میڈیادنیا بھر میں ایک طاقت بن چکاقمر الزمان کائرہ

18ویں ترمیم کو رول بیک کرنے کی ناکام کوشش کی جا رہی ہے، رضا ربانی

سندھ مدرسۃ السلام یونیورسٹی کی میڈیا کانفرنس سے پی پی رہنما قمر الزمان کائرہ خطاب کررہے ہیں ۔ فوٹو : آن لائن

لاہور:
سابق وفاقی وزیر اطلاعات اور سیکریٹری اطلاعات پاکستان پیپلز پارٹی قمر الزمان کائرہ نے کہا ہے کہ میڈیا دنیا بھر میں ایک طاقت بن چکا ہے ذرائع ابلاغ نے دنیا بھر کو اکٹھا کر لیا لیکن بدقسمتی سے وہ پاکستان کو ابھی تک اکٹھا نہیں رکھ سکا، لوگوں کو جوڑنے کا کام ذرائع ابلاغ کے ساتھ سیاستدانوں نے بھی نہیں کیاہے اس طرح حکومتیں اور ادارے اپنے اختیارات سے رضاکارانہ طور دستبردار نہیں ہوتے اس لیے ذرائع ابلاغ کو رائے عامہ بنا کرحکمرانوں کو مجبور کرنا ہوگا کہ عوام کو حقوق دیں۔

وہ پیر کو سندھ مدرسۃ الاسلام یونیورسٹی کے شعبہ میڈیا اسٹڈیز کے تحت منعقدہ ''3 روزہ نیشنل میڈیا کانفرنس'' سے خطاب کررہے تھے جس کاموضوع '' پاکستان کی یکجہتی میںذرائع ابلاغ کا کردا ر''تھا، انھوں نے کہا کہ ملک کے اندرذرائع ابلاغ کے کردار پر اس لیے بھی تنقید ہوتی کے کہ جب بنگال کے لوگوں کے ساتھ نا انصافی ہورہی تھی تو لاہورکاذرائع ابلاغ خاموش تھی، اس طرح سندھ میں پانی کے مسئلے کے لیے آواز اٹھتی ہے تو اسلام آباد کا ذرائع ابلاغ خاموش رہتا ہے، سینیٹر میاں رضا ربانی،اے این پی کے سینیٹر افسراسیاب خٹک، نیشنل پارٹی کے رہنما میر حاصل بزنجو ،جاوید جبار،سندھ یونیورسٹی کے محمد یعقوب مغل اوریونیورسٹی کے وائس چانسلرڈاکٹرمحمد علی شیخ نے بھی خطاب کیا، قمر الزمان کائرہ نے کہا کہ پاکستان میں مضبوط مرکز کے تصور کوذرائع ابلاغ نے مزید مضبوط کیا تھا، سینیٹر میاں رضا ربانی نے کہا کہ18ویں ترمیم کو رول بیک کرنے کی ناکام کوشش کی جا رہی ہے، پاکستان میں قائد اعظم محمد علی جناح کے انتقال کے بعد ان کی11اگست کی تقریر پرعمل نہیں کرتے ہوئے ملک پرآمریتیں مسلط کی گئیں، اس طرح صوبائی خود مختاری اور آزادی اظہار کی بات کرنے والوں کو سزائیں دی گئیں۔




جبکہ عدلیہ نے جنرل ضیا الحق سمیت تمام فوجی آمروں کی مداخلت کو جائز قرار دیتے ہوئے ان کو مزید آئینی ترامیم کا اختیار دیا، اے این پی کے سینیٹر افسرسیاب خٹک نے کہا کہ فیڈرل ازم کی بات کرنی چاہیے کیونکہ ماضی میں فیڈرل ازم کی بات کرنے والے کو غدار کہا جاتا رہا ہے، اسلام آباد، لاہور اور کراچی میںذرائع ابلاغ توجہ دیتاہے لیکن کوئٹہ اور پختونخوا میں توجہ نہیں دی جاتی،نیٹو سپلائی روک کر ہم عالمی تنہائی کی پالیسی کی طرف جا رہے ہیں، نیشنل پارٹی کے رہنما میر حاصل بزنجو نے کہا کہ1935 تک ریاست قلات میں اخبار پڑھنے پر پابندی عائد تھی جمہوریت اور اظہار آزادی پر سب سے زیادہ تحاریک چلائی گئی ہیں، تاج حیدر نے کہا کہ ذرائع ابلاغ ہم سیاستدانوں کو کسی اعلیٰ معیار پر نہ پرکھے، انھوں نے منہاج برنا، نثار عثمانی، ضمیر نیازی اور دیگر ایسے صحافیوں کو زبردست خراج تحسین پیش کیا۔

جنھوں نے آزادی اظہار کی جنگ لڑی جو ابھی بھی جاری ہے، قبل ازیں سندھ مدرسہ یونیورسٹی کے وائس چانسلر ڈاکٹر محمد علی شیخ نے اپنے خطبہ استقبالیہ میں مہمانوں کا شکریہ ادا کرتے ہوئے کہا کہ دنیا بھر میں جامعات کاذرائع ابلاغ کی پالیسیاں بنانے میں اہم کر دار ہوتا ہے لیکن یہاں ان اداروں کو دور رکھا گیا ہے،سابق وفاقی وزیر و معروف میڈیا پرسن جاوید جبار نے کہا ہے کہ ہمارا ذرائع ابلاغ خوش فہمی میں ہے وہ عوامی خواہشات اور وقت کی ضرورت کے مطابق کام کرنے سے قاصر ہے، ذرائع ابلاغ کو اصلاحات کی فوری ضرورت ہے، ذرائع ابلاغ سپریم کورٹ کی ''میڈیا کمیشن رپورٹ'' پر فوری عمل کرے۔
Load Next Story