3 فنانسنگ اسکیموں کے ری فنانس ریٹس 15 فیصد کم
قابل تجدیدانرجی پلانٹ اسکیم سے قرضے 11.1 اور 11.2 فیصدشرح پر ملیں گے، اسٹیٹ بینک
اسٹیٹ بینک آف پاکستان نے ایکسپورٹ فنانس اسکیم (ای ایف ایس) کے تحت ری فنانس ریٹ اور لانگ ٹرم فنانسنگ فیسلیٹی (ایل ٹی ایف ایف) اور اسکیم فار فنانسنگ پاور پلانٹس یوزنگ ری نیوایبل انرجی کے تحت سروسز چارجز میں 150 بیسس پوائنٹس یا 1.5 فیصد کمی کر دی ہے جو فوری طور پر نافذ العمل ہوگی۔
اب ایکسپورٹرز کو ای ایف ایس کے تحت بینکوں سے 9.5 فیصد سالانہ شرح پر فنانسنگ مل سکے گی، اس سے پہلے ایکسپورٹرز اس اسکیم کے تحت 11 فیصد سالانہ شرح پر فنانسنگ حاصل کر رہے تھے۔اسٹیٹ بینک آف پاکستان سے پیر کو بینکوں کو جاری کیے جانے والے سرکلر نمبر 4 کے مطابق یہ فیصلہ کیا گیا ہے کہ ایکسپورٹ ری فنانس اسکیم کے تحت ری فنانس کی شرح جو 10 ستمبر 2012 سے لاگو ہوگی مزید ہدایات جاری ہونے تک 8.5 فیصد سالانہ ہوگی، کمرشل بینک اس امر کو یقینی بنائیں گے کہ جب وہ ایکسپورٹ فنانس اسکیم کے تحت ری فنانس سہولتیں حاصل کرنے کے لیے ایکسپورٹرز کو فنانسنگ سہولتیں فراہم کریں تو ان کا زیادہ سے زیادہ مارجن؍اسپریڈ 1 فیصد سالانہ سے تجاوز نہ کرے۔
سرکلرکے مطابق ایس ایم ای ایف ڈی سرکلر نمبر 15 بتاریخ 31 اکتوبر 2009 کے مطابق اسکیم کے پارٹ II کے تحت اضافی کارکردگی پر ایکسپورٹرز کو مارک اپ ریٹ کا فائدہ نظر ثانی شدہ مارک اپ ریٹس کی مناسبت سے ایڈجسٹ کیا جائے گا۔ اسٹیٹ بینک کے مطابق لانگ ٹرم فنانسنگ فیسلٹی (ایل ٹی ایف ایف) کے تحت شریک مالی اداروں (پارٹیسپیٹنگ فنانشل انسٹی ٹیوشنز) کیلیے سروسز چارجز اور اینڈ یوزرز کے ریٹس بھی 10 ستمبر 2012 سے 150 بیسس پوائنٹس کم کردیے گئے ہیں، ایل ٹی ایف ایف کے تحت ری فنانس کی شرحیں اب 3 سال تک کی مدت کیلیے 9.5 فیصد، 3 سال سے زائد اور 5 سال تک کیلیے 8.6 فیصد اور 5 سال سے زائد اور 10 سال تک کیلیے 8.2 فیصد ہوں گی، ان میعادوں کیلیے شریک مالی اداروں کا اسپریڈ بالترتیب 1.5 فیصد، 2.5 فیصد اور 3 فیصد ہو گا۔
چنانچہ ان میعادوں کیلیے اینڈ یوزرز کے ریٹس بالترتیب 12.5 فیصد سے کم کرکے 11 فیصد، 12.6 فیصد سے کم کرکے 11.1 فیصد اور 12.7 فیصد سے کم کرکے 11.2 فیصد کردیے گئے ہیں۔سرکلر کے مطابق اسی طرح اسکیم فار فنانسنگ پاور پلانٹس یوزنگ ری نیو ایبل انرجی کے تحت سروس چارجز کی شرح 10 ستمبر 2012 سے 5 سال تک کیلیے 8.6 فیصد اور 5 سال سے زائد اور 10 سال تک کیلیے 8.2 فیصد مقرر کی گئی ہے، بینکوں؍ڈی ایف آئیز کو ان میعادوں پر بالترتیب 2.5 فیصد اور 3 فیصد اسپریڈ کی اجازت ہوگی، چنانچہ ان میعادوں کیلیے اینڈ یوزرز کی شرحیں بالترتیب 12.6 فیصد سے کم کرکے 11.1 فیصد اور 12.7 فیصد سے کم کر کے 11.2 فیصد کردی گئی ہیں۔
