نئی مردم شماری مشترکہ مفادات کی کمیٹی کا اجلاس 10فروری کو ہوگا
وزیراعظم نوازشریف صدارت اورچاروں وزرائے اعلیٰ شرکت کرینگے،حتمی فیصلہ متوقع
NEW DELHI:
ملک میں نئی مردم شماری کرانے کے لیے مشترکہ مفادات کی کمیٹی کا اہم اجلاس 10فروری کومنعقد ہوگا۔
وزیراعظم نواز شریف کی زیر صدارت اجلاس میں چاروں صوبوں کے وزرائے اعلیٰ شرکت کریں گے اور توقع ہے کہ نئی مردم شماری کرانے کا حتمی فیصلہ اجلاس میں طے کرلیا جائے گا، ذرائع کے مطابق بیورو آف شماریات نے مشترکہ مفادات کی کمیٹی میں ایجنڈا بھیج دیا ہے کہ 10فروری کو ہونے والے اجلاس میں مردم شماری کے انعقادکا حتمی فیصلہ کرکے کم ازکم 6 ماہ کی مہلت دی جائے، ذرائع نے بتایا کہ بیوروآف شماریات اس دوران 2 لاکھ عملے کی تربیت، فارمز کی چھپائی اور دیگر ضروری امور انجام دے گا، بعدازاں فیلڈ ورک شروع کیا جائے گا۔
متعلقہ محکمے نے خانہ شماری ومردم شماری کے انعقاد کے لیے 7ارب روپے اخراجات کا تخمینہ لگایا ہے،اگر فوج نے مردم شماری کے کام میں شمولیت کی تصدیق کردی توفوج کے 2 لاکھ جوان خانہ شماری ومردم شماری مہم میں شامل ہونگے اور اخراجات بڑھ کر14 ارب روپے ہوجائیں گے،ذرائع نے بتایاکہ 2011ء میں ہونے والی خانہ شماری متروک قراردی جاچکی ہے لہذا اب ازسرنو خانہ شماری کی جائے گی، واضح رہے کہ ملک میں مردم شماری کا انعقاد 5 سال سے التوا کا شکارہے،آخری بار مردم شماری 1998میں منعقد ہوئی تھی جس میں پاکستان کی آبادی 13کروڑ سے زائد تھی، سماجی ومعاشی ماہرین کے مطابق 15 سال کے دوران آبادی میں بے تحاشا اضافہ ہوا ہے تاہم درست اعداد وشمار نہ ہونے کے باعث عوامی فلاح وبہبود سے متعلق صحیح پالیسی مرتب نہیں کی جارہی ہے۔
ملک میں نئی مردم شماری کرانے کے لیے مشترکہ مفادات کی کمیٹی کا اہم اجلاس 10فروری کومنعقد ہوگا۔
وزیراعظم نواز شریف کی زیر صدارت اجلاس میں چاروں صوبوں کے وزرائے اعلیٰ شرکت کریں گے اور توقع ہے کہ نئی مردم شماری کرانے کا حتمی فیصلہ اجلاس میں طے کرلیا جائے گا، ذرائع کے مطابق بیورو آف شماریات نے مشترکہ مفادات کی کمیٹی میں ایجنڈا بھیج دیا ہے کہ 10فروری کو ہونے والے اجلاس میں مردم شماری کے انعقادکا حتمی فیصلہ کرکے کم ازکم 6 ماہ کی مہلت دی جائے، ذرائع نے بتایا کہ بیوروآف شماریات اس دوران 2 لاکھ عملے کی تربیت، فارمز کی چھپائی اور دیگر ضروری امور انجام دے گا، بعدازاں فیلڈ ورک شروع کیا جائے گا۔
متعلقہ محکمے نے خانہ شماری ومردم شماری کے انعقاد کے لیے 7ارب روپے اخراجات کا تخمینہ لگایا ہے،اگر فوج نے مردم شماری کے کام میں شمولیت کی تصدیق کردی توفوج کے 2 لاکھ جوان خانہ شماری ومردم شماری مہم میں شامل ہونگے اور اخراجات بڑھ کر14 ارب روپے ہوجائیں گے،ذرائع نے بتایاکہ 2011ء میں ہونے والی خانہ شماری متروک قراردی جاچکی ہے لہذا اب ازسرنو خانہ شماری کی جائے گی، واضح رہے کہ ملک میں مردم شماری کا انعقاد 5 سال سے التوا کا شکارہے،آخری بار مردم شماری 1998میں منعقد ہوئی تھی جس میں پاکستان کی آبادی 13کروڑ سے زائد تھی، سماجی ومعاشی ماہرین کے مطابق 15 سال کے دوران آبادی میں بے تحاشا اضافہ ہوا ہے تاہم درست اعداد وشمار نہ ہونے کے باعث عوامی فلاح وبہبود سے متعلق صحیح پالیسی مرتب نہیں کی جارہی ہے۔