سرد موسم وائرس کی نشوونما کیلیے موزوں جنوری تک کورونا کی پانچویں لہر متوقع
برطانیہ،روس اورجارجیا میں پانچویں لہرنے زورپکڑنا شروع کردیا،وائرس کی نئی لہر میں ڈیلٹاوائرس کی ذیلی اقسام سامنے آئیں۔
صدی کی خطرناک ترین وبا کورونا وائرس کو نومبر 2021 میں 2 سال مکمل ہو جائیں گے۔
پاکستان میں کورونا وائرس کا پہلا کیس 26 فروری 2020 رپورٹ ہوا تھا جس کے بعد مارچ 2020 وائرس کے تیزی سے پھیلاؤ کے بعد حکومت پاکستان نے لاک ڈاؤن کا فیصلہ کیا تھا، تعلیمی اداروں سمیت اسکولوں اور کالجوں میں آن لائن تدریسی نظام متعارف کرایا گیا، سرکاری و نجی دفاتروں میں آن لائن کام بھی شروع کیا گیا۔
لاک ڈاؤن کے دوران کاروباری ادارے، مارکیٹیں، ہوٹل سمیت دیگر شادی بیاہ کی تقریبات بھی متاثر رہیں، ان 2 سال کے دوران اس وائرس نے پاکستان سمیت دنیا بھر میں تباہی مچا کر رکھ دی تھی لیکن 2021 کے وسط میں کوویڈ وائرس کی چوتھی لہر بتدریج نمایاں کمی دیکھنے میں آئی.
طبی تحقیق کاروں کی سرتوڑ کوششوں کے بعد وائرس سے بچاؤ کی حفاظتی ویکیسن 2021 میں دنیا بھر کے ممالکوں میں لگانا شروع کی گئی جس کی وجہ سے وائرس سے متاثر ہونے والے افراد میں نمایاں کمی سامنے آئی۔ دوسال کے دوران پاکستان میں سنگل اور ڈبل ڈوز ویکسین کی چے میگوئیاں بھی جاری رہی.
ڈاونیورسٹی کے مالیکرو پیتھالوجی لیب کے سربراہ پروفیسرڈاکٹرسعیدخان نے کوویڈ کو 2 سال مکمل ہونے پر ایکسپریس کو بتایا کہ پاکستان میں دوسال کے دوران وائرس پر قابو پانے کیلیے حکومتی سطح پر ویکسینشن کو یقینیی بنانے کے اقدامات موثر بنائے گئے جس کی وجہ سے وائرس کی چوتھی لہر میں نمایاں کمی ہوئی ہے لیکن پاکستان سمیت دنیا بھر میں دسمبر 2021 کے اختتام میں کورونا وائرس کی پانچویں لہر متوقع ہے۔
سرد موسم میں یہ وائرس تیزی سے نشوونما کرتا ہے، برطانیہ، روس اور جارجیا میں پانچویں لہر نے زور پکڑنا شروع کردیا ہے، وائرس کی پانچویں لہر میں ڈیلٹا وائرس کی ذیلی اقسام سامنے آئی ہیں جو خطرناک ثابت ہوسکتی ہے، دنیا بھر میں کورونا کے مریضوں کی تعداد ساڑھے 5 کروڑ سے تجاوز کر چکی ہے۔
نومبر میں ٹیکساس یونیورسٹی کی ایک تحقیق میں کہا گیا تھا کہ نوول کورونا وائرس میں جینیاتی تبدیلیوں یا میوٹیشن نے اسے انسانی خلیات کو زیادہ آسانی سے متاثر کرنے میں مدد فراہم کی ہے، ٹیکساس یونیورسٹی کی اس تحقیق میں 5 ہزار سے زائد کووڈ 19 کے مریضوں کو شامل کیا گیا اور دریافت کیا گیا کہ اس بیماری میں ایسی جینیاتی تبدیلیاں آئی ہیں، جس نے اسے ممکنہ طور پر زیادہ متعدی بنایا۔
پاکستان میں کورونا وائرس کا پہلا کیس 26 فروری 2020 رپورٹ ہوا تھا جس کے بعد مارچ 2020 وائرس کے تیزی سے پھیلاؤ کے بعد حکومت پاکستان نے لاک ڈاؤن کا فیصلہ کیا تھا، تعلیمی اداروں سمیت اسکولوں اور کالجوں میں آن لائن تدریسی نظام متعارف کرایا گیا، سرکاری و نجی دفاتروں میں آن لائن کام بھی شروع کیا گیا۔
لاک ڈاؤن کے دوران کاروباری ادارے، مارکیٹیں، ہوٹل سمیت دیگر شادی بیاہ کی تقریبات بھی متاثر رہیں، ان 2 سال کے دوران اس وائرس نے پاکستان سمیت دنیا بھر میں تباہی مچا کر رکھ دی تھی لیکن 2021 کے وسط میں کوویڈ وائرس کی چوتھی لہر بتدریج نمایاں کمی دیکھنے میں آئی.
طبی تحقیق کاروں کی سرتوڑ کوششوں کے بعد وائرس سے بچاؤ کی حفاظتی ویکیسن 2021 میں دنیا بھر کے ممالکوں میں لگانا شروع کی گئی جس کی وجہ سے وائرس سے متاثر ہونے والے افراد میں نمایاں کمی سامنے آئی۔ دوسال کے دوران پاکستان میں سنگل اور ڈبل ڈوز ویکسین کی چے میگوئیاں بھی جاری رہی.
ڈاونیورسٹی کے مالیکرو پیتھالوجی لیب کے سربراہ پروفیسرڈاکٹرسعیدخان نے کوویڈ کو 2 سال مکمل ہونے پر ایکسپریس کو بتایا کہ پاکستان میں دوسال کے دوران وائرس پر قابو پانے کیلیے حکومتی سطح پر ویکسینشن کو یقینیی بنانے کے اقدامات موثر بنائے گئے جس کی وجہ سے وائرس کی چوتھی لہر میں نمایاں کمی ہوئی ہے لیکن پاکستان سمیت دنیا بھر میں دسمبر 2021 کے اختتام میں کورونا وائرس کی پانچویں لہر متوقع ہے۔
سرد موسم میں یہ وائرس تیزی سے نشوونما کرتا ہے، برطانیہ، روس اور جارجیا میں پانچویں لہر نے زور پکڑنا شروع کردیا ہے، وائرس کی پانچویں لہر میں ڈیلٹا وائرس کی ذیلی اقسام سامنے آئی ہیں جو خطرناک ثابت ہوسکتی ہے، دنیا بھر میں کورونا کے مریضوں کی تعداد ساڑھے 5 کروڑ سے تجاوز کر چکی ہے۔
نومبر میں ٹیکساس یونیورسٹی کی ایک تحقیق میں کہا گیا تھا کہ نوول کورونا وائرس میں جینیاتی تبدیلیوں یا میوٹیشن نے اسے انسانی خلیات کو زیادہ آسانی سے متاثر کرنے میں مدد فراہم کی ہے، ٹیکساس یونیورسٹی کی اس تحقیق میں 5 ہزار سے زائد کووڈ 19 کے مریضوں کو شامل کیا گیا اور دریافت کیا گیا کہ اس بیماری میں ایسی جینیاتی تبدیلیاں آئی ہیں، جس نے اسے ممکنہ طور پر زیادہ متعدی بنایا۔