ڈاکو راج شہری 234 گاڑیوں اور 4500 موٹر سائیکلوں سے محروم

آئی جی کوئی نوٹس لیتے ہیں اور نہ کراچی پولیس چیف ماتحت افسران سے باز پرس کرتے ہیں، شہریوں کا شکوہ

آئی جی کوئی نوٹس لیتے ہیں اور نہ کراچی پولیس چیف ماتحت افسران سے باز پرس کرتے ہیں ،شہری ۔ فوٹو : فائل

شہر میں اسٹریٹ کرائم کے ساتھ گاڑیوں اور موٹر سائیکلوں کی چوری و چھیننے کی وارداتیں بڑھ گئیں۔

اکتوبر میں شہر کے مختلف علاقوں سے شہری مجموعی طور پر 234 گاڑیوں اور 4500 سے زائد موٹر سائیکلوں سے محروم کر دیے گئے اس دوران اسٹریٹ کرائم میں شہریوں سے 2262 موبائل فون چھین لیے گئے، کراچی پولیس چیف شہریوں کی جان و مال کے تحفظ کو یقینی بنانے میں ناکام دکھائی دیتے ہیں۔

کراچی پولیس کی جانب سے کارکردگی کے حوالے سے ملزمان کی گرفتاریوں اور ان سے برآمدگی سے متعلق روزانہ کی بنیاد پر اعداد و شمار جاری کیے جاتے ہیں لیکن اس کے باوجود شہر میں گاڑیوں، موٹر سائیکلوں اور موبائل فونز کی چھینا جھپٹی کا نہ رکنے والا سلسلہ بھی جاری ہے۔


سی پی ایل سی کی جانب سے جاری اعداد و شمار کے مطابق اکتوبر میں شہر کے مختلف علاقوں سے مجموعی طور پر شہری 234 گاڑیوں سے محروم ہوئے جس میں 17 گاڑیاں چھینی گئیں جبکہ 217 گاڑیوں کو چوری کرلیا گیا۔

اسی طرح سے گزشتہ ماہ متوسط طبقے کی سواری موٹر سائیکلوں کی چوری اور چھینا جھپٹی کا سلسلہ جاری ہے اس دوران شہر کے مختلف علاقوں سے شہریوں کو مجموعی طور پر 4 ہزار 505 موٹر سائیکلوں سے محروم ہونا پڑا جس میں 409 موٹر سائیکلیں سڑکوں سے چھین لی گئیں جبکہ 4 ہزار 96 موٹر سائیکلوں کو چوری کر لیا گیا، گزشتہ ماہ شہر میں اسٹریٹ کرائم کے دوران شہریوں سے 2 ہزار 262 موبائل فون بھی چھین لیے گئے۔

شہریوں کا کہنا ہے کہ ایک جانب شہر کی سڑکوں پر دندناتے ہوئے اسٹریٹ کرمنلز نے لوٹ مار مچائی ہوئی ہے تو دوسری جانب گاڑیوں اور موٹر سائیکلوں کی چوری اور چھن جانے کے واقعات سے شہری پریشان ہیں۔

شہر میں جاری لوٹ مار کے واقعات پر آئی جی سندھ مشتاق مہر کوئی نوٹس لیتے ہیں اور نہ کراچی پولیس چیف ماتحت افسران سے باز پرس کرتے ہیں، اعلیٰ پولیس افسران کے اس عمل سے ایسا محسوس ہوتا ہے شہریوں کو لٹیروں کے رحم و کرم پر چھوڑ کر دیا گیا۔
Load Next Story