اب ایکسپورٹرز کو ای ایف ایس کے تحت بینکوں سے 9.5 فیصد سالانہ شرح پر فنانسنگ مل سکے گی، اس سے پہلے ایکسپورٹرز اس اسکیم کے تحت 11 فیصد سالانہ شرح پر فنانسنگ حاصل کر رہے تھے۔اسٹیٹ بینک آف پاکستان سے پیر کو بینکوں کو جاری کیے جانے والے سرکلر نمبر 4 کے مطابق یہ فیصلہ کیا گیا ہے کہ ایکسپورٹ ری فنانس اسکیم کے تحت ری فنانس کی شرح جو 10 ستمبر 2012 سے لاگو ہوگی مزید ہدایات جاری ہونے تک 8.5 فیصد سالانہ ہوگی، کمرشل بینک اس امر کو یقینی بنائیں گے کہ جب وہ ایکسپورٹ فنانس اسکیم کے تحت ری فنانس سہولتیں حاصل کرنے کے لیے ایکسپورٹرز کو فنانسنگ سہولتیں فراہم کریں تو ان کا زیادہ سے زیادہ مارجن؍اسپریڈ 1 فیصد سالانہ سے تجاوز نہ کرے۔
سرکلرکے مطابق ایس ایم ای ایف ڈی سرکلر نمبر 15 بتاریخ 31 اکتوبر 2009 کے مطابق اسکیم کے پارٹ II کے تحت اضافی کارکردگی پر ایکسپورٹرز کو مارک اپ ریٹ کا فائدہ نظر ثانی شدہ مارک اپ ریٹس کی مناسبت سے ایڈجسٹ کیا جائے گا۔ اسٹیٹ بینک کے مطابق لانگ ٹرم فنانسنگ فیسلٹی (ایل ٹی ایف ایف) کے تحت شریک مالی اداروں (پارٹیسپیٹنگ فنانشل انسٹی ٹیوشنز) کیلیے سروسز چارجز اور اینڈ یوزرز کے ریٹس بھی 10 ستمبر 2012 سے 150 بیسس پوائنٹس کم کردیے گئے ہیں، ایل ٹی ایف ایف کے تحت ری فنانس کی شرحیں اب 3 سال تک کی مدت کیلیے 9.5 فیصد، 3 سال سے زائد اور 5 سال تک کیلیے 8.6 فیصد اور 5 سال سے زائد اور 10 سال تک کیلیے 8.2 فیصد ہوں گی، ان میعادوں کیلیے شریک مالی اداروں کا اسپریڈ بالترتیب 1.5 فیصد، 2.5 فیصد اور 3 فیصد ہو گا۔
چنانچہ ان میعادوں کیلیے اینڈ یوزرز کے ریٹس بالترتیب 12.5 فیصد سے کم کرکے 11 فیصد، 12.6 فیصد سے کم کرکے 11.1 فیصد اور 12.7 فیصد سے کم کرکے 11.2 فیصد کردیے گئے ہیں۔سرکلر کے مطابق اسی طرح اسکیم فار فنانسنگ پاور پلانٹس یوزنگ ری نیو ایبل انرجی کے تحت سروس چارجز کی شرح 10 ستمبر 2012 سے 5 سال تک کیلیے 8.6 فیصد اور 5 سال سے زائد اور 10 سال تک کیلیے 8.2 فیصد مقرر کی گئی ہے، بینکوں؍ڈی ایف آئیز کو ان میعادوں پر بالترتیب 2.5 فیصد اور 3 فیصد اسپریڈ کی اجازت ہوگی، چنانچہ ان میعادوں کیلیے اینڈ یوزرز کی شرحیں بالترتیب 12.6 فیصد سے کم کرکے 11.1 فیصد اور 12.7 فیصد سے کم کر کے 11.2 فیصد کردی گئی ہیں۔