خواتین وراثتی جائیداد کا حصہ 2 ماہ میں حاصل کرسکتی ہیں

نفاذ ملکیتی حقوق نسواں (ترمیمی) ایکٹ 2020 کے تحت خواتین اپنے والدین کی جائیداد سے اپنا شرعی حصے لے سکتی ہے

حاجرہ بی بی اوران کی بہنیں اپنی وراثت لینے کے لئے دربدرکی ٹھوکریں کھارہی ہیں فوٹو: ایکسپریس

حاجرہ بی بی کا تعلق جنوبی پنجاب کے ضلع بہاولپورسے ہے،والد کی وفات کے بعد انکے اکلوتے بھائی نے حاجرہ بی بی سمیت اپنی چار بہنوں کی وراثتی جائیداد پرقبضہ کررکھا ہے،حاجرہ بی بی اوران کی بہنیں اپنے وراثتی حصے کاقبضہ واپس لینے کے لئے دربدرکی ٹھوکریں کھارہی ہیں۔

نفاذ ملکیتی حقوق نسواں (ترمیمی) ایکٹ 2020 کے تحت خواتین اپنے والدین کی جائیداد سے اپنا شرعی حصے لے سکتی ہے۔ اس ایکٹ کے تحت اگر کسی خاتون کو ان کے ملکیتی حقوق یا جائیداد کا قبضہ نہ دیا جارہا ہو اور اس متعلقہ جائیداد کے حوالے سے عدالت میں کوئی کیس زیر التوا نہ ہو تو وہ محتسب کو درخواست دے سکتی ہیں۔ درخواست کے ابتدائی جائزے کے بعد محتسب، متعلقہ ڈپٹی کمشنر سے 15 روز میں رپورٹ طلب کرے گا اور ریکارڈ کے جائزے کے بعد فیصلہ سنائے گا۔ محتسب، شکایت گزار اور ان کے مخالفین سے بھی اعتراضات طلب کرے گا اور 60 روز میں سماعت مکمل کرنے کا مجاز ہوگا۔



پنجاب کی خاتون محتسب نبیلہ حاکم خان کے مطابق ان کے پاس 17 مئی 2021 سے ابتک 500 سے زائد درخواستیں آئی ہیں جن میں سے 30 کے فیصلے ہوچکے ہیں، دوماہ کے اندردرخواست پرفیصلہ کرنے کے پابند ہیں،زیادہ ترکیس سول عدالتوں میں زیرالتواہیں۔ نیبلہ حاکم کہتی ہیں اب ان( محتسب) کے پاس یہ اختیار ہے کہ وہ درخواست آنے کے بعد سول کورٹ کو وراثت کے کیس پر مزید کارروائی سے روک دیں اورخود اس کیس کا دوماہ کے اندرفیصلہ کریں۔ اسی طرح متعلقہ ڈپٹی کمشنراوراسسٹنٹ کمشنربھی اس بات کے پابند ہیں کہ وہ محتسب کے فیصلے کے بعد مقررہ مدت کے اندرخاتون کواس کی جائیداد کاحصہ لیکردیں گے۔ واضع رہے کہ صوبائی محتسب کے فیصلے کیخلاف سپریم کورٹ میں درخواست دی جاسکتی ہے۔




سول سوسائٹی نیٹ ورک کے صدراورقانونی ماہر عبداللہ ملک کہتے ہیں 1960 کے وراثت کے قانون کے مطابق اگر کوئی خاتون اپنے باپ کی زندگی میں ہی وفات پا جاتی ہے اور اس کی اولاد زندہ ہے تو وہ اپنے نانا کی جائیداد میں اپنا حصہ لینے کا حق رکھتی ہے۔ معاشرے میں خواتین کا وراثت میں اپنا حصہ مانگنے کو ہی بڑا معیوب سمجھا جاتا ہے۔یہاں پر تو یہ روایت ہے کہ بھائی جائیداد میں سے اپنی بہنوں کوحصہ نہ دینے کے لیے مختلف طریقے استعمال کرتے ہیں۔ کبھی اپنی بہنوں سے بھائیوں کے حق میں اپنا حصہ گفٹ کروا لیتے ہیں اور کبھی فراڈ کے ذریعے ان کی جائیداد کا حصہ ہتھیا لیتے ہیں۔ انھوں نے کہا کہ اگر عورت وراثت میں سے اپنا حصہ مانگے تو اس کو معاشرے میں خود غرض کے لقب سے پکارا جاتا ہے اوراس سے تمام رشتے ناطے ختم کرنے کی دھمکی دی جاتی ہے۔



اسلامی نظریاتی کونسل کے رکن اورمذہبی سکالر ڈاکٹرراغب حسین نعیمی کہتے ہیں اسلامی شریعت کے مطابق خاتون اپنے والدین کی جائیداد میں سے اپنے بھائیوں کے مقابلے میں نصف حصے کی وارث ہے۔ تاہم اگرکوئی خاتون اپنی زندگی میں اپنے والدین سے وراثت کاحصہ نہیں مانگتی ہے تواس کی وفات کے بعد اس کے بچے اپنے ناناکی جائیداد میں سے حصہ نہیں مانگ سکتے،انہوں نے کہا نانا اورداداکوچاہیے کہ اگران کی زندگی میں ان کاشادی شدہ بیٹا یا بیٹی فوت ہوجائے تو وہ اپنے یتیم نواسے نواسیوں اورپوتے پوتیوں کے لئے وصیت کرجائے تاکہ انہیں بھی کچھ حصہ مل سکے.



اسلامی نظریاتی کونسل کے سابق رکن اورمذہبی سکالر ڈاکٹرراغب حسین نعیمی کہتے ہیں اسلامی شریعت کے مطابق خاتون اپنے والدین کی جائیدادمیں سے اپنے بھائیوں کے مقابلے میں نصف حصے کی وارث ہے۔ تاہم اگرکوئی خاتون اپنے والدین کی زندگی میں انتقال کرجائے تو اسکا وراثت میں حصہ نہیں ہوتا. اس کی وفات کے بعد اس کے بچے اپنے ناناکی جائیداد میں سے اپنی والدہ کا حصہ نہیں مانگ سکتے ہیں.انہوں نے کہا نانا اورداداکوچاہیے کہ اگران کی زندگی میں ان کا شادی شدہ بیٹا یا بیٹی فوت ہوجائے تو وہ اپنے یتیم نواسے نواسیوں اورپوتے پوتیوں کے لئے وصیت کرجائیں تاکہ انہیں بھی کچھ حصہ مل سکے. یا بچوں کے چچا اور ماموں تقسیم جائداد کے موقع پر از خود کچھ مال دے دیں۔

Load Next Story