ملکی درآمدی بل کا حجم بڑھنے کے امکان سے ڈالر کی قدر میں اضافہ
آئی ایم ایف کے ساتھ معاہدے میں تاخیر اور دیگر عوامل کے باعث زرمبادلہ کی دونوں مارکیٹوں میں روپیہ دباؤ کا شکار رہا
آئی ایم ایف کے ساتھ معاہدے میں تاخیر، خام تیل کی فی بیرل قیمت دوبارہ بڑھنے، مہنگی ایل این جی کے درآمدی معاہدے جیسے عوامل کے باعث پیر کو بھی زرمبادلہ کی دونوں مارکیٹوں میں روپیہ دباؤ کا شکار رہا جس سے ڈالر کے اوپن مارکیٹ ریٹ دوبارہ بڑھ کر 173 روپے کی سطح پر آگئے۔
انٹربینک مارکیٹ میں ڈالر کی قدر مزید 50 پیسے کے اضافے سے 170 روپے 51 پیسے جب کہ اوپن کرنسی مارکیٹ میں ڈالر کی قدر ایک روپیہ بڑھ کر 173 روپے کی سطح پر بند ہوئی۔
ماہرین کا کہنا ہے کہ ملک میں گیس بحران کی وجہ سے دسمبر تک کی ضروریات کے لیے مہنگی قیمت پر مزید ایل این جی کے درآمدی معاہدے کرنے پڑیں گے جب کہ چینی اور کپاس کی مقامی ضروریات کو پورا کرنے کے لیے مہنگی قیمت پر ان کی درآمدات کرنی پڑے گی جس سے ملکی درآمدی بل کا حجم بڑھنے کا امکان پیدا ہوگیا ہے اور اس وجہ سےڈالر کے مقابلے میں پاکستانی روپیہ دباؤ کا شکار ہے اور ڈالر کی اڑان جاری ہے۔
انٹربینک مارکیٹ میں ڈالر کی قدر مزید 50 پیسے کے اضافے سے 170 روپے 51 پیسے جب کہ اوپن کرنسی مارکیٹ میں ڈالر کی قدر ایک روپیہ بڑھ کر 173 روپے کی سطح پر بند ہوئی۔
ماہرین کا کہنا ہے کہ ملک میں گیس بحران کی وجہ سے دسمبر تک کی ضروریات کے لیے مہنگی قیمت پر مزید ایل این جی کے درآمدی معاہدے کرنے پڑیں گے جب کہ چینی اور کپاس کی مقامی ضروریات کو پورا کرنے کے لیے مہنگی قیمت پر ان کی درآمدات کرنی پڑے گی جس سے ملکی درآمدی بل کا حجم بڑھنے کا امکان پیدا ہوگیا ہے اور اس وجہ سےڈالر کے مقابلے میں پاکستانی روپیہ دباؤ کا شکار ہے اور ڈالر کی اڑان جاری ہے۔