بجلی پر 5 روپے بڑھانے کا معاہدہ تھا لیکن صرف 139 روپے بڑھائے وزیر خزانہ
آئی ایم ایف سے مارچ میں 500 ملین ڈالر کی قسط پاور ٹیرف میں 4.95 روپے بڑھانے کے وعدے پر موصول ہوئی تھی
مشیر خزانہ شوکت ترین نے کہا ہے کہ آئی ایم ایف سے مارچ میں 500 ملین ڈالر کی قسط پاور ٹیرف میں 4.95 روپے بڑھانے کے وعدے پر موصول ہوئی تھی لیکن تاحال حکومت نے بجلی پر صرف ایک روپیہ 39 پیسے اضافہ کیا۔
کراچی کے مقامی ہوٹل میں سی ایف اے سوسائٹی پاکستان کی اٹھارویں ویں سالانہ ایکسی لینسی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ پاکستان 1968ء میں جنوبی کوریا اور سعودی عرب سے بڑی معیشت تھا، مشرقی پاکستان کے چھن جانے کے بعد ہماری راہ برقرار نہ رہی، افغانستان کی جنگ میں پاکستان بلاوجہ شامل ہوگیا جس میں پاکستان کے ایک لاکھ افراد جاں بحق ہوئے۔
انہوں نے کہا کہ آئی ایم ایف پاکستان کی مستحکم ترقی چاہتا ہے، اس پروگرام سے پاکستان کی معیشت سست نہیں ہوگی، آئی ایم ایف ہم سے جو چاہتا تھا ہم ان شرائط کے قریب ہیں، ان کے دیے گئے ہدف سے زیادہ ریونیو حاصل کرنے کی صلاحیت رکھتے ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ عمران خان کے وژن سے گزشتہ سال تین اعشاریہ 9 فیصد جی ڈی پی ترقی ہوئی، پاکستان کو اس وقت دو کروڑ تیس لاکھ ملازمتوں کی ضرورت ہے، غیر متوقع طور پر پاکستان میں غذائی قلت پیدا ہوئی، گزشتہ سال 10 ارب ڈالر کپاس اور اجناس کی درآمد پر صرف کیے گئے، ملک کی برآمدات جی ڈی پی کا 9 سے 10 فیصد ہیں، موجودہ برآمدات کے حالات طویل عرصہ مستحکم نہیں رکھ سکتے، پاکستان کو سمندر پار پاکستانیوں کی انتیس ارب ڈالر کی ترسیلات نے بچایا۔
انہوں نے کہا کہ ملک کے انتہائی غربت کے 40 لاکھ گھروں کو ہدف بناکر سبسڈی دینی ہوگی، خط غربت سے نیچے افراد ستر سال سے معیشت کے اثرات ملنے کا انتظار کررہے ہیں، گزشتہ سال چھ سو ارب روپے کیپیسٹی کی مد میں دیے، اس سال آٹھ سو ارب روپے دینا ہوں گے۔
انہوں نے بتایا کہ ایک طریقہ بجلی مہنگی کرنا ہے لیکن اس سے صنعتی ترقی متاثر ہوگی اور مہنگائی بڑھے گی، گیس اور تیل کی تلاش پر بھاری سرمایہ کاری کی ضرورت ہے، گیس کی کراس سبسڈی کو ختم کرنا ہوگا، توانائی کے موجود بحران میں گیس کے متبادل ایل پی جی پر انحصار کرنا ہوگا۔
بعدازاں میڈیا ٹاک میں شوکت ترین نے کہا کہ رواں سال بشمول سروسز سیکٹر کے ایکسپورٹ 40 ارب ڈالر تک پہنچ جائے گی، برآمدات بڑھانے میں آئی ٹی سیکٹر کا اہم کردار ہوگا، آئندہ مالی سال ملکی برآمدات 55 ارب ڈالر تک پہنچ جائے گی، حکومت نے بارہ ماہ میں 450 ارب روپے کی سبسڈی دی ہے جب کہ بجلی کی کیپیسٹی پیمنٹ کی مد میں حکومت نے 850 ارب روپے فراہم کیے۔
انہوں نے کہا کہ موجودہ حکومت13 کروڑ عوام کو راشن پروگرام کے ذریعے ریلیف دے رہی ہے، آئی ایم ایف سے مارچ میں 500 ملین ڈالر کی قسط پاور ٹیرف میں 4.95 روپے بڑھانے کے وعدے پر موصول ہوئی تھی، تاحال حکومت نے پاور ٹیرف میں صرف 1.39 روپے کا اضافہ کیا ہے۔
