پیمرا نے ڈراموں میں قابلِ اعتراض مواد نہ دکھانے کی ہدایت کردی
21 اکتوبر 2021ء کو جاری کیے گئے پیمرا کے نوٹی فکیشن میں ٹی وی چینلز کو ہدایت کی گئی ہے کہ وہ ڈراموں میں لڑکا لڑکی کے گلے ملنے، پیار کرنے اور بیڈ روم کے مناظر نہ دکھائے۔
نوٹی فکیشن میں کہا گیا ہے کہ پاکستانی ڈراموں میں نشر کیے جانے والے مواد کے خلاف پیمرا کمپلین سینٹر اور پاکستان سٹیزن پورٹل پر شکایات موصول ہو رہی ہیں، بلکہ سوشل میڈیا اور واٹس ایپ گروپس میں بھی پیمرا کو تنقید کا نشانہ بنایا جا رہا ہے، ڈراموں میں ایسا قابلِ اعتراض مواد شامل ہوتا ہے جو اسلامی تعلیمات اور پاکستانی معاشرے کی بالکل عکاسی نہیں کرتا۔
پیمرا کا نوٹی فکیشن سوشل میڈیا اور خاص کر ٹوئٹر پر خوب وائرل ہوا ہے جس پر متعدد صارفین نے اپنے ردعمل کا اظہار کیا ہے۔
صارفین کا کہنا ہے کہ پیمرا نے ڈراموں میں گلے ملنے اور قربت کے مناظر پر پابندی کی ہدایت کی ہے مگر اسکرین پر گھریلو تشدد کے مناظر دکھانے پر کوئی روک ٹوک نہیں ہے۔
سوہا نامی ایک ٹوئٹ صارف نے لکھا 'پیمرا نے کہا ہے اب ٹی وی اسکرین پر گلے ملنے اور پیار کے مناظر نہیں ہوں گے، لیکن جسمانی تشدد ضرور دکھایا جائے گا کیونکہ یہ غلط نہیں۔
سماجی کارکن ریما عمر نے طنز کرتے ہوئے کہا ہے کہ شادی شدہ جوڑوں کے مابین قربت 'پاکستانی معاشرے کی حقیقی عکاسی' نہیں ہے اور اسے 'مسحور کن' نہیں بنانا چاہیے۔ ہماری 'ثقافت' کنٹرول، زیادتی اور تشدد ہے، ہمیں ایسی اجنبی اقدار کے نفاذ سے حسد نہیں کرنا چاہیے۔
So basically PEMRA said that intimacy with your spouse and hugging your partner is unislamic ,whereas inflicting physical and mental torture on your partner is according to Shariah and culture of Pakistan.
Depicting married couples hugging each other & other acts of affection/intimacy = haram
Depicting men physically assaulting women (without any content warnings) = halal
Pemra has really got its priorities straight https://t.co/jlfEOamkKL
PEMRA says no hugging and caressing on TV screens anymore but will continue showing physical abuse bc ofc that isn't "indecent" na
PEMRA finally got something right:
Intimacy and affection between married couples isn't "true depiction of Pakistani society" and must not be "glamourised"