نور مقدم کیس پولیس نے ملزم ظاہر جعفر کو ڈنڈا ڈولی کرکے عدالت سے نکال دیا

ملزم ظاہر جعفر آدھے گھنٹے تک کمرہ عدالت میں با آواز بلند انگریزی میں عدالت کے خلاف نازیبا الفاظ کا استعمال کرتا رہا

ملزم ظاہر جعفر آدھے گھنٹے تک کمرہ عدالت میں با آواز بلند انگریزی زبان میں عدالت کے خلاف نازیبا الفاظ کا استعمال کرتا رہا۔(فوٹو: فائل)

نور مقدم قتل کیس کی سماعت کے دوران مرکزی ملزم ظاہر جعفر نازیبا زبان استعمال کرتا رہا جس پر پولیس نے عدالت کے حکم پر ملزم کو باہر نکال دیا تاہم مزاحمت کی وجہ سے پولیس کو یہ کام ملزم کو ڈانڈا ڈولی کرکے پورا کرنا پڑا۔

ایکسپریس نیوز کے مطابق نور مقدم کیس میں آج استغاثہ کے تین گواہوں کے بیانات پر جرح مکمل ہوگئی ہے جب کہ آئندہ سماعت کے لیے عدالت نے چار مزید گواہ طلب کر لیے۔ کمرہ عدالت میں استغاثہ کے گواہان کے بیانات قلمبند کیے جارہے تھے، لیکن جب پولیس ملزم ظاہر جعفر کو کمرہ عدالت میں آئی تو وہ حمزہ نامی شخص کو پکارتا رہا، 'حمزہ تم کہاں ہو میرا سب کچھ داؤ پر لگا ہوا ہے مجھے بات کرنے کا موقع دیا جائے۔'


ملزم ظاہر جعفر نے ہرزہ سرائی کرتے ہوئے کہا کہ ' مجھے ایسے یرغمال بنا کر رکھا گیا ہے اس طرح اگر میرے خلاف فیصلہ آتا ہے تو یہ یرغمال ریاست کی نشانی ہوگی' جج نے پولیس کو ملزم کو کمرہ عدالت سے باہر لے کر جانے کی ہدایت کی تو ملزم با آواز بلند انگریزی میں نازیبا الفاظ کا استعمال کرتا رہا اس کا سلسلہ وقفے وقفے سے تقریبا آدھے گھنٹے تک جاری رہا۔

مرکزی ملزم نے کہا کہ 'یہ عدالت ایک غلاظت کے سوا کچھ نہیں، اس کارروائی کو اس لیے طول دیا جارہا ہے کیونکہ ان کے پاس کوئی اختیارات ہی نہیں'
ایک موقع پر ملزم نے کہا کہ 'میں نے اپنی زندگی میں اتنے نا اہل افراد نہیں دیکھے جتنے اس کمرے میں موجود ہیں۔ یہ سب کارروائی جعلی ہے، میں آپ لوگوں کو موقع دے رہا ہوں کہ مجھے پھانسی پر لٹکایا جائے اس کے باوجود اس کیس کو لٹکایا جا رہا ہے اس سے یہ ثابت ہوتا ہے کہ یہ سب کٹھ پتلیاں ہیں۔'
جج نے پولیس کو دوبارہ کہا لہ ملزم ڈرامہ کر رہا ہے اسے باہر لے جائیں۔ جس پر پولیس ملزم کو کمرہ عدالت سے باہر لے کر جانے لگی تو اس نے شدید مزاحمت کی۔
بعد ازاں عدالت نے چار مزید گواہ طلب کرتے ہوئے کیس کی مزید سماعت 10 نومبر تک ملتوی کر دی۔
Load Next Story