تقریب میں لیکسن انوسٹمنٹس کو بہترین صنفی سلوک پر ایوارڈ دیا گیا۔ یہ ایوارڈ مشیر خزانہ شوکت ترین سے لیکسن انویسٹمنٹس کے ایگزیکٹو ڈائریکٹر کاشف مصطفی نے وصول کیا۔
کراچی کے مقامی ہوٹل میں سی ایف اے سوسائٹی پاکستان کی اٹھارویں ویں سالانہ ایکسی لینسی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ پاکستان 1968ء میں جنوبی کوریا اور سعودی عرب سے بڑی معیشت تھا، مشرقی پاکستان کے چھن جانے کے بعد ہماری راہ برقرار نہ رہی، افغانستان کی جنگ میں پاکستان بلاوجہ شامل ہوگیا جس میں پاکستان کے ایک لاکھ افراد جاں بحق ہوئے۔
انہوں نے کہا کہ آئی ایم ایف پاکستان کی مستحکم ترقی چاہتا ہے، اس پروگرام سے پاکستان کی معیشت سست نہیں ہوگی، آئی ایم ایف ہم سے جو چاہتا تھا ہم ان شرائط کے قریب ہیں، ان کے دیے گئے ہدف سے زیادہ ریونیو حاصل کرنے کی صلاحیت رکھتے ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ عمران خان کے وژن سے گزشتہ سال تین اعشاریہ 9 فیصد جی ڈی پی ترقی ہوئی، پاکستان کو اس وقت دو کروڑ تیس لاکھ ملازمتوں کی ضرورت ہے، غیر متوقع طور پر پاکستان میں غذائی قلت پیدا ہوئی، گزشتہ سال 10 ارب ڈالر کپاس اور اجناس کی درآمد پر صرف کیے گئے، ملک کی برآمدات جی ڈی پی کا 9 سے 10 فیصد ہیں، موجودہ برآمدات کے حالات طویل عرصہ مستحکم نہیں رکھ سکتے، پاکستان کو سمندر پار پاکستانیوں کی انتیس ارب ڈالر کی ترسیلات نے بچایا۔
انہوں نے کہا کہ ملک کے انتہائی غربت کے 40 لاکھ گھروں کو ہدف بناکر سبسڈی دینی ہوگی، خط غربت سے نیچے افراد ستر سال سے معیشت کے اثرات ملنے کا انتظار کررہے ہیں، گزشتہ سال چھ سو ارب روپے کیپیسٹی کی مد میں دیے، اس سال آٹھ سو ارب روپے دینا ہوں گے۔
انہوں نے بتایا کہ ایک طریقہ بجلی مہنگی کرنا ہے لیکن اس سے صنعتی ترقی متاثر ہوگی اور مہنگائی بڑھے گی، گیس اور تیل کی تلاش پر بھاری سرمایہ کاری کی ضرورت ہے، گیس کی کراس سبسڈی کو ختم کرنا ہوگا، توانائی کے موجود بحران میں گیس کے متبادل ایل پی جی پر انحصار کرنا ہوگا۔
بعدازاں میڈیا ٹاک میں شوکت ترین نے کہا کہ رواں سال بشمول سروسز سیکٹر کے ایکسپورٹ 40 ارب ڈالر تک پہنچ جائے گی، برآمدات بڑھانے میں آئی ٹی سیکٹر کا اہم کردار ہوگا، آئندہ مالی سال ملکی برآمدات 55 ارب ڈالر تک پہنچ جائے گی، حکومت نے بارہ ماہ میں 450 ارب روپے کی سبسڈی دی ہے جب کہ بجلی کی کیپیسٹی پیمنٹ کی مد میں حکومت نے 850 ارب روپے فراہم کیے۔
انہوں نے کہا کہ موجودہ حکومت13 کروڑ عوام کو راشن پروگرام کے ذریعے ریلیف دے رہی ہے، آئی ایم ایف سے مارچ میں 500 ملین ڈالر کی قسط پاور ٹیرف میں 4.95 روپے بڑھانے کے وعدے پر موصول ہوئی تھی، تاحال حکومت نے پاور ٹیرف میں صرف 1.39 روپے کا اضافہ کیا ہے۔
تقریب میں لیکسن انوسٹمنٹس کو بہترین صنفی سلوک پر ایوارڈ دیا گیا۔ یہ ایوارڈ مشیر خزانہ شوکت ترین سے لیکسن انویسٹمنٹس کے ایگزیکٹو ڈائریکٹر کاشف مصطفی نے وصول کیا۔