکتوبر 2007ء کو جلا وطنی ختم کرکے وطن واپس آئیں، 12 بجے رات جب قافلہ کارساز پہنچا تو دو دھماکے ہوئے جس میں 180 کارکنان شہید اور 500 سے زائد زخمی ہو گئے، آج کا جلسہ شہداء کارساز کی یاد میں منعقد کیا گیا ہے۔

ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ اس وقت کی حکومت نے سانحہ کارساز کے شواہد مٹا دیئے جس کی وجہ سے تحقیقات متاثر ہوئیں اور شواہد مٹانے کی وجہ سے ہی سانحہ کارساز پر عدالتی کمیشن نہیں بن سکا، سانحہ 18 اکتوبر کے شہیدوں کے ورثا کو تنہا نہیں چھوڑیں گے، پیپلز پارٹی نے ہمیشہ کوشش کی ہے کہ سانحہ کارساز کے شہداء کو انصاف ملے۔

انہوں ںے کہا کہ بلوچستان میں وزیر اعلی کی تبدیلی اگر جمہوری اور آئینی انداز میں ہوگی تو سب اسے تسلیم کریں گے، بلوچستان کا مسئلہ جمہوری انداز میں حل ہونا چاہیے۔


وزیراعلیٰ سندھ کا کہنا تھا کہ جمہوری حکومت کو ہروقت خطرہ رہتا ہے، وفاق اور دیگر صوبوں کو خطرہ ہو گا تو دیکھیں گے کہ وہ کیسے حالات کا مقابلہ کرتے ہیں، عمران خان کے آنے سے تمام اشیا مہنگی ہوگئیں، ہم قیمتوں کو کنٹرول کرنے کی کوشش کر رہے ہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ پیپلزپارٹی نے وفاق میں آکر ملک میں آئین بحال کیا، بلوچستان کو آغاز حقوق پیکیج دیا، 18 ویں ترمیم پارلیمنٹ سے منظور کرائی، عوام پیپلز پارٹی پر بھروسہ کرتی ہے، آئندہ بھی ہماری حکومت ہوگی، بلاول بھٹو عوام کے لیے نجات دہندہ ہیں۔

انہوں نے کہا کہ ملک میں اس وقت بجلی کی قلت ہے، ہم نے بجلی کا معاملہ وفاق کے سامنے اٹھایا ہے اور یہ معاملہ پارلیمنٹ میں لے گئے ہیں، صوبے میں گندم کی قلت نہیں ہے صرف عمران خان کی وجہ سے عوام آٹے سے محروم ہوگئے ہیں لیکن ہم آٹے کی قیمت کو کنٹرول کرنے کی کوشش کر رہے ہیں تاہم گندم کی اسمگلنگ روکنے کے لیے وفاق اور دیگر صوبوں کو اقدامات کرنا ہوں گے۔

ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ ڈی جی آئی ایس آئی کی تقرری کا معاملہ وزیر اعظم اور فوج کا ہے، اس میں ہمارا کوئی کردار نہیں ہے۔
Load Next Story