عالمی قوتیں طالبان حکومت کو مسائل کے حل کیلیے وقت اور موقع دیں روس
طالبان حکومت کی مدد کے لیے نیٹوممالک افغانستان کے منجمد اثاثے اور فنڈز بحال کریں، پوٹن
روس کے صدر ولادی میر پوٹن نے کہا ہے کہ افغانستان میں 20 سال تک جنگ کرنے والے نیٹو ممالک موجودہ ابتر صورت حال کے ذمہ دار ہیں۔
عالمی خبر رساں ادارے کے مطابق روس کے صدر ولادی میر پوٹن نے کہا ہے کہ 20 سال تک افغانستان کو جنگ کی آگ میں جھونکے رہنے والے نیٹو ممالک موجودہ صورت حال کے ذمہ دار ہیں اور انہی ممالک کو حالات کی درستی کے لیے اقدامات اُٹھانے ہوں گے۔
روسی صدر نے مزید کہا کہ نیٹو ممالک کو سب سے پہلے جو کام کرنا ضروری ہے وہ افغانستان کے منجمد اثاثوں کو بحال کرنا اور طالبان کو حکومت کو ملک کے ترجیحی نوعیت کے سماجی و اقتصادی مسائل کو حل کرنے کا موقع فراہم کرنا ہے۔
صدر پوٹن نے اس عزم کا بھی اظہار کیا کہ شنگھائی تعاون تنظیم کے رکن ممالک، روس اور دیگر ہمسایہ ممالک افغانستان کی بہتری کے لئے کام کریں گے اور روس، چین کے ساتھ مل کر بحیثیت فریقین بھی یہ کام جاری رکھیں گے۔
روسی صدر نے مزید کہا کہ دہشت گردی اور تعصب سے پاک، ہماری سرحدوں سے قریب، پُر امن اور ترقی کی طرف مائل افغانستان کا حصول ہم سب کے لئے اہمیت کا حامل ہے۔
صدر ولادی میر پوٹن نے کہا کہ افغانستان سے داعش جنگجوؤں کے دیگر ممالک میں داخل ہونے اور کارروائیاں کرنے کا خدشہ موجود ہے۔ طالبان ان دہشت گردوں سے چھٹکارے کی کوششیں کر رہے ہیں اور اس کے لئے قربانیاں بھی دے رہے ہیں۔ ان کی یہ کوشیں ہمارے لئے اہم ہیں۔
واضح رہے کہ روس کے صدر ولادی میر پوٹن نے عالمی والڈے مباحثہ گروپ کے سوچی میں منعقدہ اجلاس میں شرکت کی تھی جہاں چین اور شنگھائی تعاون تنظیم سے افغانستان کے لیے اپنا کردار ادا کرنے کی درخواست کی تھی۔
عالمی خبر رساں ادارے کے مطابق روس کے صدر ولادی میر پوٹن نے کہا ہے کہ 20 سال تک افغانستان کو جنگ کی آگ میں جھونکے رہنے والے نیٹو ممالک موجودہ صورت حال کے ذمہ دار ہیں اور انہی ممالک کو حالات کی درستی کے لیے اقدامات اُٹھانے ہوں گے۔
روسی صدر نے مزید کہا کہ نیٹو ممالک کو سب سے پہلے جو کام کرنا ضروری ہے وہ افغانستان کے منجمد اثاثوں کو بحال کرنا اور طالبان کو حکومت کو ملک کے ترجیحی نوعیت کے سماجی و اقتصادی مسائل کو حل کرنے کا موقع فراہم کرنا ہے۔
صدر پوٹن نے اس عزم کا بھی اظہار کیا کہ شنگھائی تعاون تنظیم کے رکن ممالک، روس اور دیگر ہمسایہ ممالک افغانستان کی بہتری کے لئے کام کریں گے اور روس، چین کے ساتھ مل کر بحیثیت فریقین بھی یہ کام جاری رکھیں گے۔
روسی صدر نے مزید کہا کہ دہشت گردی اور تعصب سے پاک، ہماری سرحدوں سے قریب، پُر امن اور ترقی کی طرف مائل افغانستان کا حصول ہم سب کے لئے اہمیت کا حامل ہے۔
صدر ولادی میر پوٹن نے کہا کہ افغانستان سے داعش جنگجوؤں کے دیگر ممالک میں داخل ہونے اور کارروائیاں کرنے کا خدشہ موجود ہے۔ طالبان ان دہشت گردوں سے چھٹکارے کی کوششیں کر رہے ہیں اور اس کے لئے قربانیاں بھی دے رہے ہیں۔ ان کی یہ کوشیں ہمارے لئے اہم ہیں۔
واضح رہے کہ روس کے صدر ولادی میر پوٹن نے عالمی والڈے مباحثہ گروپ کے سوچی میں منعقدہ اجلاس میں شرکت کی تھی جہاں چین اور شنگھائی تعاون تنظیم سے افغانستان کے لیے اپنا کردار ادا کرنے کی درخواست کی تھی۔