نیب ترمیمی آرڈیننس پر حکومت سے جواب طلب
اسلام آباد ہائیکورٹ نے اٹارنی جنرل کو بھی آئندہ سماعت پر معاونت کے لیے طلب کر لیا
ہائی کورٹ نے نیب ترمیمی آرڈیننس کے خلاف درخواست پر وفاقی حکومت کو نوٹس جاری کرتے ہوئے جواب طلب کرلیا ہے۔
چیف جسٹس اسلام آباد ہائی کورٹ جسٹس اطہر من اللہ نے نیب ترمیمی آرڈیننس کے خلاف درخواست پر سماعت کی۔ درخواست گزار لطیف قریشی کی جانب سے وکیل جی ایم چوہدری پیش ہوئے، جی ایم چوہدری ایڈووکیٹ نے موقف اختیار کیا کہ نیب آرڈیننس کے سیکشن 4 میں ترمیم کی گئی ہے، اس کے ذریعے جو قوانین پہلے تھے ان میں ترمیم کرکے بڑی شق کو نکال دیا گیا،آرڈیننس جاری کرکے کرپشن کو جواز فراہم کرنے کی کوشش کی گئی، چیئرمین کی تعیناتی کے طریقے کار کو بھی تبدیل کردیا گیا ، اگر سرکاری اداروں کی کرپشن کو نکال دیا جائے تو پھر تو چپڑاسی ہی بچ جاتا ہے۔
درخواست گزار کی جانب سے عدالت سے استدعا کی گئی جب تک درخواست پر فیصلہ نہیں ہوجا تا نیب ترمیمی آرڈیننس پر عمل درآمد پر حکم امتناع جاری کیا جائے۔
عدالت نے نیب ترمیمی آرڈیننس پر حکم امتناع جاری کرنے کی درخواست مسترد کردی، ہائی کورٹ نے وفاقی حکومت، سیکریٹری قومی اسمبلی ، سیکریٹری سینیٹ اور سیکریٹری قانون سمیت تمام فریقین کو نوٹس جاری کردیئے، عدالت عالیہ نے اٹارنی جنرل کو بھی آئندہ سماعت پر معاونت کے لیے طلب کر لیا۔ کیس کی مزید سماعت 3 ہفتے بعد ہوگی۔
چیف جسٹس اسلام آباد ہائی کورٹ جسٹس اطہر من اللہ نے نیب ترمیمی آرڈیننس کے خلاف درخواست پر سماعت کی۔ درخواست گزار لطیف قریشی کی جانب سے وکیل جی ایم چوہدری پیش ہوئے، جی ایم چوہدری ایڈووکیٹ نے موقف اختیار کیا کہ نیب آرڈیننس کے سیکشن 4 میں ترمیم کی گئی ہے، اس کے ذریعے جو قوانین پہلے تھے ان میں ترمیم کرکے بڑی شق کو نکال دیا گیا،آرڈیننس جاری کرکے کرپشن کو جواز فراہم کرنے کی کوشش کی گئی، چیئرمین کی تعیناتی کے طریقے کار کو بھی تبدیل کردیا گیا ، اگر سرکاری اداروں کی کرپشن کو نکال دیا جائے تو پھر تو چپڑاسی ہی بچ جاتا ہے۔
درخواست گزار کی جانب سے عدالت سے استدعا کی گئی جب تک درخواست پر فیصلہ نہیں ہوجا تا نیب ترمیمی آرڈیننس پر عمل درآمد پر حکم امتناع جاری کیا جائے۔
عدالت نے نیب ترمیمی آرڈیننس پر حکم امتناع جاری کرنے کی درخواست مسترد کردی، ہائی کورٹ نے وفاقی حکومت، سیکریٹری قومی اسمبلی ، سیکریٹری سینیٹ اور سیکریٹری قانون سمیت تمام فریقین کو نوٹس جاری کردیئے، عدالت عالیہ نے اٹارنی جنرل کو بھی آئندہ سماعت پر معاونت کے لیے طلب کر لیا۔ کیس کی مزید سماعت 3 ہفتے بعد ہوگی۔