ویٹیکن بچوں سے زیادتی میں ملوث پادریوں کوفوری طورپر قانون کے حوالے کرے اقوام متحدہ
ویٹیکن کی جانب سے ایسی پالیسیاں بنائی گئیں جن کی وجہ جنسی استحصال کے واقعات اب بھی جاری ہیں، اقوام متحدہ
اقوام متحدہ نے ویٹیکن حکام سے بچوں کے جنسی استحصال میں ملوث پادریوں کو فوری طور پر مذہبی منصب سے ہٹانے اور انہیں سول حکام کے حوالے کرنے کا مطالبہ کردیا ہے۔
بچوں کے حقوق کے حوالے سے کام کرنے والے اقوام متحدہ کی کمیٹی نے اپنی رپورٹ میں کہا ہے کہ ویٹیکن پادریوں کی جانب سے جنسی استحصال کا شکار ہونے والے ہزاروں بچوں کی تفصیلات بھی فراہم کرے تاکہ اس گھناؤنے فعل میں ملوث ان پادریوں کے خلاف کارروائی کی جا سکے۔ رپورٹ ميں کمیٹی نے اس بات پر تشویش کا اظہار کیا کہ ویٹیکن کی جانب سے اس جرم پر توجہ نہیں دی گئی اور نہ ہی ایسے اقدامات کیے گئے جن سے بچوں کو چرچ میں جنسی استحصال سے بچایا جا سکے، کمیٹی نے اپنی رپورٹ ميں کہا ہے کہ ویٹیکن کی جانب سے ایسے اقدامات اور پالیسیاں بنائی گئیں جن کی وجہ جنسی استحصال کے واقعات اب بھی جاری ہیں۔
رپورٹ میں انکشاف کیا گیا کہ بچوں کے جنسی استحصال کے ذمہ داروں کو ایک علاقے سے دوسرے علاقے یا ایک ملک سے دوسرے ملک منتقل کیا گیا تاکہ ان کے جرائم کو تحفظ فراہم کیا جا سکے، رپورٹ میں اس بات پر زودر دیا گیا ہے کہ پوپ فرانسز کی جانب سے بنائے گئے کمیشن کو بچوں کے جنسی استحصال کے تمام کیسز کی تحقیقات کرنی چاہیے۔
بچوں کے حقوق کے حوالے سے کام کرنے والے اقوام متحدہ کی کمیٹی نے اپنی رپورٹ میں کہا ہے کہ ویٹیکن پادریوں کی جانب سے جنسی استحصال کا شکار ہونے والے ہزاروں بچوں کی تفصیلات بھی فراہم کرے تاکہ اس گھناؤنے فعل میں ملوث ان پادریوں کے خلاف کارروائی کی جا سکے۔ رپورٹ ميں کمیٹی نے اس بات پر تشویش کا اظہار کیا کہ ویٹیکن کی جانب سے اس جرم پر توجہ نہیں دی گئی اور نہ ہی ایسے اقدامات کیے گئے جن سے بچوں کو چرچ میں جنسی استحصال سے بچایا جا سکے، کمیٹی نے اپنی رپورٹ ميں کہا ہے کہ ویٹیکن کی جانب سے ایسے اقدامات اور پالیسیاں بنائی گئیں جن کی وجہ جنسی استحصال کے واقعات اب بھی جاری ہیں۔
رپورٹ میں انکشاف کیا گیا کہ بچوں کے جنسی استحصال کے ذمہ داروں کو ایک علاقے سے دوسرے علاقے یا ایک ملک سے دوسرے ملک منتقل کیا گیا تاکہ ان کے جرائم کو تحفظ فراہم کیا جا سکے، رپورٹ میں اس بات پر زودر دیا گیا ہے کہ پوپ فرانسز کی جانب سے بنائے گئے کمیشن کو بچوں کے جنسی استحصال کے تمام کیسز کی تحقیقات کرنی چاہیے۔