جالینوس اور جمخانہ

عمر رسیدہ ممبران نے کلب کو سیکنڈ ہوم کا درجہ دے رکھا ہے۔ وہ دوپہر کو یہاں آ کر رات گئے گھروں کو لوٹتے ہیں۔

h.sethi@hotmail.com

دیہات میں لوگوں کے مل بیٹھنے کی جگہ کو ڈیرہ کہتے ہیں جب کہ بڑے شہروں میں کلب ہوتے ہیں، مقصد دونوں کا ایک ہی ہوتا ہے، صرف سہولیات میں کمی بیشی ہوتی ہے۔ لاہور شہر میںکئی "Club" ہیں۔ تاہم لاہو جمخانہ سارے ملک میں مشہور و مقبول ہے۔

اس کلب میں سات آٹھ ریستوران ہیں۔ ورزش کے لیے بہترین Gym ہے۔ 18ہولز کا گولف کورس، ٹینس کورٹس ، سیومنگ پول ہیں۔کارڈ ز روم اور بلیئرڈ روم ہے۔ ان کے علاوہ بھی کئی سہولیات ہیں۔

عمر رسیدہ ممبران نے کلب کو سیکنڈ ہوم کا درجہ دے رکھا ہے۔ وہ دوپہر کو یہاں آ کر رات گئے گھروں کو لوٹتے ہیں۔ کورونا کی شدت کے دنوں میں چیئرمین ڈاکٹر جواد احمدنے جمخانہ بند بھی رکھا۔ آج کل کلب پر ُرونق اور ممبروں سے بھرا رہتا ہے۔ البتہ اسٹاف کی کثرت اور گزشتہ سالوں میں آرائش پر بے تحاشہ خرچ کی وجہ سے یہاں بھی مہنگائی نے اپنا اثر دکھایا ہے۔

جمخانہ کلب کے ممبروں کی تعداد پندرہ ہزار سے تجاوز کر گئی ہے۔ چند روز قبل مجھے گزشتہ دو سالوں کے دوران وفات پا جانے والوں کی فہرست ملی جو پریشان کن تھی ۔ اگرچہ گزشتہ دو سال ہی Covid کی شدت کے بھی تھے لیکن سترہ سو ممبران کی وفات بھی پریشان کرنے والی تھی کیونکہ ان کے نام پڑھتے ہوئے بار بار دکھ کی کیفیت میں سے گزرنا پڑتا تھا لیکن موت کا تو بہر حال ایک دن معین ہے اور کسی دن فہرست میں اپنا نام بھی ہو گا۔ میں نے سب کے لیے دعا کی اور فہرست ایک طرف رکھ دی ۔

ان دنوں دبئی میں T-20 کرکٹ میلہ لگا ہوا ہے۔ دنیا کی بہترین کرکٹ ٹیمیں اس میں ایک دوسرے پر سبقت کے لیے بیس اوور کا میچ کھیلتی ہیں۔ کبھی سائوتھ افریقہ، آسٹریلیا اور انڈیا بہترین ٹیمیں سمجھی جاتی تھیں لیکن اس ٹورنامنٹ میں پاکستان کی کرکٹ ٹیم نے انڈیا سے جیت کا ریکارڈ قائم کر دیا۔ گرین شرٹس کی یہ جیت کرکٹ ہسٹری میں لکھی جائے گی ۔ اس سے پہلے اِنڈو پاک کی ہاکی اور کرکٹ ٹیمیں ایک دوسرے کے ملک میں کھیلنے آتی جاتی تھیں بلکہ انڈین فلموں کے گیت لکھنے کے لیے پاکستانی معروف شاعر مدعوُ کیے جاتے تھے جن میں قتیل شفائی سر فہرست ہوتے تھے۔

اسی طرح گولف پلیئر ز کی ٹیمیں بھی بلائی جاتیں اور گیسٹ رومز میں ٹھہرائی جاتی تھیں۔ موجودہ انڈین حکومت جس کا وزیر ِ اعظم نریندر مودی ہے ، سابق وزیر ِ اعظم نواز شریف کے ساتھ تو فرینڈلی تھا کہ عمران خان سے بات چیت کے لیے تیار نہیں ہے۔

بات ہو رہی تھی دیہات میں ڈیرے اور بڑے شہر میں بھی ڈیرے کی جسے کلب کا نام دیا جاتا ہے۔ اس کے ساتھ ہی خدائی آفت کا ذکر جو دنیا کے ہر شہر اور ملک پر اُتری ہوئی ہے اور کورونا یا کووڈ کہلاتی ہے۔ جمخانہ کے بیشتر ممبران اسی آفت کا شکار ہوکر اپنے رب سے جاملے۔

آخر میں ذکر ہو جائے ایک معروف شخص کا جس کی دعوت پر 25 سال قبل ڈنر کیا جہاں معروف شخصیات کے علاوہ جسٹس جاوید اقبال سے ملاقات رہی۔ اس دعوت کے میزبان جالینوس احمد زماں جالیؔ تھے جو جمخانہ میں گالف کھیلتے تھے۔ معروف بزنس مین اور شاعر بھی تھے۔ ان کا مجموعہ کلام بعنوان '' افکار پریشان '' مجھے حامد زماں نے بھجوایا ہے، اس کے چند شعر : ۔

یا رب تو مسلماں کو مسلمان بنا دے

اسلام کی بگڑی ہوئی دنیا کو سجا دے

بھٹکے ہوئے راہی ہیں انھیں رستہ دکھا دے


منزل کو بھلا بیٹھے ہیں منزل کا پتہ دے

اندھیر ہے ہر سمت ہے مایوسی کا عالم

دل سوز سے بھرپور ہیں اور آنکھیں ہیں پرنم

کیا کیا یہاں آتے ہیں قلندر کوئی دیکھے

ملت کو دغا دیتے ہیں اکثر کوئی دیکھے

کہتے ہیں بدل دیں گے شب و روز تمہارے

ہم جڑ سے فنا کر دیں گے آلام یہ سارے

وہ لہر جو اُٹھی تھی مدینہ کے چمن سے

وہ شمع جو لہرائی تھی مکہ کے حرم سے

وہ روشنی جو لائی تھی نزدیک دلوں کو

وہ نور جو دکھلاتا تھا رہ بھٹکے ہوئوں کو

سب بھول گئی ملت ِبیضا یہ ستم دیکھ
Load Next Story