مذاکرات ناکام ہونے پر افغان حکومت ٹی ٹی پی کیخلاف فوجی کارروائی کریگی پاکستان

ٹی ٹی پی کا جنگ بندی کا اعلان، پاکستان قیدیوں کو رہا کرے گا، ملاقاتوں کی تصدیق یا تردید نہیں کر سکتے، پاکستانی سفیر

ٹی ٹی پی کا جنگ بندی کا اعلان، پاکستان قیدیوں کو رہا کرے گا، ملاقاتوں کی تصدیق یا تردید نہیں کر سکتے، پاکستانی سفیر ۔ فوٹو : فائل

افغان طالبان کے کابل فتح کرنے سے پہلے پاکستان افغان حکومت کے ساتھ دہشت گرد تنظیموں تحریک طالبان پاکستان (ٹی ٹی پی) اور بلوچ گروپوں سے متعلق مذاکرات کر رہا تھا، جو کئی برسوں سے افغان سرزمین سے اپنی سرگرمیاں جاری رکھے ہوئے تھیں۔

پاکستانی حکام نے طالبان قیادت کے ساتھ اپنی بات چیت میں واضح مطالبہ کیا کہ ان تمام گروپوں کو نہ صرف اپنی سرگرمیوں سے باز رکھا جائے بلکہ ان کے خلاف فوجی کارروائی بھی کی جائے۔ 15 اگست کو کابل پر طالبان کے قبضے کے بعد پاکستان نے انتہائی مطلوب دہشت گردوں کی فہرست شیئر کی اور ان کی حوالگی کا مطالبہ بھی کیا۔

اس پیشرفت سے باخبر ذرائع کے مطابق طالبان قیادت نے اس ضمن میں پاکستان کو ٹی ٹی پی اور اس سے منسلک تنظیموں کے ساتھ مذاکرات شروع کرنے کی تجویز دی، اور اس کے ساتھ ہی ان گروپوں کے خلاف فوجی کارروائی کا وعدہ بھی کیا، جو مفاہمت پر آمادہ نہیں تھے،مذکورہ تجویز کے پیش نظر پاکستان نے ٹی ٹی پی کے ساتھ بات چیت کا آغاز کیا۔ اطلاعات کے مطابق ٹی ٹی پی کے ساتھ پاکستانی حکام کی تین دوبدو ملاقاتیں ہوئیں، ایک ملاقات کابل میں ہوئی جبکہ دوسری خوست میں، حقانی نیٹ ورک کے سربراہ سراج الدین حقانی نے ان ملاقاتوں میں ثالث کا کردار ادا کیا۔


اگرچہ ان ملاقاتوں کی باضابطہ تصدیق نہیں ہوئی تاہم رپورٹس میں بتایا گیا ہے کہ ٹی ٹی پی نے ایک ماہ کی جنگ بندی کا اعلان کرنے پر رضامندی ظاہر کی ہے جس کے عوض پاکستان دہشت گرد گروپ کے قیدیوں کو رہا کرے گا۔

افغانستان میں پاکستانی سفیر منصور احمد خان نے ایکسپریس ٹریبیون کو بتایا کہ وہ پاکستان اور ٹی ٹی پی کے درمیان مذاکرات کی خبروں کی تصدیق یا تردید نہیں کر سکتے،تاہم انھوں نے کہا کہ ٹی ٹی پی یا اس سے منسلک تنظیموں کے ساتھ روابط کو انسداد دہشت گردی کی کوششوں اور پاکستان اور طالبان حکومت کے درمیان طے شدہ حکمت عملی کے تناظر میں دیکھا جانا چاہیے۔

پاکستانی سفیر نے مزید کہا کہ دہشت گرد گروپوں کے اندر ایسے عناصر موجود ہیں جو شاید مفاہمت کے لیے تیار ہوں اور دوسروں کے خلاف فوجی کارروائی کرنا پڑے،جب ان سے پوچھا گیا کہ کیا پاکستان نے طالبان حکومت کی جانب سے فوجی کارروائی سے انکار پر ٹی ٹی پی کے ساتھ بات چیت شروع کی، تو سفیر نے کہا کہ ایسا نہیں ہے،طالبان حکومت نے کسی بھی مرحلے پر یہ نہیں کہا کہ وہ ٹی ٹی پی کو تحفظ فراہم کرے گی یا انہیں پناہ گاہیں دے گی،طالبان حکومت نے ہمیں یقین دلایا کہ ایسے تمام گروپوں کے خلاف فوجی کارروائی کی جائے گی۔

خیال کیا جاتا ہے کہ پاکستان نے طالبان حکومت کے ساتھ دو طرفہ حکمت عملی پر سمجھوتہ کر لیا ہے۔ پاکستان نے طالبان حکومت کی درخواست پر مذاکرات پر رضامندی ظاہر کی، اگر یہ کوششیں ناکام ہوئیں تو طالبان حکومت ٹی ٹی پی اور پاکستان کو دھمکیاں دینے والے دیگر گروپوں کے خلاف فوجی کارروائی کرے گی۔
Load Next Story