اسٹیٹ بینک نے زرعی قرضوں کیلیے فی ایکڑ حد بڑھا دی

بڑی فصلوں چاول، گندم، روئی اورگنے کیلیے مالکاری کی فی ایکڑحدکم وبیش دگنی کردی گئی

رپورٹ میں بینکوں کوکاشتکاروں کے مختلف گروپوں کی ان کی سرگرمیوں کے لیے قرضوں کی ضروریات جانچنے کا پیمانہ فراہم کیاگیا ہے. فوٹو: فائل

KARACHI:
اسٹیٹ بینک نے زرعی مالکاری کے لیے 'اشاراتی قرضے کی حدود اور زرعی قرضوں کے لیے اہل اشیا کی فہرست سے متعلق رپورٹ' پر نظر ثانی کی ہے۔

تاکہ مختلف زرعی سرگرمیوں کی پیداواری لاگت کو گرانی کے دباؤ اور مارکیٹ کے موجودہ طور طریقوں سے ہم آہنگ کیا جاسکے، چھوٹی اور بڑی فصلوں، باغات اور جنگلات کے لیے پیداواری مالکاری کی حدود پر نظر ثانی کی گئی، بڑی فصلوں میں چاول، گندم، روئی اورگنے کے لیے مالکاری کی فی ایکڑ حد بڑھا کر بالترتیب 34 ہزار، 29 ہزار، 39 ہزار روپے اور 53 ہزار کردی گئی ہیں جبکہ پہلے یہ حد بالترتیب 19 ہزار، 16 ہزار، 21 ہزار اور 30 ہزار روپے تھیں جنہیں 2008 میں مقرر کیا گیا تھا۔ رپورٹ میں بینکوں کوکاشتکاروں کے مختلف گروپوں کی ان کی سرگرمیوں کے لیے قرضوں کی ضروریات جانچنے کا پیمانہ فراہم کیاگیا ہے، بینک اہل اشیا کی فہرست کے مطابق اسٹیٹ بینک کو مالکاری کی شماریات سے مطلع کرنے کے لیے مذکورہ رپورٹ کثرت سے استعمال کرتے ہیں۔

منصوبہ بندی کے صوبائی محکمے فارم اور نان فارم سیکٹر کی مالی ضروریات کا تعین کرنے کے لیے اس رپورٹ کے طریقہ کار کو استعمال کرتے ہیں۔ نظرثانی شدہ رپورٹ میں زمین کی ملکیت کے لحاظ سے قرض لینے والوں کی تقسیم بندی کے معیار شامل ہیں اور بیج، کھاد اور کیڑے مار دواؤں کی اوسط ضروریات بھی نظر ثانی شدہ رپورٹ کا حصہ بنا دی گئی ہیں ۔




تاکہ زرعی شعبے کی سرگرمیوں کے لیے متعلقہ صوبوں کی مالی اور قرضے کی ضروریات کا حساب لگانے میں صوبائی محکمہ ہائے منصوبہ بندی کو سہولت ہو۔ رپورٹ کے ضمیمے میں فارمی اور غیر فارمی شعبے کے لیے علیحدہ علیحدہ سرگرمیوں اور مقاصد کی تفصیلی فہرست بھی شامل ہے۔

پیداوار کی فی ایکڑ لاگت کی نظرثانی شدہ حدود اشاراتی ہیں اور بینک قرضہ منظور کرتے وقت کاشتکاروں کی قرضے کی اصل ضروریات، مارکیٹ کے حالات اور متعلقہ مقام پر زرعی خام مال کی موجودہ قیمتوں کی بنیاد پر ان میں ردوبدل کرسکتے ہیں۔رپورٹ پر پاکستان زرعی تحقیقی کونسل، آزاد جموں و کشمیر سمیت صوبائی حکومتوں، زرعی یونیورسٹیوں، زرعی قرض دینے والوں بینکوں اور کسانوں کے نمائندوں کی مشاورت سے نظر ثانی کی گئی ہے۔ توقع ہے کہ نظر ثانی شدہ رپورٹ اور اضافہ شدہ اشاراتی فی ایکڑ قرضہ حدود سے کاشتکاروں کو اپنے کھیتوں اور جنگلات میں کاشتکاری کے لیے بہ کفایت قرضے حاصل کرنے میں سہولت ہوگی نیز بینکوں اور صوبائی حکومتوں کو کاشتکاروں کے لیے قرضے کی اصل ضروریات کا تخمینہ لگانے میں مدد ملے گی۔
Load Next Story